تہوار: غیرذمہ داریاں 

صبر و تحمل‘ برداشت و رواداری اور معمولات و معاملات زندگی میں اعتدال کے فروغ کی ضرورت ہے۔ تہوار ہوں یا عمومی اَیام‘ حادثات اِتفاقیہ سے دانستہ غلطیوں تک ”غیرذمہ دارانہ‘‘رویوں کی وجہ سے ہر سال اَفسوسناک شناختہ و ناشناختہ واقعات بطور بدترین مثالیں اور یادیں باقی رہ جاتی ہیں لیکن اِس سے بھی زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ عوام کی اکثریت ماضی کی اِن غلطیوں سے سبق نہیں سیکھتے اور نہ ہی حکومتی اِداروں کی جانب سے بار بار دہرائی جانے والی غلطیوں کا اَزالہ کرنے کے لئے عید سے قبل آگاہی مہمات کی صورت سنجیدہ‘ منظم و مربوط کوششیں کی جاتی ہیں تاکہ قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکے‘ شاید اِس کی وجہ یہ ہے کہ جہاں کہیں ایسی کوششیں کی بھی جاتی ہیں تو اِن کے خاطرخواہ نتائج برآمد نہیں ہوتے اور یوں ارادے ہار جاتے ہیں‘ جنہیں ہارنا نہیں چاہئے! صورتحال اپنی جگہ لمحہئ فکریہ ہے کہ حکومتی اداروں اور عوام کے درمیان اعتماد کی کمی پائی جاتی ہے اور جب کبھی اور جہاں کہیں حکومتی اداروں کی جانب سے احتیاط‘ شعور‘ تہذیب کے مظاہرے اور قوانین و قواعد پر عمل درآمد کی تلقین کی جاتی ہے تو اِس پر خاطرخواہ توجہ نہ دینے کے باعث ناقابل تلافی جانی و غیرمعمولی مالی نقصانات ہوتے ہیں۔ حسب معمول اِس سال ایسا ہی دیکھنے میں آیا اور عیدالفطر کی مبارک ساعتوں میں جب خوشیاں سمیٹنا اور بانٹنا تھیں لیکن درجنوں افراد اپنے اہل خانہ اور دوست احباب کو مغموم چھوڑ گئے اور بہت سے خاندان سوگوار رہے جن میں ہوائی فائرنگ سے زخمی و ہلاک ہونے والے بھی شامل ہیں! اِن کے علاوہ ٹریفک و حادثات اتفاقیہ سے لیکر بے احتیاطی کی وجہ سے پیش آنے والے واقعات معاشرے کے اُس بدنما چہرے کو نمایاں کر رہے ہیں جس میں اپنی اور دوسروں کی جان و مال کا خاطرخواہ خیال نہیں رکھا جاتا۔ اِن واقعات کے رونما ہونے سے زیادہ بڑا المیہ یہ ہے کہ حادثات سبق آموز نہیں رہے اور اِنہیں فراموش کر دیا جاتا ہے جو یکساں بڑی غلطی ہے۔عیدالفطر کے ایام (2 مئی سے 5 مئی 2022ء) کے دوران خیبرپختونخوا کے 33 اضلاع میں مختلف حادثات کے دوران 46 افراد ہلاک ہوئے جبکہ مجموعی طور پر 2 ہزار 421 ایسے واقعات میں ”ہنگامی امداد و خدمات‘‘فراہم کی گئیں۔ پانچ مئی کے روز ”ریسکیو 1122‘‘کی طرف سے جاری کردہ ”اعدادوشمار‘‘کے مطابق ”عیدالفطر کے اَیام میں خیبرپختونخوا میں مجموعی طور پر456 ٹریفک حادثات“ ہوئے جبکہ 1645 صحت کے حوالے سے ہنگامی حالات‘ 160 آگ لگنے کے واقعات اور 42 جرائم کی اطلاعات ملنے پر کاروائیاں کی گئیں۔ مذکورہ عرصے کے دوران پانچ افراد نہانے سے ڈوبنے‘ عمارتوں کے انہدام سے پانچ افراد کی ہلاکت‘ گیس لیک ہونے سے ہوئے سلینڈر دھماکوں کے تین واقعات جبکہ 95 دیگر مواقعوں پر ریسکیو اِہلکاروں نے خدمات فراہم کیں۔ قابل ذکر ہے کہ سرکاری علاج گاہوں میں تعینات طبی و معاون طبی عملے کی طرح ”ریسکیو 1122‘‘کے اہلکاروں نے بھی عیدالفطر کے ایام میں خدمات کی فراہمی جاری رکھیں۔ تہوار اجتماعی ہوں یا انفرادی‘ اِن کے منانے والوں کو خوشی مناتے ہوئے ”آپے سے باہر“ نہیں ہونا چاہئے اور اِس سلسلے میں کتاب و سنت کی طرف سے رہنمائی موجود ہے‘ جس کی تہواروں کے مواقعوں پر یادآوری کا اہتمام و انتظام ہونا چاہئے کہ ”احتیاط‘‘کا دامن کسی بھی صورت ہاتھ سے جانے نہ دیا جائے۔