شاعر مشرق حضرت علامہ اقبال کا ایک مصرعہ سو سال قبل کے حالات سے جس طرح مطابقت رکھتا تھا۔ موجودہ دور میں بھی اس کی سچائی اپنی جگہ مسلمہ ہے۔ اس میں عالم اسلام کے لئے ایک قابل غور پیغام ہے۔ شاعر مشرق فرماتے ہیں ”ہو صداقت کے لئے جس دل میں مرنے کی تڑپ۔ پہلے اپنے پیکر خاکی میں جاں پیدا کرے“کسی سے لڑنے اور مرنے کے لئے بازؤں میں طاقت اور دل میں عزم و حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آج مسلمانوں کے پاس تیل، سونا،پانی،زرخیز زمین،دیگر معدنی ذخائراور افرادی قوت سمیت ترقی کرنے کے تمام لوازمات کی موجودگی میں بھی علم و ہنر،طاقت اور مضبوط قیادت کے فقدان کی وجہ سے ہم مغلوب، محکوم اور مجبور ہیں۔ہماری کمزوری اور نفاق کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اغیار لشکر کشی کرتے ہیں۔ یہود و ہنود کو بددعائیں دینے سے وہ تباہ و برباد ہوں گے نہ ہی ہم ترقی کرسکیں گے۔آج ہم بندوق، اس کے پرزے، گولیاں، میزائل، بم، راکٹ لانچر، جنگی طیارے، بحری جہاز اور دیگر سامان حرب یہود و ہنود اور ان کے اتحادیوں سے خریدتے ہیں۔سائنس اور ٹیکنالوجی میں انہوں نے اتنی ترقی کی ہے کہ چاند، مریخ اور مشتری میں آبادکاری کے منصوبے بنارہے ہیں۔پچھلے دنوں بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک کالج میں حجاب پہننے پر ایک مسلمان طالبہ کر ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔ بہادر طالبہ مسکان خان نے ڈرنے کے بجائے نعرہ تکبیر بلند کیا اور ہراساں کرنے والوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہوگئی اور اس واقعے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا۔ مسکان خان کے جذبے کو نہ صرف اسلامی ممالک بلکہ بھارت میں بھی سراہا جارہا ہے۔بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں کی میئر طاہرہ شیخ بھی مسکان خان کے اقدام کی مداح ہیں۔انہوں نے شہر کی اردو لائبریری جسے اردو گھر کو مسکان کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کردیا ہے‘ہم نے بھی واقعے کے خلاف پورے ملک میں احتجاج کیا۔ بیانات جاری کئے واقعے کی مذمت کی۔ گذشتہ روز سینٹ کے اجلاس میں بھی یہی صدائے بازگشت سنائی دی۔ سینیٹرز کا کہنا تھا کہ ہم قانون شکن عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے، نشانِ عبرت بنائیں گے، یہ باتیں برسوں سے کہہ اورسن رہے ہیں، شاعر مشرق کا یہ پیغام ہمارے لئے ہی تھا کہ اگر ہم نے سچائی اور راست بازی کا پرچار کرنا ہے تو خود راست باز بننا ہوگا۔ظالم کا ہاتھ روکنے کے لئے ہمارے بازؤوں میں طاقت ہوگی تو ہم ہاتھ بڑھاسکیں گے۔علامہ اقبال کا پیغام نوجوان نسل کی بیداری کے لئے ہے انہوں نے ہمیشہ نوجوانوں کو مضبوط رہنے کی ہدایت کی ہے اور ان کا مطمع نظر یہ ہے کہ یہ نوجوان اپنے دست و بازو پر بھروسہ کرتے ہوئے مستقبل کی جانب بڑھیں اور آنے والے چیلنجز سے نبردآزما ہوں۔