پشاور:جاپانی محققین کے ایک گروپ نے مخصوص جِین کے ذریعے انسولین پیدا کرنے والے خاص خلیات میں اضافہ کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔
یہ خلیات پینکریاز”لبلبے“ کے ٹشو کے ایک حصے کے ہیں، وہ ٹشو”ریشہ، بافت“جو ساختی طور پر ارد گرد کے ٹشوز سے الگ ہوتے ہیں‘یہ تکنیک انسولین کی کمی کی وجہ سے ہونے والی بیماری ذیابیطس کے علاج میں مدد کرے گی۔
محققین کے مطابق لبلبے کے مخصوص ٹشو کے خلیے انسان کی پیدائش سے پہلے اور اس کے بعد فعال طور پر بڑھتے ہیں، لیکن بعد میں اپنی افزائش کی صلاحیتوں سے محروم ہو جاتے ہیں، لہٰذاذیابیطس کا بنیادی علاج معاون علاج ہے‘۔جیسا کہ انسولین کا انجکشن۔
تحقیقی ٹیم نے جس جِین کو دریافت کیا ہے اسے MYCL کہتے ہیں، یہ جین پلوریپوٹنٹ سٹیم سیلز بڑھانے کیلئے استعمال ہوتا ہے‘یہ جین قبل از پیدائش چوہوں کے لبلبے کے خاص ٹشو کے خلیوں میں ظاہر ہوتا ہے۔
محققین نے بالغ چوہوں سے ایسے خلیات حاصل کئے جن میں یہ جین فعال تھا، یہ جین خلیوں کے فعال پھیلاؤ کا سبب بنتا ہے‘جب ذیابیطس کے شکار چوہوں میں یہ جِین داخل کرنے کا تجربہ کیا گیا تو ان میں خون میں شوگر کی سطح بہتر ہوئی۔
محققین کو معلوم ہوا کہ مصنوعی ماحول میں بڑھائے گئے خلیے داخل کرنے کے بعد ذیابیطس میں مبتلا چوہوں میں شوگر کی سطح کم ہو کر معمول کے قریب آ گئی۔
محققین کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے امکان پیدا ہو گیا ہے کہ اگر شوگر کے مریضوں میں لبلبے کے ان خلیوں کی ٹرانسپلانٹ کی جائے جو مصنوعی ماحول میں بڑھائے گئے ہیں، تو اس طریقے سے شوگر کے نئے علاج میں پیش رفت ہو سکتی ہے۔
یاماڈا نے کہا کہ ہمیں اب امید ہے کہ ڈونرز سے حاصل کردہ لبلے کے ٹشو کے ”خلیات“ جن میں MYCL جین کے ذریعے اضافہ کیا جائے اگر شوگر کے مریضوں میں ٹرانسپلانٹ کئے جائیں تو پانچ برسوں میں کلینکل ٹرائل کر سکیں گے۔