روس یوکرائن تنازعہ

یوکرائن کی سرحد کے قریب روسی افواج کی نقل و حرکت میں گزشتہ چند ماہ سے غیر معمولی اضافہ دیکھا جارہا ہے جس سے خطے میں شدید تناؤ کی صورتحال ہے امریکی اعدادوشمار کے مطابق اس وقت یوکرائن کی سرحد کے قریب اور چند علاقوں کے اندر بھی روس کے ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد فوجی موجود ہیں جبکہ جنوری30تک ان افواج کی تعداد تقریباً ایک لاکھ تھی امریکی صدر جوبائیڈن نے حال  ہی میں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ روس یوکرائن پر حملے کیلئے بہانے اور جواز ڈھونڈ رہا ہے روس اور یوکرائن کے درمیان حالیہ تنازعہ کی بنیاد2014ء سے شروع ہوئی اور تنازعہ کی وجہ کریمیا اور چند قریبی قصبوں کی حیثیت کا تعین تھا روس کے حامی یوکرائن کے علیحدگی پسند چاہتے تھے کہ کریمیا اور نزدیکی شہر پر روس کی عملدراری رہے مگر دنیا کے بیشتر ممالک بشمول امریکہ نیٹو ممالک کینیڈا‘ ہالینڈ‘ پولینڈ‘ ترکی‘ سپین‘ سویڈن اور برطانیہ اس معاملے میں یوکرائن کے حامی ہیں ان میں سے بیشتر ممالک نے کسی بھی جارحیت کی صورت میں روسی افواج کو خطرناک نتائج کی دھمکی دی ہے صورتحال اس وقت اتنی کشیدہ ہے کہ بعض ماہرین اور تجزیہ نگاروں کے مطابق اتنے تناؤ کی صورتحال دوسری جنگ عظیم کے بعد اس خطے میں پیدا نہیں ہوئی کریمیا پر قبضے کے آٹھ سال بعد اب ایک بار پھر روس کی افواج متحرک ہیں اور نہ صرف فوجیوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ رپورٹ کیا جارہاہے بلکہ ان کے عزائم کے بارے میں بھی دنیا بھر کی طاقتیں فکرمند ہیں کہ کسی جارحیت کی صورت میں نہ صرف بے شمار قیمتیں جانیں ضائع ہونگی بلکہ بہت سارے ممالک کو اس جنگ کا حصہ بننا پڑے گا روس کی طرف سے کئی بار اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اس کا یوکرائن پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں تاہم2014ء کے واقعے کے بعد سے مغربی ممالک کا یہ خدشہ ہے کہ کسی بھی وقت حملہ ہو سکتا ہے بی بی سی کے مطابق اس وقت یوکرائن کے ساتھ روس کی 1084 کلو میٹر سرحد کے پاس روس کے ایک لاکھ سے زائد فوجی موجود ہیں جبکہ30 ہزار  مزید فوج قریبی ملک بیلاروس کی سرحد کے پاس مشقیں کر رہی ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن کے مطابق سرحد کے پاس روسی افواج کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے زائد ہے روس کی جانب سے متوقع جارحیت کی کئی دیگر وجوہات میں سے ایک یوکرائن کی نیٹو میں شمولیت ہے روس چاہتا ہے کہ نیٹو ممالک یوکرائن کو اس کا ممبر نہ بنائیں روس کا خدشہ ہے کہ اگر یوکرائن نیٹو کا ممبر بنتا ہے تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ یوکرائن دیگر ممالک کے تعاون سے کریمیا کو واپس حاصل کرنے کیلئے کوششیں کرے اور اس کیلئے طاقت کا استعمال کرے روس کا یہ الزام بھی ہے کہ مغربی ممالک اور نیٹو یوکرائن کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں جبکہ امریکہ تناؤ بڑھا رہاہے تاکہ روس کو ترقی کرنے سے روکا جا سکے۔ماسکو نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ امریکی افواج مشرقی اور وسطی یورپ کے ممالک سے اپنی افواج واپس بلالے کیونکہ یہ خطے کے امن کیلئے ایک مسلسل خطرہ ہے۔روس یوکرائن تنازعہ کے بارے میں یہ بھی خدشہ ہے کہ اس بار اگر اس میں کوئی جارحیت شروع ہوتی ہے تو اسکے خطے اور دنیا کے کئی ممالک پر اثرات ہونگے آئندہ چند ہفتے اس سلسلے میں بہت اہم ہیں۔