سب کیلئے ایک قانون

آسٹریلیا نے گزشتہ دنوں امیر غریب خاص و عام کیلئے قانون یکساں ثابت کرکے دنیا کو بتا دیا کہ وہ کیوں ایک ترقیافتہ ملک ہے کوئی بھی ملک اس وقت طاقتور اور خوشحال ہوتا ہے جب اس ملک میں امیر غریب کمزور طاقتور خاص اور عام کیلئے قانون یکساں ہو‘ جہاں انصاف کا دور دورہ ہو اورجہاں قانون بننے کے ساتھ ساتھ اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ایسے بہت سے ممالک ہیں جہاں قوانین تو اچھے بنائے جاتے ہیں مگر ان پر عملدرآمد کا دل گردہ انکی حکومتوں کے پاس نہیں ہوتا آسٹریلوی حکومت کو گزشتہ دنوں اس وقت ایک عجیب سی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب ٹینس کے عالمی نمبر ایک کھلاڑی آسٹریلین اوپن کا دفاع کرنے کیلئے آسٹریلیا آئے تو انہوں نے ملک کی جانب سے کورونا کے حوالے سے بنائے گئے قوانین ماننے سے انکار کردیا اور یہ موقف اختیار کیا کہ ان قوانین کا اطلاق ان پر نہیں ہوتا سربیا سے تعلق رکھنے والے اور ٹینس کی تاریخ کے عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک شمار ہونے والے نواک جیکویک جب آسٹریلین اوپن کھیلنے کیلئے 13دن قبل ائرپورٹ پر اترے تو آسٹریلوی حکام نے کورونا کے حوالے سے مطلوبہ سرٹیفیکیٹ نہ ہونے پر ان کو گرفتار کرلیا عالمی چیمپئن کا خیال تھا کہ ٹینس ایسوسی ایشن کی جانب سے ملنے والا سرٹیفیکیٹ شاید آسٹریلیا آمد کیلئے کافی تھا اسی وجہ سے انہوں نے دوسرا سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا ضروری نہیں سمجھا مگر ان کو بتایا گیا کہ یہ کافی نہیں اور آسٹریلیا کی حکومت اور ادارے کسی بھی صورت میں کسی کیلئے بھی قانون میں نرمی کا اختیار نہیں رکھتے انہوں نے عدالت سے رجوع کیا اور4دن بعد عالمی چیمپئن کو ابتدائی فتح حاصل ہوئی  جب ایک مقامی عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیا تاہم آسٹریلوی امیگریشن وزیر نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواک کا آسٹریلیا کا ویزہ منسوخ کر دیا جس پر نواک نے اعلیٰ عدالت سے رجوع کیا جہاں تین ججوں کے بنچ نے متفقہ طور پر حکومت کے حق میں اور عالمی چیمئپن کے خلاف فیصلہ جاری کر دیا اور یہ واضح قرار دیا کہ ملک کے قوانین اور ان پر عملدرآمد کے حوالے سے کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جاسکتی جس کے بعد نواک کو آسٹریلیا بدر کردیاگیا وطن واپسی پر سربیا میں اسکے حق میں لوگ نکل آئے۔ بہت سوں نے آسٹریلیا کی حکومت اور اسکے اقدام پر بھی انگلیاں اٹھائیں لیکن آسٹریلیا کی حکومت اور عوام کی اکثریت اس بات پر ڈٹی رہی کہ کسی بھی ملک کے قوانین کے خلاف کوئی قدم چاہے جو بھی اٹھائے اسکے خلاف قانون کو حرکت میں آنا چاہئے ترقیافتہ ممالک کی خوشی کی ترقی اوروہاں امن اور انصاف کے قیام کی یہی بنیادی وجہ ہے اگر اس انداز میں ہر ملک میں قانون پر عملدرآمد ہوتا رہا تو ان ممالک میں ترقی اور خوشحالی کو کوئی نہیں روک سکتا نواک ایک بڑا کھلاڑی اور بڑا انسان ہے جس کو بارہا کورٹ میں اور کورٹ سے باہر اسکی نفیس طبیعت کی وجہ سے سراہا گیا ہے شاید اس معاملے میں بھی اس کا موقف اسکے خیال میں درست ہو اور اس بارے میں وہ شاید جلد لوگوں کو بھی آگاہ کرے مگر اس بات کی بھی قدر کرنی ضروری ہے کہ کس طرح آسٹریلیا کی حکومت نے صرف اس لئے اس کو خصوصی اہمیت نہیں دی اور اس کیلئے صرف اس وجہ سے قوانین نرم نہیں کئے کہ وہ ایک شہرت یافتہ عالمی چیمپئن ہے۔ جس میں تمام ممالک کیلئے اور خاص طور پر ان ممالک کیلئے درس ہے جہاں قوانین پر عمل درآمد میں امتیازی رویہ اپنایا جاتا ہے۔