چرائے گئے کیک کی 77 سال بعد واپسی

پیسا، اٹلی: ایک دلچسپ واقعے میں ایک باقاعدہ تقریب میں امریکی افواج نے 90 سالہ اطالوی خاتون کو کیک واپس کیا ہے جو 1945 کی دوسری جنگِ عظیم میں امریکی فوجیوں نے چراکر کھالیا تھا۔

میری مایون کی عمر اس وقت صرف 13 برس تھی جب وہ ویسینزا، اٹلی کے پاس سان پیٹرو کے دیہات میں رہائش پذیر تھی۔ یہاں جرمن اور امریکی افواج میں شدید جنگ ہورہی تھی۔ میری کی والدہ نے اس کے لیے سالگرہ کیک تیار کیا تھا اور اسے کھڑکی کے باہر ٹھنڈا ہونے لیے رکھنے کو کہا۔

تھوڑی دیر بعد کیک وہاں سے غائب تھا اور محاذ پر لڑتے ہوئے امریکی فوجیوں نے اسے کھالیا تھا۔ میری نے کیک کو ہر جگہ تلاش کیا لیکن وہ کہیں نہ ملا اور یقین ہوچلا کہ کیک کسی نے چرایا ہے۔

امریکی افواج نے باقاعدہ ایک تقریب میں یہ کیک واپس کیا ہے۔ جمعرات کو اٹلی کے ایک گیارڈائنی سالوی پارک میں خاتون، ان کے اہلِ خانہ، امریکی فوجیوں اور دیگر شہریوں کو مدعو کیا گیا تھا۔

اس موقع پر خاتون نے فرطِ جذبات سے کہا کہ وہ یہ لمحہ بھول نہیں سکتیں کیونکہ وہ زندگی کا ایک یادگار دن بھی تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کیک کا بقیہ حصہ اپنے اہلِ خانہ کو بھی پیش کریں گی۔ اس موقع پر امریکی سارجنٹ پیٹر ویلس نے کہا کہ اگرچہ یہ تھوڑا عجیب واقعہ ہے لیکن وہ کیک واپس کرتے ہوئے مسرت محسوس کررہے ہیں۔

اس واقعے میں 19 امریکی سپاہی ہلاک ہوئے تھے جبکہ کئی ٹینک بھی راکھ ہوگئے تھے۔ اٹلی کے اس گاؤں نے امریکیوں کے لیے کھانے اور شراب بھی پیش کی تھیں۔ تاہم کیک بنا اجازت اٹھایا گیا تھا۔ امریکی افواج نے اس موقع پر جنگ میں ان کا ساتھ دینے پر اطالوی عوام کا شکریہ بھی ادا کیا۔

کیک پیش کرتے ہوئے میری کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور انہیں اطالوی اور انگریزی زبان میں سالگرہ کی مبارک باد پیش کی گئی تھی۔