افغانستان میں برسراقتدار طالبان حکومت نے خواتین کے اندرون ملک محرم مرد رشتے دار کے بغیر سفر کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔افغان وزیر برائے امر بالمعروف و نہی منکر نے اندرون اور بیرون شہر چلنے والی ٹرانسپورٹ کے مالکان کو ہدایت کی ہے کہ وہ صرف اسلامی حجاب پہننے والی ان خواتین کواپنی گاڑیوں میں بٹھائیں جن کے ساتھ محرم مرد بھی ہوں۔وزارت کی جانب سے گاڑیوں میں گانے بجانے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ افغان وزارت کا کہنا ہے کہ 72 کلومیٹر سے زیادہ لمبا سفر کرنے والی خواتین کے ساتھ اگر کوئی مرد رشتے دار نہ ہو تو انہیں سواری کی پیشکش نہیں کی جا سکتی۔وزارت امربالمعروف نے چند ہفتے قبل ہی ٹیلی ویڑن چینلز کو ایسے ڈرامے،اشتہارات اوردوسرے پروگرام نشر کرنے سے منع کیاتھاجن میں خواتین اداکاری کررہی ہوں۔ خواتین صحافیوں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ ٹی وی نشریات کے دوران مکمل حجاب پہنیں۔تاہم طالبان کی جانب سے حجاب کی وضاحت ابھی تک نہیں کی گئی۔اگست میں تخت کابل پر قبضے کے بعد طالبان نے کہا تھا کہ وہ ماضی کی طرح قدامت پسند نہیں رہے۔ اب وہ بدل چکے ہیں اور دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر چلنا چاہتے ہیں۔ تاہم پانچ ماہ کا عرصہ گذرنے کے باوجود تعلیمی اداروں میں تدریسی عملہ تعینات نہیں کیاگیاجس کی بڑی وجہ معاشی بحران ہے طالبان کے پاس موجودہ سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے بھی پیسے نہیں ہیں۔ دوسری جانب عالمی برادری کی طرف سے افغان حکومت پر انسانی حقوق کے تحفظ، خواتین کو تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے، سیاسی مخالفین کو ہراساں نہ کرنے اور مسلمہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کا مسلسل تقاضا کیاجارہا ہے اور وعدوں کو عملی جامہ پہنانے تک افغانستان کی مالی امداد روکی گئی ہے۔افغانستان جیساپسماندہ اور غریب ملک اقوام عالم سے کٹ کر زیادہ عرصے تک اپنی بقاء کا تحفظ نہیں کرسکتا۔ طالبان نے اگرچہ بار ہا اپنا یہ عزم دھرایا ہے کہ وہ تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کے خواہاں ہیں لیکن قوموں کے درمیان تعلقات ”کچھ لو اور کچھ دو“کے اصول کی بنیاد پر استوار ہوتے ہیں دوسروں کی شرائط ماننے کے بدلنے اپنی کچھ شرائط منوائی جاسکتی ہیں۔ابھی تک کسی پڑوسی یا مسلمان ملک نے بھی طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا اعلان نہیں کیا۔ پاکستان اگرچہ طالبان حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال رکھنے کے ساتھ افغان عوام کو انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی میں بھی پیش پیش ہے تاہم اسلام آباد نے ابھی تک طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان نہیں کیا۔ اقوام عالم کے ساتھ تعلقات استوار کرنے تک طالبان حکومت کو اپنی پالیسیوں میں نرمی رکھنی ہوگی۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین، جاپان اور روس جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی دیگر اقوام کے ساتھ استوار سفارتی اور تجارتی تعلقات قائم کئے بغیر نہیں رہ سکتے۔دنیا ایک گلوبل ویلج کی شکل اختیار کرگیا ہے۔ ترقی کے سفر میں دوسروں کے قدم سے قدم ملاکر آگے بڑھنا ہوتا ہے۔ پاکستان، ترکی، روس اور چین کو افغان عوام کی انسانی بنیادوں پر امداد جاری رکھنے کے ساتھ طالبان پر نرم پالیسیاں اختیار کرنے، اپنے وعدوں کو عمل کا جامہ پہنانے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق مسلمہ بین الاقوامی اصولوں، قواعد اور قوانین کی پاسداری کیلئے دباؤ برقرار رکھنا ہوگا۔