ہمارے ایک دوست نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے ایک تجویز پیش کی ہے جو ہم اس کالم کے ذریعے ارباب اختیار و اقتدار کے گوش گذار کررہے ہیں۔ہمیں اندازہ ہے کہ انتخابی اصلاحات کے لئے حکومت کے پاس تجاویز کا انبار لگاہوگا۔مگر اپنی قومی ذمہ داری گردانتے ہوئے حکومت کو مشورہ دینے کی جسارت کررہے ہیں بقول مرزا غالب”قاصد کے آتے آتے خط ایک اور لکھ رکھوں، میں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں“ وہ ناقص تجویز یہ ہے کہ جو سیاست دان اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں نہیں پڑھاتے اورسرکاری ہسپتالوں سے اپنا اور اپنے رشتے داروں کاعلاج نہیں کرواتے اور چھٹیاں منانے گلیات، کاغان، ناران، ہنزہ، کالام، کمراٹ اور چترال جانے کے بجائے فرانس، برطانیہ، ہالینڈ، بنکاک، دوبئی اور سوئزر لینڈ جاتے ہیں ان پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی لگانی چاہئے اور دوہری شہریت والوں کو تو انتخابی عمل سے میلوں دور رکھنا چاہئے کیونکہ وہ اقتدار کی کرسی سے اترتے ہی ملک چھوڑ کر چلے جاتے ہیں حالانکہ لوگ انہیں کہتے بھی ہیں کہ ”گلی ہم نے کہی تھی تم تو دنیا چھوڑ جاتے ہو“تجویز کنندہ کا موقف ہے کہ اشرافیہ عوام کے مسائل سے واقف نہیں یہی وجہ ہے کہ حکومتیں بدلنے کے باوجودعوامی مسائل کم ہونے کے بجائے بڑھتے جارہے ہیں۔ہمیں حکومت کی مجبوری کا بھی بخوبی علم ہے کہ انہیں پارلیمنٹ میں اتنی اکثریت حاصل نہیں کہ وہ اپنی مرضی کی قانون سازی کرسکے۔ہمارے ملک میں انتخابی اخراجات اتنے زیادہ ہیں کہ کسی متوسط اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والا انتخابات میں حصہ لینے کا صرف خواب ہی دیکھ سکتا ہے۔ اگر مکان اورزمین گروی رکھ کر یا بینک سے قرضہ لے کر انتخابات لڑے گا بھی، تو اپنی ضمانت ضبط کرائے گااور پھر باقی ماندہ عمر وہ قرضہ چکانے میں لگادے گا۔ ذاتی تجربہ ہے کہ کرائے پر مکان دینے والے سکیورٹی کی رقم واپس نہیں کرتے۔حکومت کے خزانے میں جمع ہونے والی رقم کہاں واپس ملتی ہے۔ ضمانت ضبط ہونا بھی شکست کانام ہے۔ حالانکہ شکست بہرحال شکست ہوتی ہے۔ اگر بالفرض محال انتخابی عمل کی تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے کوئی شیر دل نوعیت کا نادار بندہ اسمبلی میں پہنچ بھی جائے تو وہاں اس کی آواز صدا بہ صحرا ثابت ہوتی ہے۔کہنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ سیاسی جماعتوں کے عام کارکنوں کو ممبر بننے کا خواب نہیں دیکھنا چاہئے۔خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں اور ان سے یہ حق کوئی نہیں چھین سکتا۔ داناؤں کا قول ہے کہ اصل خواب تو وہ ہیں جن کو تعبیر کا جامہ پہنانے کا جنون آپ کو سونے ہی نہیں دیتا۔