مہلک ترین نشہ

نشہ کی بہت سی اقسام ہیں جن کی ایک دفعہ لت پڑ جائے تو انسان صحت، پیسہ اور بہت کچھ گنوا بیٹھتا ہے، مگر بڑی مشکل سے اس سے جان چھوٹتی ہے  ایک عرصے سے لاکھوں لوگ آئے روز چرس، بھنگ،کوکین، ہیروئن اور دوسری نشہ آور اشیاء استعمال کرکے دن بہ دن اپنی صحت خراب کررہے ہیں، گزشتہ چند سالوں کے دوران ان نشہ آور اشیاء  میں آئس یعنی میتھ کا اضافہ ہوا  اور اب ہزاروں لاکھوں نوجوان لڑکے لڑکیاں اس لت میں مبتلا ہوکر نہ صرف اپنی صحت اور پیسہ خراب کررہے ہیں بلکہ چوری چکاری اور دیگر جرائم میں مبتلا ہونے کے بعد خاندان کی بدنامی اور بے عزتی کا بھی سبب بن رہے ہیں۔ یہ سب نشے کی وہ اقسام ہیں جن کو ہمارے معاشرے میں غلط مانا جاتا ہے اور آبادی کی اکثریت اس کی حوصلہ شکنی کرتی ہے، البتہ چند بری عادات اور بھی ہیں جن کو باقاعدہ نشے کی حیثیت مل چکی ہے۔ مگر معاشرے میں اس کو بری نظر سے نہیں دیکھا جارہا۔اس کی وجہ معاشرے میں بے پناہ اخلاقی جرائم پیدا ہوئے ہیں، ہر کسی کی صحت پر دن بہ دن اثر پڑ رہا ہے مگر کسی کواس بات کا احساس بھی نہیں۔ یہ نشہ جس نے گزشتہ چند سالوں میں خطرناک صورت اختیار کی ہے  وہ سمارٹ فون کا نشہ ہے جس پر لاکھوں بلکہ کروڑوں لوگ روزانہ کئی کئی گھنٹے ضائع کرتے ہیں۔ہر کوئی ماہانہ ہزاروں روپے کے بل ادا کررہاہے، لاکھوں روپے فون کی خریداری پر خرچ کررہاہے جبکہ دوسری طرف یہ عادت اب مختلف بیماریوں کا سبب بن رہی ہے۔ ایک وقت میں جب چالیس اور پینتالیس سال کے بعد لوگوں کو چشمے لگانے کی ضرورت پیدانہیں ہوتی تھی اب کم عمر بچے بھی روزانہ کئی کئی گھنٹے موبائل استعمال کرنے کے بعد نظر کی کمزوری کی شکایات کرکے عینک استعمال کررہے ہیں، پڑھائی لکھائی اور مثبت صحتمندانہ سرگرمیوں کی بجائے اب زیادہ وقت موبائل پر آف لائن اور آن لائن گیمز، انٹرنیٹ، دوستوں سے خوش گپیوں میں ضائع ہورہاہے،ایک طرف نظر کمزور ہورہی ہے تو دوسری طرف موبائل کے زیادہ استعمال سے لوگ غائب دماغی، ذہنی دباؤ، چڑا چڑا پن، کم خوراکی کا شکار ہورہے ہیں۔ساتھ ہی بہت سے لوگ گردن،ہاتھ اور جسم کے مختلف پٹھوں کی تکالیف کی شکایت بھی کررہے ہیں، معاشرتی برائیوں میں سمارٹ فون کے بعد بے تحاشا اضافہ ہواہے، ایک آلہ جو مثبت استعمال، آپس میں بہتر رابطے اور تحقیق کے ساتھ ساتھ کاروبار اور معاملات میں بے حد مفید ثابت ہوسکتا ہے، اس کو زیادہ تر لوگ خاص کر ہمارے معاشرے میں منفی انداز سے استعمال کرکے اپنی صحت اور وقت کے ضیاع اور معاشرتی مسائل میں اضافے کی وجہ بن رہے ہیں۔ اس ساری صورتحال میں والدین‘اساتذہ اور بڑوں کو اپناکردار ادا کرنا ہے۔ بچوں اور نوجوانوں کو صرف مثبت استعمال اور ضرورت کیلئے فون کے استعمال پر آمادہ کرناہے۔اور دوسری صورت میں اس سے دور رکھنا ہے۔دوسر ے ممالک میں سمارٹ فون کااستعمال ہم لوگوں سے بہت زیادہ ہے مگر وہاں پر زیادہ تر مثبت انداز میں استعمال ہورہاہے۔ اعدادو شمار کے مطابق سب سے زیادہ لوگ چین میں سمارٹ فون کااستعمال کررہے ہیں ملک کی کل آبادی تقریباً ایک ارب چوالیس کروڑ ہے، جن میں 63.6فیصد لوگوں پاس سمارٹ فون کی سہولت موجود ہے۔ہندوستان میں ایک ارب تیس کروڑ کی آباد میں 31فیصد اورا مریکہ کی33کروڑ آباد کے81.6فیصد لوگوں کے پاس سمارٹ فون ہیں۔ روس میں 60فیصد، جاپان میں 63فیصد، میکسیکو میں 54فیصد، برطانیہ میں 70فیصد،ایران میں 62فیصد,ترکی میں 62فیصد، فرانس میں 77فیصد اورپاکستان میں 18فیصد لوگوں کے پاس سمارٹ فون ہیں۔ ترقیافتہ ممالک میں لوگ آپس میں بہتر رابطے کے ساتھ ساتھ سمارٹ فون کو ماہانہ لاکھوں روپے کمانے کیلئے استعمال کررہے ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوان کروڑ پتی بن گئے ہیں۔ اس کے ذریعے معاشرے کے اصلاح کاکام بھی کررہے ہیں، ہمارے ہاں بھی اس سہولت کااستعمال مثبت اور اس کادورانیہ کم کرنے کی ضرورت ہے۔والدین اورہم سب کو اس سلسلے میں کردار ادا کرنا ہے، تاکہ معاشرتی جرائم اور برائیوں میں کمی کے ساتھ ساتھ مختلف اعصابی امراض،نظر کی کمزوری، ذہنی دباؤ اور چڑچڑے پن سے نجات حاصل کی جاسکے۔