مکمل طور پر جسمانی مفلوج افراد چلنے لگے ، سائنسدانوں کا بڑا کارنامہ

سوئزرلینڈ: سوئس فیڈرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی لوزین سے وابستہ سائنسدانوں نے برسوں کی محنت کے بعد مکمل طور پر مفلوج تین افراد کو چلنے کے قابل بنایا ہے۔

یہ تینوں افراد ریڑھ کی ہڈی اور حرام مغز کی چوٹ کےبعد نچلے دھڑ کو چلانے والے برقی سگنل کھوچکے تھے۔

اعصابی ماہر ڈاکٹر گریگوئر کورٹائن اور سرجن جیکولین بلوخ پہلے 2018 میں اس کا انکشاف کیا تھا۔

لیکن اب انہوں نے ایک بہتر نظام بنایا ہے جو مصنوعی ذہانت سافٹ کی بدولت حرام مغز میں برقی سرگرمی دیتے ہیں جس کے بعد ان ک اعصابی سگنل فائر ہونے لگے۔

اس طرح تھراپی کے چند گھنٹوں بعد ہی اعصابی نظام حرکی یا موٹر نظام کو چلانے لگا اور وہ پاؤں اٹھانے کے قابل ہوگئے۔

اس کے لیے مریضوں کے حرام مغز کے اس مقام پر برقی پیوند لگائے گئے تھے جو نچلے دھڑ اور ٹانگوں کو برقی سگنل دے کر انہیں حرکت پہنچارہے تھے۔ اس سے پورا نظام سرگرم ہوا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کمر میں لگائے گئے برقی پیوند کی سرگرمی کو ٹیبلٹ ایپ کے ذریعے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

ان ہدایات کی روشنی میں وہ برقی امپلانٹ کام کرتا ہے۔

اس سے قبل حرام مغز میں برقی رو پہنچاکر درد کا علاج کیا جاتا رہا تھا لیکن اب مکمل طور پر مفلوج تین افراد کو چلنے کے قابل بنایا گیا ہے۔

یہ پیوند مسلسل برقی سگنل خارج کرتا رہتا ہے اور مریض کے نچلے دھڑ کو تقویت ملتی ہے۔

اس کے لیے ایک نئی طرز کا برقیرہ یا الیکٹروڈ ایجاد کئے گئے جو رانوں اور ٹانگوں کے تمام اعصاب پر اثر کرتے ہیں۔ پھر ہر مریض میں ضرورت کے تحت برقی سرگرمی پہنچائی گئی۔

تینوں مرد مریضوں می عمر 29 سے 41 برس ہے جن کا نچلا دھڑ اور ٹانگیں بے حس ہوچکی تھیں۔ بہت جلد وہ تیراکی اور سائیکل چلانے کے بھی قابل ہوجائیں گے۔