مری میں گزشتہ روز برفباری کے بعد سڑکیں بند ہونے اور ہزاروں گاڑیاں پھنس جانے کی وجہ سے 20سے زیادہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں بدقسمتی سے نہ ہی سیاح‘ نہ مقامی افراد اور انتظامیہ اور نہ ہی حکومت اور اسکے ادارے اس کیلئے تیار تھے جس کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی اتنے بڑے نقصان کے بعد حکومت اور اس کے ادارے متحرک ہوگئے ہیں اقدامات بھی اٹھائے گئے ہیں مگر کیا ہی بہتر ہوتا کہ نہ صرف حکومت ضلعی انتظامیہ مقامی افراد بلکہ آنیوالے لاکھوں سیاح بھی اس صورتحال کیلئے مکمل انتظامات کرکے جاتے حکومت کو موسم کی صورتحال کا تھوڑا بہت اندازہ لازمی ہوگا اس لئے ضروری تھا کہ سیاحوں خاص کر فیملی کیساتھ آنے والے افراد کو خبردار کیا جاتا کہ خراب موسم میں وہ ان علاقوں میں نہ جائیں جہاں برفباری کے بعد پھنس جانے کا خدشہ تھا ان کو یہ ہدایات دی جاتیں کہ وہ اپنے ساتھ مناسب خوراک‘ تھوڑی بہت ادویات‘ خود کو گرم رکھنے کیلئے کمبل وغیرہ‘ میٹروں کی ٹینکی میں مناسب مقدار رکھنے کے ساتھ صرف اس گاڑی میں سفر کریں جو ان علاقوں میں جانے کے قابل ہو جو پھنسنے کی صورت میں ہیٹر اور دیگر سہولیات رکھتی ہو جس کا انجن بند ہونے کا خدش نہ ہو اور جس کو چلانے والا ماہر ڈرائیور ہو جو کسی نامناسب صورتحال میں خود کو اور گاڑی کو قابو میں رکھ سکے ہمارے ہاں عیدین پر‘ جشن آزادی‘ نئے سال اور برفباری کے موقع پر لاکھوں لوگ مری‘ نتھیا گلی‘ کالام‘ کاغان‘ ناران‘ چترال دیر کشمیر‘ گلگت اور دیگرعلاقوں کا رخ کرتے ہیں وہاں کے قدرتی مناظر اور موسم سے لطف اندوز ہوتے ہیں مقامی ہوٹل‘ ریسٹورنٹ‘ مقامی مصنوعات کی دکانوں‘ ٹیکسی اور دیگر کاروبار سے تعلق رکھنے والے افراد اربوں روپے کماتے ہیں ہزاروں خاندانوں کارزق بھی ٹورازم انڈسٹری سے وابستہ ہے عام حالات میں جتنے پیسے خرچ کئے جائیں اتنی سہولیات بہتر فراہم کی جاتی ہیں لیکن غیر معمولی صورتحال کیلئے یہاں کوئی تیار نہیں ہوتا مری کے حادثے کے قبل بھی کئی مرتبہ مختلف مقامات پر غیر معمولی صورتحال سامنے آئی ہیں لیکن انتظامیہ اور حکومتی ادارے اسی وقت متحرک ہوئے ہیں جب نقصان ہو چکا ہوتا ہے چونکہ ان علاقوں میں سیاحت ایک باقاعدہ انڈسٹری بن چکی ہے اسلئے انتظامیہ حکومت‘ ادارے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد اور اس صنعت سے کروڑوں کمانے والے تاجروں پر بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں انتظامیہ اور پولیس کی یہ ذمہ داری ہے کہ غیر معمولی صورتحال برفباری‘ سیلاب‘ زلزلہ‘ ٹریفک جام اور امن وامان کی صورتحال میں سیاحوں کو پہلے سے خبردار کریں‘ ان کو مناسب انتظامات کے بعد ان علاقوں میں داخلے کی اجازت دیں شدید موسمی حالات میں بروقت رستے بند کرکے سیاحوں کو ہوٹلوں اور محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایت دیں اسکے علاوہ مشینری‘ ایمبولینس‘ موبائل ورکشاپ‘ مناسب ادویات اور دیگر سہولیات کا مستقل بندوبست کریں تاکہ آنے والے لاکھوں سیاح کسی حادثے کا شکار نہ ہوں انکی خوشیاں غم میں نہ بدل جائیں مری میں ایک ہی خاندان کے سات افراد کے جاں بحق ہونا اس خاندان کیلئے قیامت سے کم نہیں ایک گاڑی میں تین دوستوں کی سڑک پر سردی سے موت اور انکو اس دوران پہنچنے والی تکلیف کا اندازہ بھی تصورسے باہر ہے اس ساری صورتحال کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے کہ بہت سے سواالوں کا جوابات کا سب کو علم ہوتا ہے ضروری ہے کہ آئندہ کسی کو ایسی صورتحال کا سامنا نہ ہو اداروں کو اپنا اپنا کام بہتر بنانا ہے مقامی افراد اور تاجروں کو بھی اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہے اور سیاحوں کو بھی اس بات کا احساس ضروری ہے کہ کسی غیر معمولی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے ان کو ان علاقوں میں جانے سے پہلے کون کون سے انتظامات کرنا لازمی ہے خدا سب کو ایسے حالات میں اپنے امان میں رکھے۔