وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے اربن موبیلٹی اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں بی آر ٹی کے مزید پانچ فیڈر روٹس کی منظوری دی ہے۔ نئے روٹس میں ساڑھے سات کلو میٹر حیات آباد فیز ون، بارہ کلو میٹر ریگی ماڈل ٹاؤن، ناصر باغ، سات کلو میٹر ورسک روڈ، چار کلو میٹر خیبر روڈ اور پندرہ کلو میٹر چمکنی تا پبی بازار روٹ شامل ہیں۔وزیراعلیٰ نے زو بائیسکل کی سیکورٹی تین ہزار سے کم کرکے ایک ہزار کرنے اور کرایوں میں بھی کمی کی منظوری دیدی، فیڈرز روٹس کیلئے مزید 86بسوں کے آرڈر بھی دیئے گئے ہیں صوبائی حکومت نے متعلقہ اداروں کو رواں سال جون تک فیڈر روٹس کو فعال کرنے کے احکامات بھی جاری کئے ہیں۔ نئے فیڈر روٹس کی شمولیت سے بی آر ٹی سے پشاور کی 90فیصد آبادی براہ راست منسلک ہوجائے گی۔ بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی)کو عرف عام میں میٹرو بس کہاجاتا ہے یہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ جس کی بدولت پشاور کے شہریوں خصوصاًطلبا و طالبات، ملازمت پیشہ اور تجارت پیشہ افراد کو جدیداور بہترین سفری سہولت میسر آئی ہے۔
روزانہ لاکھوں افراد اس سفری سہولت سے استفادہ کر رہے ہیں۔بی آر ٹی پشاور کو بین الاقوامی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔ چارسدہ روڈ، کوہاٹ روڈ، حیات آباد فیز سیون،پشتخرہ روڈ کے علاقوں کو پہلے ہی فیڈر روٹ کے ذریعے بی آر ٹی سے منسلک کیاگیا ہے۔ ورسک روڈ پر درجنوں نجی سکول، ہسپتال اور کارخانوں کے علاوہ درجنوں رہائشی بستیاں موجود ہیں پبلک ٹرانسپورٹ کی مناسب سہولت نہ ہونے کی وجہ سے ورسک روڈ آنے جانے میں شہریوں کومشکلات کا سامنا تھا۔اسی طرح ناصر باغ روڈ پر پہلے ہی کافی آبادی موجود ہے جبکہ ڈی ایچ اے اور میڈیا کالونی کی تعمیر بھی جاری ہے اس علاقے کے باسی بھی باسہولت پبلک ٹرانسپورٹ سے محروم تھے۔ چمکنی سے پبی فیڈر روٹ سے بڈھنی، سوکارنو، سیٹھی ٹاؤن، جھگڑا، ناصر پور، کالا کلے، لالہ کلے، ترناب، تاروجبہ، اکبرپورہ، واپڈا ٹاؤن شپ اور پبی کے درجنوں دیہات کی لاکھوں کی آبادی کو جدید سفری سہولت میسر آئے گی۔
چمکنی سے نوشہرہ تک دو رویہ جی ٹی کے درمیان تقریباً بیس فٹ وسیع سینٹر میڈیا قسم کی اراضی کو اگر بی آر ٹی روٹ میں تبدیل کیاجائے تو جی ٹی روڈ پر ٹریفک کا دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی۔ اس روٹ پر مال منڈی، فروٹ منڈی اور سبزی منڈی کے علاوہ فلور ملز اور کئی کارخانے بھی موجود ہیں اور اس روڈ پر بھاری گاڑیاں ہر وقت رواں دواں رہتی ہیں۔ موجودہ جی ٹی روڈ پر ہی بی آر ٹی کی بسیں چلانے کی صورت میں ٹریفک جام کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے اور مسافروں کو بھی کوفت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ترناب کے مقام پر پشاور ڈیرہ موٹر وے کا انٹرچینج بھی ہے اس کی ممکنہ تعمیر اور نقشہ بھی بی آرٹی روٹ کو حتمی شکل دینے سے پہلے مد نظر رکھنا ہوگا۔ حکومت نے پشاور ماڈل ٹاؤن کا میگا منصوبہ بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے بی آر ٹی روٹ کی توسیع سے ماڈل ٹاؤں کی اہمیت بھی بڑھ جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے چمکنی کے قریب سردار گڑھی کے مقام پر 303کنال اراضی پر مشتمل نیا جدید جنرل بس اسٹینڈکے منصوبے کا بھی افتتاح کیا ہے۔تمام سہولیات سے آراستہ نئے بس سٹینڈ کی تعمیر بھی رواں سال جون تک مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ شہر میں موجود سولہ چھوٹے بڑے ٹرانسپورٹ اڈے نئے بس اسٹینڈ میں منتقل کئے جائیں گے جس سے شہر کے اندر ٹریفک کا مسئلہ حل ہوگا۔ توقع ہے کہ اہل پشاور کیلئے ان دونوں میگا منصوبوں کی وزیراعلیٰ اور وزیرخزانہ خود نگرانی کریں گے تاکہ یہ منصوبے اعلیٰ معیار کے مطابق مقررہ وقت پر مکمل ہوسکیں اور عوام تک ان کے ثمرات پہنچ سکیں۔