پاکستان میں نیا خطرناک وائرس "ویسٹ نائل" سامنے آنے کی اطلاعات

ملک میں کورونا کا زور ٹوٹتے ہی نئے وائرس  ویسٹ نائل کی موجودگی کی اطلاعات نے طبی ماہرین کو تشویش میں ڈال دیا،تاہم ڈی جی ہیلتھ کے مطابق اطلاعات ابھی غیر مصدقہ ہیں،اور قومی ادارہ صحت کو اس حوالے تحقیقات کے لیے کہہ دیا ہے۔

طبی ماہرین نے پاکستان میں بڑی تعداد میں پرندوں کے مرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرندوں کا بغیر کسی وجہ کے بڑی تعداد میں مرنا ویسٹ نائل وائرس کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ویسٹ نائل وائرس ڈینگی اور ملیریا کی طرح مچھروں سے پھیلتا ہے، ویسٹ نائل وائرس پھیلانے والا مچھر کیولیکس بھی پاکستان میں موجود ہے۔

ماہرین کا کہنا ہےکہ مچھروں سے پھیلنے والے وائرس سے متاثر ہونے کے بعد 20 فیصد واقعات میں بخار، دردِ سر اور قے آتی ہے تاہم ایک فیصد سے کم واقعات میں دماغ متاثر ہوتا ہے اور مریض ہلاک بھی ہوسکتا ہے۔ ویسٹ نائل وائرس سے دماغی سوزش (اینسیفلائٹس)، دماغی بافتوں کی سوجن اور گردن توڑ بخار بھی ہوسکتا ہے۔

ڈاکٹر ارم خان کا کہنا ہے کہ 2016 میں تحقیق کے ذریعے ویسٹ نائل وائرس کی پاکستان میں موجودگی ثابت کر چکے ہیں، ویسٹ نائل وائرس پولیو کی طرز کی معذوری کا سبب بن سکتا ہے۔
ڈی جی ہیلتھ پاکستان ڈاکٹر رانا محمد صفدر کا کہنا ہے کہ ویسٹ نائل وائرس کی موجودگی کی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں، قومی ادارہ برائے صحت کو ویسٹ نائل وائرس پر تحقیقات کے لیے کہہ دیا ہے۔