آزادی اظہار: نیا عزم

سوشل میڈیا کے معروف ذریعے ’ٹوئیٹر‘کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار (اٹھائیس اپریل دوہزاربائیس) کے مطابق اِدارے کو رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں 1.2ارب ڈالر آمدنی ہوئی جس میں 51 کروڑ 30 لاکھ (پانچ سو تیرہ ملین) ڈالر منافع اور 12کروڑ 80 لاکھ (ایک سو اٹھائیس ملین) ڈالر اخراجاتی نقصان ظاہر کیا گیا ہے۔ ٹوئیٹر کی آمدنی اور خسارے سے متعلق یہ اعدادوشمار اِس کی فروخت سے قبل کی آخری سہ ماہی سے متعلق ہیں۔ روایتی ایندھن (پٹرول و ڈیزل) کی بجائے برقی رو کی چلنے والی گاڑیاں بنانے والی امریکی کمپنی ”ٹیسلا“ نے ٹوئیٹر 44 ارب ڈالر کے عوض خریدا ہے اور اِس مہنگی ترین خریداری سے متعلق ٹیسلا کے مالک (سی ای او) ایلون مسک پراُمید ہیں کہ وہ ٹوئیٹر کو منافع بخش بنائیں گے۔ ٹوئیٹر کی آمدنی میں ہر سال سولہ فیصد اضافہ ہوتا ہے تاہم روس یوکرائن جنگ کی وجہ سے ٹوئیٹر کو نسبتاً زیادہ اشتہارات ملے اُور اِس کی اشتہارات سے آمدنی ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہو گئی جو عمومی حالات کے مقابلے 23 فیصد زیادہ ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سہ ماہی میں ٹوئیٹر کے 19 لاکھ صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ٹوئیٹر کی خریداری کا عمل پچیس اپریل سے شروع ہے

جبکہ یہ عمل رواں برس کے اختتام تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ بنیادی سوال یہ ہے کہ نئے مالک (ایلون مسک) کی ترجیحات کیا ہوں گی اور سب سے بڑی بات ٹوئیٹر کا مستقبل کیا ہوگا؟انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین اور آزادیئ رائے کا دفاع کرنے والے کارکن سمجھتے ہیں کہ ٹوئیٹر کی فروخت سے بہتری آئے گی کیونکہ پہلی مرتبہ ٹوئیٹر کو ایک ایسا مالک ملا ہے جو اشتہارات کی بجائے ٹوئیٹر کی آزادی اور اِس کے کام کاج میں شفافیت چاہتا ہے اور اِس سلسلے میں دی گئی ابتدائی ہدایات خاصی دلچسپ ہیں جیسا کہ کسی بھی ویب سائٹ کی طرح ٹوئیٹر جن اصولوں پر کام کرتا ہے‘ اُسے خفیہ رکھا گیا تھا لیکن ایلون مسک نے ٹوئیٹر کے الگورتھم کو شفاف بنانے اور اِسے جاننے کے خواہشمند صارفین کے لئے فراہم کرنیکی ہدایات جاری کی ہیں۔ بہت سی دیگر اصلاحات بھی کی گئی ہیں جیسا کہ کوئی صارف اپنے ٹوئیٹ کی تدوین کر سکے گا وغیرہ تاہم الگورتھم جاری کرنا اِس فہرست میں سب سے معنی خیز کام ہو سکتا ہے جس سے ٹوئیٹر کی مقبولیت میں ایک خاص درجے تک ترقی ہو سکتی ہے

تاہم صارفین کو یہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ ٹوئیٹر ایک کاروباری ادارہ ہے جس کی کاروباری ترجیحات بھی ہیں اور اگر کسی موقع پر آزادیئ اظہار اور ٹوئیٹر کے کاروباری مفادات کے درمیان تصادم ہوا تو جیت کاروباری مفادات کی ہوگی یہی سرمایہ دارانہ نظام کی خصوصیت رہی ہے۔ ٹوئیٹر کی فروخت کے ساتھ ہی اِس جیسی خدمات فراہم کرنے والے کئی سوشل میڈیا پلیٹ فارم (سہولیات) سامنے آئی ہیں جیسا کہ mastodon نامی پلیٹ فارم ہے جو ’ٹوئیٹر‘ کی ہو بہو نقل ہے اور اِس میں وہ سبھی طریقے حتیٰ کہ رنگ و ڈیزائن استعمال کئے گئے ہیں جو ٹوئیٹر صارفین کے لئے اجنبی نہیں بلکہ اِس پلیٹ فارم میں چند اضافی خصوصیات بھی ہیں جیسا کہ اِس کے صارفین گروہ کی صورت میں متحد ہو کر کوئی مہم چلا سکتے ہیں۔ آزادیئ اظہار ٹوئیٹر کے قیام کا بنیادی مقصد ہے لیکن اِس پلیٹ فارم پر اظہار کی آزادی کبھی بھی سو فیصد نہیں رہی بلکہ ٹوئیٹر کئی عالمی رہنماؤں کے بیانات ہذف کرتا رہا ہے اُمید ہے کہ نئے مالک ’اعتدال پسندی‘ اختیار کریں گے۔