تمباکو کی پیداوار اور قیمت

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں نسوار کی کم از کم قیمت مقرر کردی گئی۔وزیرخزانہ شوکت ترین کی زیرصدارت اجلاس میں رواں سال کیلئے تمباکو کی مختلف اقسام کی کم سے کم قیمتوں کی منظوری دی گئی۔ تمباکو کی فی کلو قیمت کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی، اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے تحت 2022 میں سیاہ تمباکو کی قیمت 149 روپے 9 پیسے فی کلو مقرر کی گئی ہے جب کہ سفید پتے والے تمباکو کی قیمت 123روپے فی کلو ہوگی۔ نسوار اور حقے میں استعمال ہونے والے تمباکو کی قیمت 129 روپے فی کلو ہوگی اجلاس میں طے پایا کہ میدانی علاقے میں پیدا ہونے والے تمباکو کی قیمت 240 روپے فی کلو اور نیم پہاڑی علاقے کی پیداوارکی قیمت 281.13 روپے فی کلو ہو گی۔ ڈی اے سی قسم کے تمباکو کی قیمت 149.09 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے جب کہ وائٹ پٹا 129 روپے فی کلو اور بیورلے 187.50 روپے فی کلو میں دستیاب ہو گا۔ نسوار، سگریٹ، پان اور حقہ پینے والوں کو پہلی بار پتہ چلا ہے کہ تمباکو کی اتنی ساری قسمیں بھی ہوتی ہیں۔یہ بھی ہمارے لئے انکشاف ہے کہ پہاڑی اور میدانی علاقوں میں پیدا ہونے والے تمباکو میں فرق ہوتا ہے۔نسواراستعمال کرنیوالوں کے لئے یہ بھی نئی خبر ہے کہ ان کا نشہ سب سے سستے تمباکو سے تیار کیاجاتا ہے۔حکومت کی طرف سے قیمتوں کے تعین سے یہ امید بھی پیدا ہوگئی ہے کہ نسوار اور حقے میں استعمال ہونے والے تمباکوپر شاید کوئی ٹیکس نہ لگے۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس والوں کو اگر پتہ چل جائے کہ پاکستان میں نسوار کا کاروبار سب سے زیادہ منافع بخش ہے تو اس پر ٹیکس لگانے کی شرط بھی قرضے کے حصول کے لئے لگائی جاسکتی ہے۔ایک غلط العام تاثر یہ ہے کہ نسوار بنیادی طور پر مقامی پیدوار ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ چائے کی طرح نسوار بھی انگریزوں کی سوغات ہے۔بتایاجاتا ہے کہ پندرھویں صدی عیسوی میں کولمبس جب دوسری مرتبہ گیا تو شمالی امریکہ کے دیہی علاقوں میں نسوار استعمال کیاجاتا تھا۔ امریکہ سے سیاحوں کی وساطت سے یہ نشہ یورپ تک پہنچ گیا بتایاجاتا ہے کہ نپولین خود اور ان کے اعلیٰ افسران بھی نسواری تھے۔ یہ بڑے لوگوں کا قیمتی نشہ سمجھاجاتا تھا۔ ایسٹ انڈیا کمپنی جب تجارت کی غرض سے ہندوستان آگئی تو دیگر اشیاء کے ساتھ کمپنی کے افسران اپنے ساتھ نسوار بھی لے آئے انہوں نے ہی برصغیر میں تمباکو کی کاشت کو فروغ دیا۔خیبر پختونخوا کی زمین بہت زرخیز ہونے کے ساتھ تمباکو کی فصل کیلئے موزوں تھی اس لئے انگریزوں نے یہاں وسیع رقبے پر تمباکو کی فصل کاشت کی۔ کہاجاتا ہے کہ اس صوبے میں بہترین کوالٹی کا تمباکو پیدا ہوتا ہے۔ انگریزوں کی دیکھا دیکھی ہمارے لوگوں نے بھی نشے کے طور پر اس کا استعمال شروع کردیا۔اب صورتحال یہ ہے کہ اس کی روزافزون مقبولیت کی وجہ سے نسوار کی پڑیا کی قیمت بڑھتی ہوئی دس روپے تک پہنچ گئی ہے۔