محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے ’کورونا وبا‘ سے متعلق معمول کی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران (ایک دن میں) 331 نئے کورونا مریضوں کا اضافہ ہواہے۔ اِس سے ایک دن قبل 200 افراد میں کورونا جرثومے کی تصدیق ہوئی تھی جبکہ پشاور اور ہری پور میں ایک ایک کورونا مریض کی اموات بھی ہوئیں۔ خیبرپختونخوا میں کورونا وبا پھیلنے کی شرح 2.7 فیصد بتائی جاتی ہے جبکہ تعلیمی اداروں میں کئے گئے ٹیسٹوں سے معلوم ہوا ہے کہ وہاں کوورنا وبا کی شرح ایک فیصد کے قریب ہے یقینا قومی اور انفرادی مفاد اِسی میں ہے کہ وبائی دور میں احتیاط کی جائے کیونکہ ہر شخص پر اُس کے اپنے جسم کا یہ حق ہے کہ وہ نہ صرف جملہ خطرات سے محفوظ رکھے بلکہ اِس کی تندرستی پر بھی دھیان دے۔پشاور کے تعلیمی اِداروں میں یومیہ 1000 جبکہ مردان‘ نوشہرہ‘ صوابی‘ چارسدہ اور ڈیرہ اسماعیل خان میں یومیہ پانچ پانچ سو کورونا ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں۔ مذکورہ اَضلاع کا اِنتخاب وہاں ’کورونا وبا‘ کی موجودگی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ محکمہئ صحت کے کے حکام 2 باتوں کو خود بھی تسلیم کرتے ہیں۔ پہلی یہ کہ تعلیمی اداروں میں کئے جانے والے کورونا ٹیسٹوں کی تعداد کم ہے اور دوسرا اِس ٹیسٹنگ سے حاصل ہونے والے نتائج حالات (خطرے) کی درست عکاسی (وضاحت) نہیں کر رہے کہ اِن قریب ایک فیصد مثبت کیسیز کی بنیاد پر منصوبہ بندی کی جائے یا کسی علاقے میں اچانک وبا کے پھیلنے کو روکنے کے لئے پیش بندی کی جائے۔ افرادی و تکنیکی اور مالی وسائل کی کمی بہرحال آڑے آ رہی ہے۔ خیبرپختونخوا میں تعلیمی ادارے بند نہ کرنے کے فیصلے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کئی اضلاع میں موسم سرما کی تعطیلات کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند ہیں تاہم وفاقی حکومت (این سی اُو سی) کی جانب سے تمام صوبوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ تعلیمی اداروں میں کورونا ٹیسٹنگ سے متعلق الگ سے اعدادوشمار مرتب کریں اور اِن اعدادوشمار سے ’این سی او سی‘ کو باقاعدگی سے آگاہ کیا جائے۔ کورونا وبا سے متعلق قومی و صوبائی حکمت ِعملی اپنی جگہ اہم لیکن یہ کوششیں اُس وقت تک کامیاب نہیں ہوں گی جب تک ہر خاص و عام اِس بات کو اپنی ذمہ داری نہیں سمجھتا کہ وہ ’کورونا وبا‘ سے متعلق جاری کردہ احتیاطی تدابیر و ہدایات پر اُن کی روح کے مطابق اور مکمل عمل کرے۔ اگر تعلیمی اداروں میں کورونا وبا پائے جانے کی شرح 10 فیصد یا اِس سے زیادہ ہوئی تو ایک مرتبہ پھر درس و تدریس کا روایتی طریقہ معطل کرتے ہوئے کم سے کم 3 دن کے لئے تعلیمی ادارے بند کرنا پڑیں گے۔ لمحہئ فکریہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں 1 کروڑ 40 لاکھ (14ملین) لوگوں نے کورونا وبا کی پہلی ویکسین (ڈوز) لگوا رکھی ہے جبکہ 96 لاکھ نے دوسری ڈوز بھی مکمل کر لی ہے یوں ایک کروڑ لوگ کورونا ویکسی نیشن کی صورت مدافعاتی نظام کو متحرک کرنے والی دونوں خوراکیں لے چکے ہیں۔ اِس بات کا اعلان بار بار کیا جا رہا ہے کہ تیس سال سے زائد عمر کے وہ سبھی لوگ (مرد و خواتین) جنہوں نے کورونا ویکسی نیشن کی دونوں خوراکیں لگوا لی ہیں وہ کسی بھی مرکز پر جا کر اضافی (بوسٹر) ڈوز (ویکسین) لگوا سکتے ہیں جو کورونا کی نئی قسم (اومیکرون) سے تحفظ فراہم کرے گی۔