سوشل میڈیا آنے والے دور کاسب سے موثر اور طاقتور فورم ثابت ہورہاہے گزشتہ چند سالوں میں اس نے لاکھوں کروڑوں افراد کی زندگیاں بدل دی ہیں لوگوں کو گھربیٹھے روزگار مل گیا ہے اسکے ذریعے ریسٹورنٹ‘ شاپنگ مالز‘ لائبریری‘ سکول کالج یونیورسٹی دفتر سب کچھ گھرکے اندر آگئے ہیں دنیا بھر میں کروڑوں لوگ روزانہ کئی کئی گھنٹے سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں مگر اسکے استعمال کے تین مختلف انداز ہیں ایک وہ جس میں لوگ روزانہ کئی کئی گھنٹے اوٹ پٹانگ چیزوں‘ منفی سرگرمیوں‘ اخلاق سے گرے ہوئے مواد دیکھنے میں ضائع کرتے ہیں دوسرے وہ لوگ ہیں جنہوں نے اس کے ذریعے زندگی کی سہولیات گھر کے اندر حاصل کی ہیں جو اس کومثبت تفریح‘ مطالعہ‘ ریسرچ اور دیگر مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں تیسری قسم کے لوگ وہ ہیں جو سوشل میڈیا کے ذریعے لاکھوں کروڑوں روپے گھر بیٹھے کما لیتے ہیں ایسا بھی ہوتا ہے کہ ویڈیو‘ پوسٹ جو آپ اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ڈالتے ہیں وہ دنیا بھرمیں پھیل جاتی ہے مگراس میں بڑی حد تک آپکی صلاحیتوں اور مسلسل محنت کا ہاتھ زیادہ ہے ورنہ کسی نہ کسی کو اتفاقی طورپر ایک آدھ موقع ضرورملتا ہے مگر مسلسل وہ معیار قائم رکھنا محنت اور صلاحیتوں کے استعمال کے بغیر ممکن نہیں ہمارے ہاں بدقسمتی سے لوگ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم یوٹیوب‘ فیس بک‘ ٹوئٹر‘ انسٹاگرام‘ ٹک ٹاک‘ واٹس ایپ اور دیگر فورمز پر صرف وقت ضائع کر رہے ہیں واہیات قسم کی ویڈیو‘ سستی شہرت کیلئے خودنمائی‘ گالی گلوچ‘ فضول رقص‘بے حیائی کے فروغ جیسی پوسٹ اور ویڈیوز پر لوگ روزانہ گھنٹوں ضائع کررہے ہیں مطالعہ سکول کالج کی پڑھائی‘ کام‘ روزگار مثبت تفریح‘ کھیل کود چھوڑ کر لاکھوں لوگ سمارٹ فون کے ذریعے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر صرف وقت ضائع کر رہے ہیں بہت سے لوگوں کو اس بات کا احساس تک نہیں کہ وہ اسی طاقتور فورم کو لاکھوں لوگوں کی خدمت‘ غریب اور بے سہارا افراد کی مدد اور خود اپنے لئے گھر بیٹھے اچھے کاروبار اور حلال کمائی کے مواقع کیلئے استعمال کرسکتے ہیں دنیابھر میں اس وقت لاکھوں افراد گھر بیٹھ کر اس کے ذریعے گھر چلارہے ہیں کچھ تو کروڑ پتی بلکہ ارب پتی بن گئے ہیں 10سالہ ریان کاجی نے تقریباً پانچ سال کی عمر سے جب یو ٹیوب ویڈیوز کا آغاز کیا تھا اور اسکے جاپانی والد اور ویت نامی والدہ نے اس کو بھرپور تعاون فراہم کیا تھا تو ان کو اس وقت اس بات کا احساس تک نہیں تھا کہ کھیل کود کے یہ ویڈیوز انکے بیٹے کو10سال کی عمر میں ارب پتی بنادیں گی ایک اندازے کے مطابق10 سالہ یوٹیوب سٹار تقریباً سات ارب پاکستانی روپوں کا مالک ہے جو سب اس نے یو ٹیوب سے کمائے ہیں اس چھوٹے سے بچے کے سات یو ٹیوب چیلنجز کے تین کروڑ سے زائد کے مداح ہیں 23سالہ جمی ڈونلڈ سن جس کو مسٹر بیسٹ کہتے ہیں اس نے سوشل میڈیا پر اربوں روپے کمانے کے ساتھ ساتھ گزشتہ چند سالوں میں ہزاروں افراد کی مختلف آفات اور مشکلات میں مدد کیلئے بھی کروڑوں خرچ کئے ہیں مسٹر بیسٹ کی ماہانہ آمدنی کروڑوں میں ہے جو وہ گھر بیٹھ کر صرف اپنی تخلیقی صلاحیتوں اور محنت سے کما رہا ہے ہمارے ہاں بھی لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے جہاں ہزاروں ضرورت مند افراد کی مدد کر سکتے ہیں مختلف مسائل اور لوگوں کی ضروریات کو اجاگر کر سکتے ہیں معاشرتی برائیوں جیسے اسلحہ کی نمائش‘ منشیات کے استعمال کے خلاف جہاد کرسکتے ہیں وہاں اپنی صلاحیتیں استعمال کر کے اسکو آمدن کا ذریعہ بھی بنا سکتے ہیں نہ صرف آج کی نسل کو بلکہ آئندہ آنے والی نسلوں کو بھی اس بات کا احساس ضروری ہے کہ مستقبل میں سوشل میڈیا سب سے موثراور مضبوط فورم بن کر سامنے آئے گا۔