’’ایلاسموتھیریئم‘‘ ایک سینگ والا دیوقامت گینڈا… یا گھوڑا؟

گینڈے کا عظیم الجثہ معدوم رشتہ دار ’’ایلاسموتھیریئم‘‘ ، جو شاید گھوڑے کی طرح سرپٹ دوڑتا تھا
عالمی ماہرین کی ایک ٹیم نے ہزاروں سال پہلے معدوم ہوجانے والے ایک دیوقامت جانور ’’ایلاسموتھیریئم سائبیریکم‘‘ (Elasmotherium sibiricum) کے بارے میں کچھ نئی اور عجیب و غریب باتیں دریافت کی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ آج سے تقریباً 26 لاکھ سال پہلے ظہور پذیر ہونے والا یہ جانور ’’صرف‘‘ انتالیس ہزار (یا 35 ہزار) سال پہلے صفحہ ہستی سے مٹ گیا تھا۔ قبل ازیں یہ سمجھا جاتا تھا کہ ایلاسموتھیریئم آج سے دو لاکھ سال پہلے صفحہ ہستی سے مٹ گیا تھا۔ علاوہ ازیں، اس کی ہڈیوں کے تفصیلی اور باریک بیں تجزیئے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ شاید یہ موجودہ گینڈے کے بجائے کسی گھوڑے کی طرح چلتا تھا۔ اس کے ماتھے پر ایک غیرمعمولی طور پر بڑا سینگ بھی ہوا کرتا تھا جس کی بناء پر اسے ’’سائبیریا کا ایک سینگ والا گھوڑا‘‘ (Siberian Unicorn) بھی کہا جاتا ہے۔
یہ بات دلچسپی سے پڑھی جائے گی کہ ’’ایلاسموتھیریئم‘‘ آج کے گینڈے سے مشابہ، لیکن جسامت میں اس سے کہیں بڑا تھا۔ اس کے اوّلین رکاز (فوسلز) انیسویں صدی میں دریافت ہوئے تھے۔ تب سے اب تک اس کے دریافت شدہ رکازات سے معلوم ہوا ہے کہ ایک بالغ ایلاسموتھیریئم 13 فٹ لمبا، 8.5 فٹ اونچا اور 3.5 ٹن وزنی ہوا کرتا تھا۔ اس کی کھال آج کے گینڈے کی طرح موٹی، مضبوط اور اونی تھی جو اسے حملہ آور درندوں کے علاوہ شدید سرد اور برفانی ماحول سے بچانے کا کام بھی کرتی تھی۔
یہ دنیا کے اُس خطے میں پایا جاتا تھا جسے آج ہم وسطی ایشیاء کے نام سے جانتے ہیں اور جس میں قازقستان، مغربی اور وسطی روس، یوکرین، آزربائیجان، منگولیا اور چین کے علاقے شامل ہیں۔ یہ اپنے غیرمعمولی طور پر بڑے سینگ کی وجہ سے زیادہ مشہور ہوا اور کہا جانے لگا کہ دیومالائی کہانیوں میں ’’ایک سینگ والے گھوڑے‘‘ کا تصور غلط نہیں تھا۔ دریں اثناء رکازیات کے میدان میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ اس کا تعلق موجودہ گینڈوں کی نسل ہی سے تھا جبکہ مجموعی طور پر اس جانور کی تین انواع (species) دریافت ہوچکی ہیں۔