خیبر پختونخوا حکومت نے رمضان المبارک کے دوران عوام کو سستی اشیائے خوردونوش کی فراہمی کیلئے دو ارب 55کروڑ20لاکھ روپے کی سبسڈی کا اعلان کیا ہے۔ رمضان پیکیج کے تحت سرکاری ریٹ 1100روپے میں فروخت ہونے والا 20کلو گرام آٹے کا تھیلا 800روپے جبکہ 10کلو گرام 400روپے میں دستیاب ہوگا۔وزیر اعلیٰ محمود خان کا کہنا ہے کہ رمضان میں عوام کو ریلیف دینے کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں گے۔سستے آٹے کی فراہمی کے لئے صوبہ بھر میں دو ہزار آٹھ سو سیل پوائنٹس، 83سستے بازار، 42موبائل یوٹیلٹی سٹورزاور96رمضان دسترخوان کھولے جائیں گے جو مہینہ بھر روزانہ صبح، دوپہر اور شام کو کھلے رہیں گے۔تمام ڈویژنوں کے کمشنرز اور اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو سرکاری سیل پوائنٹس اور بازاروں میں اشیائے ضروریہ کے معیار اور قیمتوں کی نگرانی کی ہدایت کی گئی ہے
۔صوبائی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے گریڈ سولہ تک کے شہداء کے لواحقین کو 33لاکھ، گریڈ سترہ کے لئے55لاکھ،گریڈ اٹھارہ اور انیس کے لئے 99لاکھ اور گریڈ بیس اور اکیس کے شہداء کے لواحقین کو ایک کروڑ دس لاکھ کا شہید پیکج دینے کی بھی منظوری دیدی۔وفاقی حکومت نے بھی رمضان المبارک کے دوران سرکاری سٹورز پر انیس اشیائے ضروریہ کی خریداری پر8ارب 86کروڑ روپے کی سبسڈی کا اعلان کیا ہے جس میں ہر خاندان کواشیائے ضروریہ کی خریداری پر تین سے پانچ ہزار روپے تک کی رعایت ملے گی۔حکومت کی طرف سے رمضان المبارک کے دوران عوام کو آٹے اور دیگر اشیائے ضروریہ رعایتی قیمتوں پر فراہم کرنے کا اعلان نہایت خوش آئند ہے۔ملکی اور غیر ملکی غیر سرکاری تنظیموں،الخدمت سمیت مختلف فلاحی اداروں کی طرف سے غریبوں کو مفت اشیائے خوردونوش فراہم کی جاتی ہیں مسافروں، مزدوروں اور غریبوں کے لئے افطار دسترخوان بھی بچھائے جاتے ہیں
۔ہمارے ملک کے صنعت کاروں اور تاجروں کو بھی اسلامی اخوت اور جذبہ خیرسگالی کے تحت رمضان المبارک کے احترام میں اپنا منافع کم کرکے عوام کو روزمرہ ضرورت کی معیاری اشیاء مناسب نرخوں پر فراہم کرنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔بدقسمتی سے ہمارے ہاں رمضان کی آمد سے ہفتہ دو ہفتہ قبل ہی روزمرہ ضرورت کی اشیاء کی قیمتوں میں غیر اعلانیہ اضافہ کیاجاتا ہے۔ حکومت کی طرف سے سرکاری سٹورز اور سیل پوائنٹس پر رعایتی نرخوں پر اشیائے خوردونوش کی فراہمی اچھا فیصلہ ہے حکومت کی طرف سے اشیائے ضروریہ پر سبسڈی سے زیادہ اہم مارکیٹ میکنزم بنانا ہے تاکہ ماہ صیام میں گرانفروشی، ملاوٹ، ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کا تدارک کیاجاسکے۔ اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اگر سرکاری مشینری فعال رہی توعوام تک گڈ گورننس کے ثمرات پہنچ سکتے ہیں۔سرکاری سٹورز میں عوام کو سبسڈی دینے کے لئے حکومت نے پونے نو ارب روپے کی خطیر رقم رکھی ہے تاہم ماضی میں یہ ہوتا رہا ہے کہ سرکاری سٹورز پر جن اشیاء کو رعایتی نرخوں پر عوام کو فراہم کرنے کا فیصلہ کیاجاتا ہے وہ اشیاء سرکاری سٹور پہنچنے سے پہلے اوپن مارکیٹ پہنچتی رہی ہیں وفاقی حکومت کو اس خورد برد کو روکنے اور عوام تک ریلیف پہنچانے کے لئے نگرانی کا نظام موثر بناناہوگا۔توقع ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی طرف سے اعلان کردہ رمضان پیکج پر عمل درآمد سے مہنگائی کے مارے عوام کو کچھ نہ کچھ ریلیف ضرور ملے گا۔