حریم شاہ کو ایف آئی اے کے سامنے سرنڈر کرنیکا حکم 

کراچی:سندھ ہائی کورٹ نے حریم شاہ کو وطن واپس آکر18 اپریل تک ایف آئی اے کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر حریم شاہ وطن واپس آکر انکوائری جوائن نہیں کرتیں تو سندھ ہائیکورٹ اپنا حکم نامہ واپس لے لے گی۔

منگل کوسندھ ہائیکورٹ میں ٹک ٹاکر حریم شاہ کے خلاف ایف آئی اے انکوائری کے معاملے پردرخواست کی سماعت ہوئی۔

حریم شاہ ترکی میں بیمار پڑ گئیں، ان کے وکیل نے ترکش زبان میں میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع کرایا۔

جسٹس مبین لاکھو نے وکیل سے پوچھا کہ حریم شاہ کو کیا بیماری لاحق ہے؟ علاج کس چیز کا کرارہی ہیں؟

حریم شاہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ترکی میں لیو اسکوپی کا علاج کرارہی ہیں۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ جو کچھ عدالت میں دیا ہے وہ تو ترکش زبان میں ہے۔

 ترکش زبان ہمیں تو نہیں آتی، آپ کو آتی ہے؟ جس پر حریم شاہ کے وکیل نے بھی نفی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ مجھے بھی نہیں آتی۔ڈاکٹروں نے حریم شاہ کو بیڈ ریسٹ کا مشورہ دیا ہے۔

عدالت نے وکیل سے پوچھا کہ واپس آنے میں کتنا وقت لگے گا؟ وکیل نے جواب دیا کہ 15 سے 20 دن لگ سکتے ہیں۔

منی لانڈرنگ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر حریم شاہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ سوشل میڈیا پر سیکیورٹی اور ملکی اداروں کے خلاف انتہائی نازیبا زبان استعمال کی گئی۔وکیل منیر احمد خان نے کہا کہ حریم شاہ نے اپنے بیان پر معافی مانگ لی ہے۔

جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ اسے کہیں انکوائری افسر کے سامنے آکر پیش ہوں، ورنہ ہم اپنا حکم نامہ واپس لے لیں گے۔

وکیل نے کہا کہ حریم شاہ نے منی لانڈرنگ نہیں کی جس پر عدالت نے کہا کہ یہ تو انکوائری افسر نے فیصلہ کرنا ہے۔

عدالت نے ایف آئی اے کو گرفتار کرنے سے روکا اب وہ انگلینڈ سے ترکی پہنچ گئیں۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جو میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیا گیا وہ ترکش زبان میں ہے۔وکیل منیر احمد خان نے بتایا کہ مجھے کل ہی کاپی ملی ہے، ترجمہ کراکر پیش کردوں گا۔

جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ کوئی حتمی تاریخ بتائیں وہ ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوں گی؟ اسے کہیں ٹریول کرکے پاکستان آئے اور انکوائری جوائن کرے۔

وکیل نے درخواست کی کہ حریم شاہ کو کم ازکم ایک ماہ میں ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے کی مہلت دی جائے جس پر جستس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ پہلے ایک ہفتے کا وقت دیا جائے، پھر پندرہ بیس اب ایک مہینے کی مہلت مانگی جارہی ہے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس میں کہا کہ  ہم نے اپنے پہلے حکم نامے میں حریم شاہ کو ایف آئی اے کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم دیا تھا۔ایف آئی اے کے سامنے پیش نہ ہو کر عدالتی حکم عدولی کی گئی۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا ہم نے رعایت دی اس کا مطلب یہ نہیں کہ حکم ہی نہ مانے۔ ہم اسے مزید رعایت نہیں دے سکتے۔

جسٹس اقبال کلہوڑو حریم شاہ کو 18 اپریل تک ایف آئی اے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم دیا اور ریمارکس میں کہا کہ اگر حریم شاہ وطن واپس آکر انکوائری جوائن نہیں کرتیں تو سندھ ہائیکورٹ اپنا حکم نامہ واپس لے لے گی۔