ایک بین الاقوامی ادارے ورلڈ ہیلتھ ریکنگ کے مطابق پاکستان دل کے امراض کی وجہ سے زیادہ شرح اموات کے لحاظ سے دنیا کا 18واں ملک ہے جہاں ایک لاکھ افراد میں سے237 افراد دل کے مرض کی وجہ سے فوت ہوتے ہیں برین ہیمرج یاسٹروک کی وجہ سے شرح اموات کے لحاظ سے پاکستان کا نمبر دنیا میں 40 ہے جبکہ ہائپرٹیشن(Hypirtension) یا بلڈ پریشر کی وجہ سے اموات میں ہمارا ملک52ویں نمبر پر ہے روزانہ بے شمار لوگ ان تینوں بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں جاتے ہیں یا سالوں تک بستر پر پڑے رہتے ہیں ان تینوں بیماریوں کی بہت سی طبی وجوہات کے علاوہ ہماراطرز زندگی بھی ہے ہم لوگ بے جا طور پر اپنے آپ کو اور دوسرے لوگوں کو اتنا پریشان کر دیتے ہیں کہ ان کا دل ان کا دماغ جواب دے جاتے ہیں ہم میں سے تقریباً ہر ایک مرد خاتون بڑے بزرگ بچے ان گنت ایسی بیماریوں اور فضولیات میں خودکو پریشان رکھتے ہیں ہیں جن کے بغیر بھی زندگی بہتر انداز میں گزرسکتی ہے یا جن کو ثانوی حیثیت دیکر دہن پر سوار کئے بغیر معمولات زندگی جاری رکھے جاسکتے ہیں جن ممالک یعنی جاپان‘ کینیڈا‘ برطانیہ‘ امریکہ‘ یورپ کے ممالک میں ان بیماریوں اور ان سے اموات کی شرح کم ہے وہاں لوگوں کا طرز زندگی مختلف ہے جس میں ترجیح ان کا آپ اور خاندان ہے ہر انسان کو جینا ایسا چاہئے جیسے اس کا دل چاہے نہ کہ جیسے لوگ چاہیں لوگوں کی توقعات پر پورا اترے اور ہر کسی کو خوش کرنے میں بندہ لگ جائے تو ایک زندگی بہت چھوٹی پڑ جاتی ہے یہ نہیں کہ انسان زندگی میں صرف اپنے آپ اور چند قریبی‘ رشتہ داروں‘ دوستوں کا خیال کرے اور باقی لوگوں کے کام نہ آئے دوسروں کیلئے جینا ایک بہت بڑی عبادت ہے اور خدا کو خوش کرنے کا یہ سب سے بڑا ذریعہ ہے لیکن دوسروں کیلئے جینے اور دوسروں کی مرضی سے جینے میں بہت فرق ہے ہمارے ہاں اکثر لوگوں کی تقریباً تمام تر مشکلات اور پریشانیوں کی وجہ یہی ہے کہ دوسروں کو مرضی کے مطاق صبح سے رات گئے تک زندگی گزاری جائے لوگوں کو دکھانے کیلئے پیسہ اڑایا جائے دوسروں کو متاثر کرنے کیلئے بڑی گاڑی‘ بنگلہ‘ جائیدادیں حاصل کی جائیں اس کیلئے غلط رستوں کا انتخاب کیا جائے اپنا سکون‘ آرام‘ گھر والوں کیلئے وقت‘ ان کا حق‘ اپنے اصول اور بہت کچھ قربان کیا جائے صرف اس لئے تاکہ لوگ ان کو اچھا کہیں ان کو بڑا مانیں ان کی واہ واہ ہو‘ صبح سے شام تک لوگ بے کارکے کاموں میں فضول محافل میں مارے مارے پھرتے ہیں کہ اگر نہیں گئے یا ایسے نہ کیا تو لوگ کیا کہیں گے خاص طور پر ہمارے معاشرے میں لوگ کیا کہیں گے کی وجہ سے لوگوں نے اپنی اور گھر والوں کی زندگی مشکل بنا کر رکھی ہے لوگوں کی باتیں تنقید کبھی بھی ختم نہیں ہوتی انسان کو زندگی میں صرف یہ بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ زندگی گزارنے کے کچھ اصول ضرور ہونے چاہئیں اس دور میں جب تعلق اکثر مطلب کا ہی نکلتا ہے تو انسان کو شروع دن سے ہی اپنی ترجیحات طے کرلینی چاہئے بے کار کاموں اور لوگوں میں وقت ضائع کرنے فضول کی رسومات میں پیسہ اڑانے‘ اس کیلئے غلط رستوں کے ذریعے پیسے کا حصول‘ لوگوں کو متاثر کرنے کا شوق یہ سب وہ فضولیات ہیں جن سے جتنی جلدی جان چھڑائی جائے تو بہتر ہے جتنا آرام‘ سکون اور خوشی لوپروفائل زندگی میں ہے وہ ان ہنگاموں اور دوڑ دھوپ میں نہیں ایک اچھی پرسکون اور معیاری زندگی گزارنے کیلئے آسائشیں اور بہت سارا پیسہ ضروری نہیں دنیا میں کروڑوں افراد محدود وسائل میں بہترین اور باعزت زندگی گزار رہے ہیں وہ فخر سے پیدل چلتے اور سائیکل پر سواری کرتے ہیں سبزیاں اُگاتے اور کھاتے ہیں سادہ کپڑے پہنتے ہیں خود بھی خوش رہتے ہیں اور خاندان‘ بچوں اور قریب ترین لوگوں کو بھی خوش رکھتے ہیں ان کا وقت فضول رسومات تقریبات‘ کھانوں‘ دعوتوں اور لوگوں کو متاثر کرنے کیلئے پیسہ کمانے اور پھر ایک ساتھ اڑانے میں ضائع نہیں ہوتا ان کی سب سے بڑی خوشی اور سب سے بڑی آزادی یہی ہے کہ ان کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ لوگ ان کے بارے میں کیا سوچتے یا کیا کہتے ہیں امریکہ میں رواں سال صرف اگست کے مہینے میں 43 لاکھ افراد اچھی نوکری اسلئے چھوڑ گئے ہیں کہ ان کے مطابق کورونا میں انہیں اپنوں کیساتھ مل بیٹھ کر وقت گزارنے کے بعد یہ لگا کہ محدود وسائل اور کم آمدنی میں اپنوں کیساتھ اچھا وقت گزارنا اس بات سے بہتر ہے کہ آسائشوں کیلئے زیادہ نوکری کی جائے اور ان کے قیمتی لمحات پیسہ کمانے میں ضائع کئے جائیں ہمارے لوگ بھی اس بات کو سمجھ جائیں کہ اصل زندگی میں خوشی کی وجہ پیسہ اورآ سائشیں نہیں بلکہ آپ کا طز زندگی اور آپکی ترجیحات ہیں تو دل کے امراض‘ بلڈ پریشر‘ برین ہیمبرج جیسی بیماریوں سے اگر نجات حاصل نہیں کی جا سکتی تو اس کی شرح ضرور کم کی جاسکتی ہے ہر انسان ہر کسی کو خوش نہیں رکھ سکتا البتہ یہ ضرور کر سکتا ہے کہ کسی کو دکھ نہ پہنچائے خود اپنی مرضی سے زندگی گزار کر خوش رہے اپنے خدا کو راضی کرنے کیلئے اس کے بندوں کی ہر وہ مدد کرے جو اس کے بس میں ہے اپنے گھر دفتر محلے اور اردگرد کے لوگوں اور محدود حلقہ احباب کے حقوق کا خیال رکھے ان کو خوش رکھے اور ہرحال میں خدا کا شکر ادا کرے۔