بلدیاتی نظام: وسیع تناظر

خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ بالائی علاقوں کے موسم کے باعث تاخیر سے مکمل ہوگا تاہم سترہ اضلاع میں پہلے مرحلے کے سلسلے میں انتخابی عمل کی تکمیل کے باوجود بھی مقامی حکومتیں فعال نہیں ہو سکی ہیں جس کی تکنیکی وجوہات اپنی جگہ لیکن اگر الیکشن کمیشن اور صوبائی فیصلہ سازوں کے درمیان مربوط رابطے ہوتے تو جن اَضلاع میں اِنتخابات (پولنگ ڈے) کو دوسرے مرحلے میں رکھا گیا ہے وہاں پہلے مرحلے میں پولنگ کروا لی جاتی تو حسب منصوبہ بندی ’سولہ جنوری‘ کے روز خیبرپختونخوا میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کا عمل مکمل ہو چکا ہوتا۔ اُمید ہے کہ فیصلہ سازی میں موجود ذہن نشین رہے کہ ’نئے بلدیاتی نظام‘ کے تحت خیبرپختونخوا میں 251 سرکاری اداروں میں 21 اداروں کی خدمات تحصیل حکومتوں کے حوالے کر دی گئی ہیں یعنی یہ عوام کے منتخب نمائندوں کی صوابدید پر ہوگا کہ وہ مذکورہ 21 حکومتی محکموں کی ترقیاتی و غیرترقیاتی حکمت عملیوں اور ترجیحات کا تعین کریں۔ اِن اکیس میں سے اٹھارہ اداروں کی تحصیل میونسپل ریگولیشنز خدمات تحصیل میونسپل آفس (TMO) جبکہ پلاننگ انفراسٹرکچر آرکیٹکچرل اور سروسیز کے علاؤہ مذبح خانوں کے امور اور مالیاتی امور کے چھ جبکہ میونسپل ایڈمنسٹریشن کے پانچ شعبے تحصیل کونسلوں کے حوالے کر دیئے گئے ہیں۔ اِسی طرح 210 مختلف محکموں کے امور جن کی نگرانی اِس سے قبل اسسٹنٹ کمشنر کا دفتر کرتا تھا اب تحصیل حکومت کے سپرد کر دیئے گئے ہیں۔ اِن میں 28 شعبے بنیادی و ثانوی (ایلیمنٹری و سیکنڈری) تعلیم کے ہیں۔ 14 بہبود آبادی اور ریونیو ایڈمنسٹریشن‘ 12 پبلک انجنیئرنگ و سوشل ویلفیئر‘ 11 مقامی حکومت و دیہی ترقی (لوکل گورنمنٹ و رورل ڈویلپمنٹ)‘ 8 منصوبہ بندی و ترقی‘ امور نوجوانان‘ سات زرعی شعبہ جات (سؤل کنزرویشن)‘ چھ زرعی توسیعی‘ ماہی پروری (فشریز) اور انسانی وسائل کی منصوبہ بندی سے متعلق ہیں۔ تحصیل حکومتوں کو قانون و قواعد کے تحت ’میونسپل سروسیز (بنیادی بلدیاتی سہولیات)‘ کی فراہمی سے متعلق فیصلوں کا بھی اختیار دیدی گیا ہے جبکہ تحصیل حکومتیں ہی منڈیوں کے نظم و نسق (مارکیٹ ریگولیشنز)‘ مختلف اجازت نامے (لائسنس پرمٹ) کے اجرأ‘ جرمانے عائد کرنے‘ میونسپلٹی کی جائیداد‘ میونسپل قواعد لاگو کرنے اور تجاوزات کے خلاف کاروائیاں کرنے کے مجاز ہوں گے۔ تحصیل حکومتیں مویشی منڈیوں کے انعقاد‘ سیس ٹیکس کی وصولی‘ ثقافتی (کلچرل) سرگرمیاں‘ بس ٹرمینلز‘ ٹیکسی اسٹینڈز‘ کتابخانوں (لائبریریز)‘ تربیتی (وکیشنل) اداروں‘ پلاننگ اینڈ انفراسٹکچر سروسیز‘ واٹر سپلائی‘ واٹر سپلائی منصوبہ بندی‘ بارش کے پانی کی نکاسیئ‘ نکاسیئ آب کے دیگر منصوبے‘ صنعتوں اور علاج گاہوں سے پیدا ہونے والے کوڑا کرکٹ کی تلفی (سالڈ ویسٹ مینجمنٹ)‘ آگ بجھانے کی خدمات‘ قدرتی آفات سے پیدا ہونے والے ہنگامی حالات سے نمنٹنے کیلئے ترقیاتی منصوبہ بندی‘ مذبح خانوں کے انتظامات‘ جامع ترقیاتی منصوبہ بندی‘ اپنی حدود میں میونسپل سروسیز کے دائرہ کار اور کوائف (ریکارڈ) کی کمپیوٹرائزیشن بھی تحصیل حکومتوں ہی کی ذمہ داری قرار دی گئی ہے اِس اجمالی خاکے سے سمجھا جا سکتا ہے کہ مقامی حکومتوں کا قیام ہی اصل جمہوریت ہے۔ بلدیاتی نظام کو سیاسی و جماعتی قالب میں محدود کر کے نہیں بلکہ خدمات کی فراہمی جیسے وسیع تناظر میں دیکھنا چاہئے اور اِسی وسیع تناظر کا تقاضا یہ ہے کہ جمہوریت کی جزئیات پیش نظر رہیں۔ جزئیات وہ ہوتی ہیں جن سے ”کل“ بنتا ہے‘ جس کی وجہ سے کسی ایک تصور کی تکمیل ہوتی ہے اور جس کے مشکوک یا ادھورے رہنے کی صورت میں تصور مکمل نہیں ہو سکتا۔ خیبرپختونخوا کے جن باقی ماندہ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہونا ہے اُن میں 1: سوات‘ 2: اپر دیر‘ 3: لوئر دیر‘ 4: اپر چترال‘ 5: لوئر چترال‘ 6: شانگلہ‘ 7: کرم (قبائلی ضلع)‘ 8: اورکزئی (قبائلی ضلع)‘ 9: ایبٹ آباد‘ 10: بٹ گرام‘ 11: کولائی پلاس‘ 12: مانسہرہ‘ 13: کالا ڈھاکہ (تورغر)‘ 14: اپر کوہستان‘ 15: لوئر کوہستان‘ 16: شمالی وزیرستان (قبائلی ضلع) اُور 17: جنوبی وزیرستان (قبائلی ضلع) شامل ہیں۔