تقریباً14 سال قبل جب بٹ کوائن کے نام سے ڈیجیٹل کرنسی دنیا میں متعارف کرائی گئی تو اس کی قیمت ایک پاکستانی روپے سے بھی بہت کم تھی۔2010 ء میں ایک امریکی شہری نے2پیزا کے عوض10ہزار بٹ کوائن ادا کئے اگر وہ یہ دو پیزے آرڈر نہ کرتا اور وہ 10ہزار بٹ کوائن اسکے پاس ہوتے تو اس کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں ہوتا کیونکہ ایک کوائن کی اس وقت عالمی مارکیٹ میں قیمت82 لاکھ پاکستانی روپے سے زیادہ ہے ایک وقت میں ایک کوائن کی قیمت ایک کروڑ21لاکھ روپے تک پہنچ گئی تھی جس کو10ہزار سے ضرب دیا جائے تو وہ دو پیزے اس امریکی شہری کو اربوں روپے کے پڑتے ہیں اس کا اتارچڑھاؤ اتنا تیز او راچانک ہے کہ لمحوں میں یہ کسی شخص کو غریب سے امیر اور امیر سے غریب بنا سکتا ہے۔بٹ کوائن سے قبل بھی ڈیجیٹل کرنسی کا رواج شروع ہو چکا تھا مگر اسکو اتنی پذیرائی نہیں مل سکی تھی اگست2008ء میں یہ کرنسی متعارف ہوئی تو کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ ایک دن یہ ایک خزانہ بن کر سامنے آئے گی یہ بات آج بھی ایک راز ہی ہے کہ دراصل بٹ کوائن کے پیچھے کون ہے بظاہر تو ستوشی ناکا ماتو نامی شخص اس کرنسی کا خالق ہے مگر کسی کو علم نہیں کہ ستوشی ناکاما تو کسی اور شخص یا ادارے کا کوڈ نام ہے یا واقعی کوئی شخص اس نام کا موجود بھی ہے اس دنیا میں بہت سے اداروں نے اس حوالے سے تحقیق بھی کی ہے مگر اس راز پر سے پردہ اٹھایا نہیں جا سکا۔دی نیو یارکر اور فاسٹ کمپنی نے بھی بھرپور کوشش کی کہ کس طرح اس راز پر سے پردہ اٹھایا جائے انہوں نے چندنامور سرمایہ داروں کو شارٹ لسٹ بھی کیا کہ ممکنہ طورپر یہ افراد ستوشی ناکاماتو کے نام سے بٹ کوائن چلا رہے ہیں۔14سال قبل جب اس کرنسی کا اجراء ہوا تو اس کی قیمت نہ ہونے کے برابر تھی۔2009ء میں ایک کوائن کی قیمت ایک ڈالر سے کم تھی۔2011ء میں پہلی مرتبہ اس کی مالیت ایک ڈالر سے تجاوز کر گئی اور سال کے آخر میں اس کی قیمت 30امریکی ڈالر تک جا پہنچی۔2013ء میں اس کی قیمت گیارہ سو ڈالر سے تجاوز کر گئی۔ کئی مواقع پر اس کی قیمت اچانک گرتی بھی رہی جس سے سرمایہ دارں کے اربوں روپے ڈوب گئے۔ 2014ء میں اس کرنسی کی قیمت واپس 226ڈالر تک گر گئی تاہم 2015ء اور 16میں بٹ کوائن نے دوبارہ آگے بڑھنا شروع کیا 2017ء میں ایک بار پھر بٹ کوائن نے گیارہ سو ڈالر کا ہدف حاصل کر لیا۔ فروری میں اس کی قیمت 1189ڈالر رہی جو سال کے آخر میں 13ہزار کا ہدف حاصل کر گئی۔ 2018ء میں بھی اس کا اتار چڑھاؤ جاری رہا اور ایک مرحلے پر ایک کوائن واپس 3ہزار 5سو سے نیچے آ گیا۔ مارچ 2021ء میں ایک بٹ کوائن کی قیمت 58ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی جبکہ اکتوبر میں اس نے 61ہزار 324ڈالر کا ہدف حاصل کیا۔ دسمبر میں قیمت دوبارہ 46ہزار ڈالر تک گر گئی۔روزانہ لاکھوں لوگ اس میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ انٹرنیٹ کی اس وسیع دنیا میں ان گنت ایسے فراڈیئے روزانہ لاکھوں کروڑوں روپے لوٹ رہے ہیں اب تو یہ گروہ فون پر اور ای میل کے ذریعے آپ کو بینک اکاؤنٹ کی تھوڑی بہت معلومات دیکر آپ سے قیمتی معلومات پن کوڈ اور دوسری تفصیلات حاصل کرکے آپ کا اکاؤنٹ خالی کرا دیتے ہیں‘ بے شمار ایسی شکایات روزانہ موصول ہو رہی ہیں۔ ان جیسے گروپوں اور افراد سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔