دنیا بھر میں سب سے زیادہ غیر مقبول پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان بدستور چوتھے نمبر پر ہے اس سال بھی افغانستان ان ممالک میں سرفہرست ہے صرف تین ممالک افغانستان‘ عراق اور شام کے مقابلے میں پاکستان کا پاسپورٹ زیادہ قابل قبول ہے وگرنہ افریقہ ایشیاء کے غریب ترین اور کمزور ترین ممالک کے پاسپورٹ کی مقبولیت بھی ہمارے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے نئی درجہ بندی کے مطابق سب سے زیادہ مقبول پاسپورٹ جاپان اور سنگاپور کے ہیں جسکے ذریعے بغیر کسی ویزا کے192ممالک کا سفر کیا جاسکتا ہے جرمنی اور جنوبی کوریا دوسرے نمبر پر ہیں جسکے ذریعے190ممالک میں کسی بھی وقت داخل ہوا جاسکتا ہے 189ممالک کے ساتھ فن لینڈ‘ اٹلی‘ سپین‘آسٹریا‘ ڈنمارک‘ سویڈن اورلگزمبرگ کا تیسرا نمبر ہے چوتھے نمبر پر ہالینڈ جبکہ پانچویں نمبر پر برطانیہ‘ فرانس‘ سوئٹزرلینڈ‘نیوزی لینڈ‘ بیلجئیم‘ پرتگال اور چھٹے نمبر پر امریکہ اور ناروے شامل ہیں ان ممالک کے پاسپورٹ کے ذریعے 186 ممالک میں داخل ہوا جاسکتا ہے عالمی رینکنگ میں چین کا نمبر66 ہے جسکے پاسپورٹ کے ذریعے79ممالک تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
59 ممالک کے ساتھ بھارت کا نمبر85واں ہے ایتھوپیا اور نائیجیریا45 ممالک کے ساتھ99 نمبرپر ہیں بنگلہ دیش کا نمبر104 اور سری لنکا103 پر ہے سب سے آخری نمبر افغانستان کا ہے جن کے ذریعے26ممالک میں سفر کیا جا سکتا ہے عراق28 ممالک اور شام29 ممالک کیساتھ آخری تین پوزیشنوں پر ہے جبکہ پاکستان 31 ممالک کیساتھ ان تینوں سے آگے ہے ان 31ممالک میں یا تو وہاں ائرپورٹ پر ویزا لگایا جاسکتا ہے یا الیکٹرانک ویزا حاصل کیا جاسکتا ہے ان ممالک میں قابل ذکر قطر‘ مالدیپ‘ نیپال‘ صومالیہ‘ٹوکیو‘ یوگینڈا‘ آذربائیجان‘ کمبوڈیا‘ کینیا‘ ملائشیا‘روانڈا‘ تاجکستان‘یوگینڈا‘زمبابوے‘ زیمبیا وغیرہ شامل ہیں ان چند ایک کے سوا باقی کے بارے میں بہت کم لوگ ہی جانتے ہونگے پاسپورٹ کی عالمی رینکنگ ہرسال جاری کی جاتی ہے اور ان ممالک کی لسٹ میں درجہ بندی کے بارے میں بتایا جاتا ہے جو اپنی پوزیشن برقرار رکھتے ہیں یا جو درجہ بندی میں آگے بڑھ جاتے ہیں۔
ملک میں استحکام‘ ممالک کیساتھ اچھے تعلقات‘ معاشی صورتحال‘ کاروبار اور دیگر کئی وجوہات کی وجہ سے مختلف ممالک کیلئے ویزا کی شرط ختم کی جاتی ہے یاائرپورٹ آمد پر انکے باشندوں کیلئے انٹری یا ای ویزا کی شرط رکھی جاتی ہے ہمارے ہاں بدقسمتی سے ہر کوئی یورپ امریکہ برطانیہ اور دیگر ممالک جانے کا خواہش مند ہے مگر ویزا اور دیگر سفری مشکلات اتنی ہیں کہ لوگ ایجنٹوں کو زیادہ سے زیادہ پیسے دیکر اور غیر قانونی رستے اختیار کرکے ان ممالک جانا چاہتے ہیں تاکہ وہاں چھپ چھپا کر رہائش اختیار کرسکیں کسی بھی طرح وہاں کا پاسپورٹ یا دیگر دستاویزات حاصل کرسکیں اور پیسے کما کر گھر والوں کو بھیج سکیں غیر قانونی طریقوں سے سفر اور دستاویزات کا حصول بھی ہمارے پاسپورٹ کی درجہ بندی میں مسلسل آخری پوزیشنیں رکھنے کی ایک بڑی وجہ ہے ایک جانب ملک کی معاشی حالات‘ امن وامان کی صورتحال اور دوسری جانب ان لوگوں کی غیر قانوی حرکتیں جو ترقیافتہ ممالک پہنچ جاتے ہیں ہمارے پاسپورٹ کی مسلسل زیادہ غیر مقبول ہونے کی وجوہات بنتی ہیں ہرحکومت دعویٰ کرتی ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستانی پاسپورٹ کی قدروقیمت میں اضافہ کرے گی مگر کوئی بھی اس دعوے کو حقیقت کا روپ نہیں دے سکا۔