نئی حکومت اور ریلیف کے اعلانات

ملک کے نومنتخب وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد قومی اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں عوام کو مہنگائی سے ریلیف فراہم کرنے کیلئے چند اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے رمضان پیکج کے تحت عوام کو سستے آٹے کی فراہمی، مزدور کی کم سے کم تنخواہ 21ہزار سے بڑھا کر 25ہزار روپے ماہوار کرنے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے ریٹائر ہونے والے سرکاری ملازمین کی پنشن میں یکم اپریل سے دس فیصد اضافے کا بھی وعدہ کیا انہوں نے صنعت کاروں اور کارخانے داروں کو ایک لاکھ تک تنخواہ پانے والے ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بحال کرنے، اس میں توسیع اور پروگرام کو تعلیمی وظائف سے بھی منسلک کرنے کا اعلان کیا۔ نئی حکومت کیلئے اقتدار کی کرسی پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں بھرا بستر ہے۔ کورونا کی عالمی وباء نے دنیا کی معیشت کا بیٹرہ غرق کردیا ہے۔سرحدوں کی بندش سے قوموں کے درمیان تجارت محدود ہوگئی۔یمن اور یوکرین کی صورتحال کے باعث تیل کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ ہوا ہے

جس کی وجہ سے بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات سمیت ہر چیز کی قیمت میں دو سے تین گنا تک اضافہ ہوچکا ہے۔سابقہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق معاشی شرح نمو 5فیصد سے زیادہ ہے۔ صنعتی اور زرعی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے ہیں بیرون ملک پاکستانیوں نے سب سے زیادہ رقومات بھیجی ہیں ملک کے اندر ٹیکس اصلاحات کی وجہ سے ریونیومیں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ایوان اقتدار کے اندر بیٹھے اور باہر سے نظارہ کرنے والوں کا نقطہ نظر ایک جیسا نہیں ہوتا۔ عنان اقتدار سنبھالنے کے بعد ہی حالات کی سنگینی کا احساس ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے عوام کو جس فوری ریلیف کی یقین دہانی کرائی ہے اس کی قوم کو ضرورت تھی۔ مگر دیکھنا یہ ہے کہ وہ ریلیف عوام تک پہنچتا بھی ہے یا نہیں۔ مثال کے طور پر حکومت نے مزدور کی کم سے کم تنخواہ 25ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے کا اعلان تو کیا ہے مگر اس پر عمل درآمد ہی سے اصل ریلیف مل سکتا ہے، کیونکہ اعلانات تو ماضی میں ہوئے ہیں تاہم مزدور کی حالت وقت گزرنے کے ساتھ پتلی ہوتی جارہی ہے۔حکومت اگر سختی کے ساتھ اپنے ریلیف پیکج کے مطابق مزدور کی اجرت پر عملدرآمد کرائے گی تواس کے نتائج بہت ہی خوش کن سامنے آئیں گے

۔دوسری صورت میں قلیل تنخواہ پر بچوں کا پیٹ پالنے والے محنت کش اپنے حقوق کے حصول کیلئے عدالتوں کے دروازے پر دستک دینے کی استطاعت نہیں رکھتے۔  مہنگائی کے ہاتھوں آج غریب لوگ دو وقت کی روٹی کا بندوبست نہیں کرپاتے۔ ملک کی آدھی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے کی سطح پر زندگی گذار رہی ہے۔ ان کیلئے روزمرہ ضرورت کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی ضروری ہے۔ بجلی، گیس، ایل پی جی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بغیر اشیائے ضروریہ کے دام گھٹانا ممکن نہیں توقع ہے کہ نئی حکومت تجربہ کار سیاست دانوں اور معیشت دانوں پر مشتمل ہے وہ عام آدمی کو فوری ریلیف پہنچانے کیلئے جامع پالیسی وضع کرے گی۔ تاکہ سیاسی تبدیلی کے مثبت اثرات عوام تک پہنچ سکیں۔موجودہ وزیراعظم خود بھی تجربہ کار ہیں اور ان کے پاس جو ٹیم موجود ہے وہ بھی کئی بار حکومتی عہدوں پر کام کا تجربہ رکھتی ہے اس لئے امید ہے کہ وقت کم اور مقابلہ سخت کے فارمولے پر تیزی کے ساتھ موثر اقدامات اٹھائے جائینگے تاکہ عالمی کساد بازاری اور معاشی بحرانوں کے باعث ملک کو جن مشکلات کا سامنا ہے اس سے اسے نکالا جائے۔