وقت ہے کہ اُن انسانی حقوق کی جانب متوجہ ہوا جائے' جن کے بغیر معاشرہ امن و سکون کا گہوارہ اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا۔ اِنسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے تیسواں سالانہ جائزہ جاری کیا ہے جس میں انسانی حقوق کی صورتحال اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کمی بیشی سے متعلق حکومتی اقدامات اور کوششوں کا تفصیلی احاطہ کیا گیا ہے۔پاکستان میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات معمول بن چکے ہیں۔ ہر سال کمی بیشی کے ساتھ یہ واقعات منظرعام پر آتے ہیں اور سال کے ساتھ انہیں فراموش بھی کر دیا جاتا ہے۔ خواتین کے خلاف تشدد کی جملہ صورتیں قابل تشویش ہیں جو عصمت دری سے لے کر گھریلو بدسلوکی تک پھیلی ہوئی ہیں اور اِنہی کے نتیجے میں قتل بھی ہوتے ہیں۔جن سے یہ لمحۂ فکریہ اخذ ہوا ہے کہ سال دوہزاراکیس کے دوران پاکستان میں عصمت دری کے کم از کم پانچ ہزار سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو پاکستان میں ہر قسم کے تشدد میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔ چند ماہ قبل ہوئی ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ زیادہ تر جرائم میں نوجوان ملوث ہوتے ہیں' جو بیروزگاری اور معاشی بے یقینی سے پیدا ہونے والی نفسیاتی اُلجھنوں کا شکار ہوتے ہیں۔ قابل افسوس ہے کہ گزشتہ چند برس سے پاکستانی معاشرہ تیزی سے پرتشدد ہوتا جا رہا ہے اور یہ کسی ڈراؤنے خواب جیسی حقیقت ہے جو معاشرے میں رائج انتہا پسندانہ رجحانات کا براہ راست نتیجہ ہے۔ اب یہ بات حکومت پر منحصر ہے کہ وہ انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے کس قدر اقدامات کرتی ہے ۔ بہرصورت ضرورت ہے کہ ذرائع ابلاغ کی آزادی برقرار رکھی جائے۔ صحافت کی آزادی سے جمہوریت کی مضبوطی ممکن ہے اور کسی بھی صورت اگر صحافیوں کو اپنا کام کرنے پر ہراساں کیا جاتا ہے تو اِس سے پاکستان کی مثبت ساکھ اُبھر کر سامنے نہیں آئے گی۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کسی بھی صورت معمولی نہیں اور نہ ہی اِنہیں معمولی سمجھنے جیسی غلطی کرنی چاہئے۔ ہیومن رائٹس کمیشن کی سالانہ رپورٹ کو نظرانداز کرنے سے بہتری نہیں بلکہ خرابی پیدا ہوگی اور اگر مذکورہ رپورٹ میں درج تجاویز پر حکومت عمل درآمد کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی ہے تو اِس سے بہت سی خرابیاں و ناکامیاں دور کرنے میں مدد ملے گی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی بھی معاشرے میں ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کرنا اوران کا تحفظ کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری بھی ہے ۔ اگر ہر کوئی ایسا طرز زندگی اختیار کرے کہ جس میں معاشرے کی طرف سے عائد ذمہ داری کو پورا کرنے کی کوشش جاری رکھے تو انسانی حقوق کے حوالے سے حالات بہتر سے بہتر ہو تے جائیں گے۔