خیبر پختونخوا حکومت نے اگلے مالی سال کے آغاز سے سرکاری محکموں کے ٹھیکوں اور خریداری سے متعلق تمام مراحل اور امور کو آن لائن کرنے کیلئے سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ خیبر پختونخوا پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی نے اس مقصد کیلئے تمام درکار خصوصیات کا حامل جدید طرز کا ایک نیا ای پروکیورمنٹ سسٹم تیار کر لیا ہے جو تمام صوبائی محکموں کی باہمی مشاورت کے بعد سرکاری خریداری کیلئے مخصوص ضروریات کو مد نظر رکھ کر بنایاگیا ہے صوبائی حکومت پہلے ہی سے تعمیراتی محکموں میں ٹھیکوں کیلئے ایک محدود پیمانے پر ای بڈنگ اور ای ٹینڈرنگ کا نظام متعارف کراچکی ہے ای پروکیورمنٹ سسٹم کے نفاذ سے تمام سرکاری محکموں میں ٹھیکوں کے ساتھ اشیاء کی خریداری اور خدمات کے حصول کا سارا عمل بھی آن لائن ہوجائے گا
جس میں ٹینڈرنگ، بڈنگ، ورک آرڈر‘ پیمنٹ اور رجسٹریشن کے مراحل آن لائن ہوجائیں گے‘ تمام سرکاری محکمے ای پروکیورمنٹ سسٹم کے تحت امورانجام دینے کے پابند ہونگے اس سسٹم کو دوسرے مرحلے میں صوبائی حکومت کے خود مختار اداروں تک توسیع دی جائے گی۔ اس نظام کے ذریعے سرکاری ٹھیکوں اور خریداری کے عمل میں بدعنوانی، کرپشن، خرد برد اور کمیشن کھانے کے راستے بند ہوجائینگے۔ تعمیراتی کاموں کا معیاربہتر ہوگا عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ صحیح معنوں میں عوامی ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہوسکے گا۔ای پروکیورمنٹ نظام کے تحت کنٹریکٹرز اور سپلائیرز کیلئے آن لائن رجسٹریشن اور ڈیش بورڈ کی سہولت دستیاب ہوگی پروکیورمنٹ کمیٹیوں کی تشکیل، آن لائن بڈ ڈیٹا شیٹ کی تیاری، بڈنگ ڈاکومنٹس کی آن لائن دستیابی‘ بڈز ایوالویشن‘ ٹیکنیکل اور فنانشل بڈز اورسکیورٹی جمع کرنے،
کامیاب بولی دہندگان کو آن لائن کنٹریکٹ ایوارڈ اورشکایات کے اندراج کی سہولت بھی میسر آئے گی۔ ترقیاتی منصوبوں کیلئے خریداری کے سارے عمل کو کاغذوں اور فائلوں سے ڈیجیٹل سسٹم پر منتقل کیا جائے گا اور اس میں انسانی مداخلت کو ممکنہ حد تک ختم کردیا جائیگااور جعلی سکیورٹی ڈیپازٹس اور دستاویزات میں رد و بدل کا کوئی خدشہ نہیں رہے گا۔ قومی تعمیر کے تمام اداروں میں ٹینڈرنگ، بڈنگ، ورک آرڈر کے اجراء اور سامان کی خریداری کا عمل اب تک صدیوں پرانے طریقہ کار کے مطابق چلتا رہا ہے۔ماضی میں کسی منصوبے کیلئے جب بولیاں طلب کی جاتیں تو سینکڑوں ٹھیکیدار اس میں حصہ لیتے ،کسی سکول، کالج، ہسپتال، ڈسپنسری، سڑک، پشتے،نہر یا دوسرے منصوبے کی تحمینہ لاگت اگر ایک کروڑ روپے لگائی گئی توزیادہ سے زیادہ بولی دینے والے کو منصوبہ دیاجاتا۔ بعض سرکاری محکمے کاغذی کاروائی کے ذریعے ٹھیکیدار کا نقصان بھی پورا کرتے‘
اگر یہ سب ہو تو پھر منصوبے پر صرف 30 سے 35لاکھ روپے ہی خرچ ہوپاتے ایک کروڑ کا منصوبہ جب 35 لاکھ میں تیار ہوجا تا تو اس کا معیار کیسا ہوگا یہ ہم سب جانتے ہیں یہی نہیں بلکہ اس منصوبے کی سالانہ مرمت کے نام پر بھی لاکھوں روپے بٹورے جانے کے الزامات لگتے رہے ہیں‘ صوبائی حکومت کی طرف سے ٹھیکوں اور خریداری کا نظام آن لائن کرنے سے کام شفاف ہونے کیساتھ کرپشن کے دروازے بند ہوجائیں گے اور قومی خزانے سے عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی پوری رقم خرچ ہونے سے تعمیراتی کام کا معیار بھی بہتر ہوگا۔اور قومی خزانے کو بھی کروڑوں اربوں کی بچت ہوسکتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے مختلف شعبوں میں جو اصلاحات کا عمل متعارف کرایا ہے اس سلسلے کو مستقبل میں بھی جاری رہنا چاہئے۔