کاروبارکے لئے قرضہ سکیم 

خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو مزیدفروغ دینے کیلئے آسان قرضوں کی سکیم کا اعلان کیا ہے۔یہ قرضے بینک آف خیبر کی وساطت سے کاروباری طبقے کو فراہم کئے جائیں گے۔ان قرضوں پر سٹیٹ بینک کی جانب سے چھ فیصد شرح منافع ہوگا اور صوبائی حکومت اس کا چار فیصد خود برداشت کرے گی جبکہ صرف دو فیصد ہی تاجروں کو ادا کرنا ہوگا۔اس حوالے سے بینک آف خیبر اور محکمہ صنعت و تجارت کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کردیئے گئے وزیر خزانہ نے قرضہ سکیم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ راست اسلامک بینکنگ ری فنانسنگ سکیم برائے ماڈرنائزیشن کے تحت صوبے کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لئے قرضہ جات مہیا کئے جارہے ہیں بینک آف خیبراگلے 8 سالوں تک صو بے کے تاجروں کو 2 مدوں میں 12ارب روپے کاقرضہ دے گا۔ یہ قرضہ جات کاروبار کو بڑھانے، مشینری کی خریداری، یا روزگار کو چلانے کیلئے ورکنگ کیپٹل کی فراہمی کی مد میں دئے جائیں گے۔ سمال اینڈمیڈیم انٹرپرائزز کوورکنگ کیپٹل اورماڈرنائزیشن کی مدمیں 2،2کروڑ روپے تک قرضے دئے جائینگے ان قرضوں پرپہلے سال کوئی شرح منافع نہیں جبکہ ادائیگی کے دوسرے سال دوفی صدشرح منافع نافذہوگا۔ قرضے کی مدت پانچ سال تک ہوگی صوبائی حکومت ان قرضہ جات پر پہلے سال چھ فیصد جبکہ اگلے تین سالوں میں چار فیصد نافذ العمل شرح منافع خود برداشت کرے گی۔کمرتوڑ مہنگائی اور بے روزگاری کے موجودہ دور میں حکومت کی جانب سے آسان شرح منافع پر کاروبار کے لئے قرضوں کی سکیم نوجوانوں کے لئے بڑا ریلیف ہے۔جس کی بدولت تعلیم یافتہ نوجوان عزت کی روزی کمانے کے قابل ہوجائیں گے۔ کاروباری قرضوں کے حصول کیلئے طریقہ کار بینک وضع کرے گا۔ماضی میں بھی سرکاری سطح پر قرضوں کی سکیمیں متعارف کی جاتی رہی ہیں جن سے صرف مالدار لوگ ہی استفادہ کرسکتے تھے۔ عام لوگوں کے لئے بینکوں سے قرضوں کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف تھاقرضہ حاصل کرنے کیلئے مجاز سرکاری افسر کی ضمانت طلب کی جاتی تھی جس نے کسی دوسرے کی ضمانت نہ دی ہو یا اس کی ضمانت سے قرضہ حاصل کرنے والا نادہندہ قرار نہ دیاگیا ہو۔ قرضہ لینے والے کی تصدیق دو مجاز سرکاری افسران اورضمانت بھی کسی بڑی کاروباری شخصیت یا سرکاری ملازم کی طلب کی جاتی تھی ساتھ ہی ضمانتیوں کو تنبیہ کی جاتی تھی کہ قسطوں کی ادائیگی میں ناکامی یا نادہندہ ہونے کی صورت میں قرضے کی پوری رقم بمع سود ضمانت دینے والے سے وصول کی جائے گی۔ ان سخت شرائط کی وجہ سے مستحق، تعلیم یافتہ اور ہنرمند نوجوان کاروبار کیلئے قرضوں کے حصول میں ناکام رہتے تھے۔ توقع ہے کہ صوبائی حکومت نوجوانوں اور ہنرمند خواتین و حضرات کیلئے قرضوں کے حصول کی شرائط میں نرمی کرے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان اس فلاحی سکیم سے استفادہ کرکے اپنے لئے عزت کی روزی کماسکیں۔صوبے میں بلدیاتی ادارے قائم ہوچکے ہیں اگر قرضہ لینے والوں کے کاغذات کی تصدیق کی ذمہ داری منتخب بلدیاتی نمائندوں کے سپرد کی جائے تو وہ عام لوگوں کیلئے قابل رسائی ہیں اس طرح منتخب عوامی نمائندوں کو تعمیر و ترقی کے کاموں میں اپنے حصے کا کردار ادا کرنے کا بھی موقع ملے گا۔کاروبار کیلئے قرضہ سکیم میں ان نوجوانوں کو ترجیح دینی چاہئے جو دوسرے نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا چاہتے ہیں یا جو خواتین کو سلائی، کڑھائی،کشیدہ کاری، گلاس اور لیدر ورک کی تربیت دینے کے ادارے قائم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ہنر مند افرادی قوت اپنے خاندان، علاقے اور ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔