گزشتہ دنوں وادی کاغان کی طرف جاناہوا بالاکوٹ جاکر اپنے بھائی جیسے دوست خورشید کے ساتھ مختصر قیام کے بعد آگے بڑھے یقین مانیں کہ بالا کوٹ سے شروع ہونے والے جنت نظیر نظارے شاید ہی کہیں اس قدرہوں جس قدر بالاکوٹ سے بابوسر تک دکھائی دیتے ہیں وادی کاغان کی یونین کونسل جرید میں ایک دوست کی بیمارپرسی کرنی تھی ساتھ میں کچھ اورضروری کام بھی تھا جرید میں بہت ہی خوشگواردوپہر برادرم اسرار علی کے ساتھ گزری عدنان بشیر،خورشید عالم اور نثارخان بھی ہمسفر تھے واپسی پر فرید آباد (بھونجہ) میں افتخار کے ہوٹل میں سستانے کے لیے رکے اور اس علاقہ میں سیاحت کے فروغ کے امکانات پر سیر حاصل گفتگو ہوئی بھونجہ ویلی پر توجہ مرکوز کرنے کی صورت میں نہ صرف سیاحوں کی تعداد میں اضافہ کیاجاسکتاہے بلکہ مقامی سطح پرروزگار کے مواقع بھی بڑھائے جاسکتے ہیں
مغرب کی نماز وہیں ادا کرنے کے بعدبالاکوٹ کی طرف واپسی کاسفر شروع کیا رات کی تاریکی نے وادی کاغان کے پہاڑوں کو اپنی لپیٹ میں لینا شرو ع کردیاتھا جب کبھی پہاڑی علاقوں میں رات آتی ہے تو میجرعامر کایہ فقر ہ کانوں میں گونجنے لگتاہے کہ دن کو جوپہاڑ دل ودماغ کو تروتازگی عطاء کرتے ہیں رات ہوتے ہی وہ ماحول کو آسیب زدہ سا کرکے رکھ دیتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ اسی لیے میں پہاڑی علاقوں میں کبھی رات نہیں گذارتا واقعی جب ہم بالاکوٹ کی طرف رواں دواں تھے تو وہی سرسبزو شاداب پہاڑ کالے سیاہ دیو بن کر کھڑے دکھائی دے رہے تھے اوربہت ہی ہیبت ناک منظر ہوتا ہے بالاکوٹ سے محض چند منٹ قبل ایک مخصوص مقام پر ایک ٹرک دکھائی دیا جو رات کے اس اندھیرے میں لکڑیوں سے بھراجارہاتھا ہمیں اس پر بہت حیرت ہوئی کیونکہ ایک تو ہفتہ کادن تھا
گویا سرکاری چھٹی تھی اوررات کا اندھیر اتھا سوال یہ ہے کہ اگر یہ ٹرک قانونی طورپرلکڑی سے بھراجارہاتھا تو پھر رات کے اندھیرے کاانتظارکیوں؟قانونی لکڑ ی تو دن کے اجالے میں بھی لے جائی جاسکتی ہے پھرپہاڑی علاقے میں اندھیرے کاخطرہ کیوں مول لیاجارہاتھا ہم نے جب یہ منظردیکھا تو آپس میں بحث کرنے لگے اتفاق سے کچھ عرصہ قبل بھی ہفتہ کے روز ہی اس علاقے سے اسی طرح اندھیرے میں واپسی کاسفر کررہے تھے یہی چاروں اس وقت بھی ایک ساتھ تھے اس وقت بھی ہم نے اسی مقام پر اسی طرح رات کے اندھیر ے میں اسی قسم کے ٹرک کو لکڑی سے بھرتے ہوئے دیکھاتھا اس وقت بھی ارادہ یہی تھا کہ یہ معاملہ متعلقہ حکام کے نوٹس میں لایاجائے گا مگر دیگر مصروفیات آڑے آگئیں اس بار جب دوبارہ یہی منظر دیکھا انتہائی افسوس ہوا جبکہ تشویش بھی بڑھنے لگی کہ آخریہ کیاہورہاہے کیا کہیں ٹمبر مافیا محکمہ جنگلات کی کالی بھیڑوں کے ساتھ مل کر کھیل تو نہیں کھیل رہا پہاڑی علاقے میں رات کے اندھیرے میں جنگل میں کام کرنا یقینا آسان نہیں
تاہم اس مشکل کا سامناکرنے کے پیچھے یقینا کوئی راز ہے جس پر سے پردہ ہٹانا محکمہ جنگلات کے ذمہ ہے کیونکہ چھٹی کے باوجودبالاکوٹ کے قریب ہی محکمہ کی چیک پوسٹ موجود ہے اگریہ غیرقانونی لکڑی رات کے اندھیرے اور چھٹی کے روز کامیابی کے ساتھ نکالی جارہی ہے تو پھراس چیک پوسٹ کاکیا فائدہ؟اس وقت محکمہ جنگلات کے سیکرٹری عابد مجید ہیں جو اپنی سیماب صفت طبیعت کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں جس محکمہ میں بھی جاتے ہیں ہلچل مچادیتے ہیں نہ تو خودآرام کرتے ہیں نہ ہی ماتحتوں کو تساہل کی اجاز ت دیتے ہیں ان کے ہوتے ہوئے ٹمبر مافیا کی طرف سے اس قسم کی حرکات یقینا حیران کن بلکہ پریشان کن ہونی چاہئیں امید رکھی جانی چاہئے کہ رات کے اندھیروں میں ہونے والی اس قسم کی وارداتوں کی روک تھام
اور ایسے عناصر کے خلاف مؤثر کاروائی کے لیے وہ فوری طورپر میدان میں آئینگے یہ واضح نہیں کہ رات کے اندھیر ے میں لے جائی جانے والی لکڑ ی غیرقانونی ہو لیکن رات کے اندھیرے میں بہر حال اس طرح لکڑیوں سے ٹرک بھر کے لے جانا بہر حال شکوک کاباعث بن رہاہے ایک جانب حکومت مسلسل اقدامات کے ذریعہ جنگلات کے رقبہ میں اضافہ کیلئے کوشاں ہے ا س کے لیے اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں اوراس میں کسی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے
دوسری طرف ٹمبر مافیا جنگلات کی صفائی میں مصروف ہے جس سے حکومتی اقدامات کو نقصان پہنچ رہاہے ہمارے پہاڑی مقامات جو اس وقت سیاحت کامرکز بنتے جارہے ہیں ان کی خوبصورتی کاذریعہ درحقیقت یہی درخت ہیں درخت ختم ہوگئے توپھر پہاڑوں کاحسن بھی غائب ہوجائے گا اور سیاحت بھی دم توڑدے گی ساتھ ہی موسمیاتی تبدیلی کی لہر میں مزید تیز ی آئے گی سو اس حوالہ سے سخت ترین اقدامات کی توقع رکھی جانی چاہئے۔