افغانستان میں یونیورسٹیاں چھ ماہ بعد دوبارہ کھل گئیں 

کابل: افغان دارالحکومت کابل سمیت ملک کے دیگر شہروں میں 19یونیورسٹیاں تقریباً چھ ماہ بعد دوبارہ کھل گئیں جہاں طلباء وطالبات دونوں الگ الگ تعلیم حاصل کریں گے تاہم طالبات کے لئے حجاب پہنناضروری قراردیا گیا ہے۔

 کابل میں قائم ملک کی سب سے پرانی اور معروف کابل یونیورسٹی سمیت دیگر شہروں میں یونیورسٹیوں کے کھولنے پر طلباء وطالبات دونوں نے نہایت خوشی کا اظہارکرتے ہوئے اپنی تعلیم جاری رکھنے کا عزم ظاہرکیا ہے۔

افغانستان کی ہایئرایجوکیشن کی وزارت کے ترجمان کے مطابق حکومت نے کئے گئے وعدہ کے مطابق ملک بھر میں تمام یونیورسٹیاں اور تعلیمی ادارے کھول دیئے جہاں طلباء وطالبات کے لئے الگ الگ شفٹ میں تعلیم دی جائے گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان حکومت سے قبل ان یونیورسٹیوں میں مخلوط تعلیم دی جاتی تھی تاہم طالبان نے طلباء اور طالبات کے لئے علیحدہ علیحدہ شفٹ میں پڑھائی جاری رکھنے کی اجازت دی ہے۔

کابل یونیورسٹی کا شمارملک کے اْن جامعات میں سے تھا جو طالبان کے اگست 2021 میں افغانستان پر قابض ہونے کے بعد بندہوگئی تھیں تاہم قندہار، ننگرہار،ہلمند، نمروز، فراہ اور لغمان صوبوں میں واقع دیگر یونیورسٹیاں فروری کے ابتدائی دنوں میں دوبارہ کھل گئی تھیں۔

صوبہ بدخشاں میں بھی یونیورسٹی گزشتہ روز کھل گئی۔ بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق کابل یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات کے لئے صرف موسیقی کی کلاسیں معطل کردی گئی ہیں البتہ اس بارے طالبان کا موقف سامنے نہیں آیا۔

 بتایاجاتا ہے کہ کابل یونیورسٹی میں 22 سے 25 ہزار طلباء و طالبات پڑھتے تھے لیکن گزشتہ روز یونیورسٹی کے کھولنے کے پہلے دن طلباء و طالبات کی تعدادمیں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کابل یونیورسٹی میں حکومتی پابندی کے تحت طالبات کو الگ رکھا گیا اور انہیں حجاب میں آنا ہوا۔

طالبات کو صبح کی شفٹ اور طلبا کو دوپہر کی شفٹ میں کلاسیں لینے کی اجازت دی گئی ہے۔