ہماری مثالی پولیس فورس 

دہشتگردی کیخلاف فرنٹ لائن فورس کا کردار ادا کرنے اوربھاری جانی نقصان اٹھانے پر خیبر پختونخوا پولیس کو مثال پولیس کا درجہ حاصل ہے۔ دیگر صوبوں کی پولیس فورس کے مقابلے میں ہماری پولیس اس علاقے کی تہذیب اور روایات کی بھی پابند ہے۔ اس نے کبھی چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال نہیں کیا۔ پولیس فورس کو دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی کیلئے کیل کانٹے سے لیس کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری پولیس نامساعد حالات، ناموافق موسمی صورتحال،جان کے خطرے اور معمولی تنخواہ اور مراعات کے باوجود اپنی استعداد سے بڑھ کر کام کر رہی ہے۔ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں 84تھانوں اور 258چوکیوں کو دہشت گردوں کی تخریبی سرگرمیوں،بارشوں، سیلاب اور زلزلوں کی وجہ سے نقصان پہنچا۔
دہشتگردی کی تازہ لہرکے دوران ان تھانوں اور چوکیوں کو سکیورٹی رسک بھی قراردیاگیا ہے۔جن میں صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت صوبہ کے مختلف اضلاع کے تھانے اور چوکیاں شامل ہیں۔پشاور کے 2 تھانوں مچنی گیٹ، ناصر باغ اور 19 چوکیوں کی چار دیواری اور عمارت خستہ حال ہوچکی ہیں۔لوئر دیر 5 تھانے، 6 چوکیاں ٗاپر دیر 4 تھانے8 چوکیاں ٗسوات 10 چوکیاں ٗ لوئر چترال 7 تھانے ٗ 6 چوکیاں‘ اپر چترال 7 تھانے ٗ ایک چوکی ٗ ایبٹ آباد  4تھانے ٗ 18چوکیاں ٗ مانسہرہ 11 تھانے 16 چوکیاں ٗبٹگرام 4 تھانے5 چوکیاں ٗ لوئر کوہستان ایک تھانہ 4 چوکیاں ٗ تورغر ایک تھانہ 3 چوکیاں ٗ کوہاٹ ایک تھانہ 23 چوکیاں ٗ ہنگو ایک تھانہ 8 چوکیاں ٗ بنوں 14تھانے 48 چوکیاں‘ ٹانگ 3 تھانے 24چوکیاں ٗ نوشہرہ 12 چوکیاں ٗ چارسدہ 12 چوکیاں ٗ صوابی 7 تھانے 9 چوکیاں اور مہمند کی 43 چوکیاں کافی مخدوش حالت میں ہیں دہشت گردی اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف موثر کاروائیوں کے لئے پولیس کو جدید گاڑیوں، تفتیشی آلات، جدید ہتھیاروں سے لیس کرنے کے ساتھ تھانوں اور چوکیوں کو بھی ناقابل تسخیر بنانے کی ضرورت ہے۔ تاکہ پولیس اہلکار اپنی سیکورٹی کے خدشات سے بے نیاز ہوکر عوام کی جان و مال اور عزت و آبرو کا تحفظ کرسکیں۔
پولیس اہلکار شدید گرمی، سردی، بارش، آندھی، طوفان اور جان کے خطرے کی پروا کئے بغیر چوبیس گھنٹے ڈیوٹی کرتے ہیں۔ انہیں وی وی آئی پی اور وی آئی پی شخصیات کو بھی سیکورٹی فراہم کرنی ہوتی ہے۔ حساس مقامات پر بھی پہرہ دینا ہوتا ہے۔جرائم پیشہ عناصر پر نظر رکھنے اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے سڑکوں پر بھی گشت کرنا ہوتا ہے ٹریفک کی روانی بھی برقرار رکھنی ہوتی ہے۔ جلسے، جلوسوں، احتجاج،دھرنوں اور ہنگاموں پر بھی قابو پانا ہوتا ہے جب تک پولیس کو تمام بنیادی سہولیات سے آراستہ نہیں کیا جاتا، ان سے سوفیصد کارکردگی کی توقع نہیں رکھی جاسکتی‘پولیس فورس کو ہائی وے پولیس کے مساوی مراعات، تنخواہیں، اختیارات اور سہولیات فراہم کریں اس کے باوجود اگر کوئی لوگوں سے رشوت لے اور فرائض منصبی میں کوتاہی برتے تو بے شک اسے کڑی سے کڑی سزا دیں۔
 پولیس سے ہمارے حکمران اور افسران وہ کام بھی لیتے ہیں جو ان کے فرائض منصبی میں شامل نہیں۔اس کے باوجود ہرخرابی کی ذمہ داری پولیس پر ڈالی جاتی ہے۔ جب بھی کوئی معمولی نادانستہ کوتاہی سرزد ہوتی ہے تو اسے ”مثالی پولیس“کے کرتوت قرار دے کر ان کی کردار کشی کی جاتی ہے۔ پولیس کو پہلے سہولیات اور مراعات کے لحاظ سے مثالی بنائیں اس کے بعد ہی پولیس سے مثالی کردار کی توقع رکھیں۔امن وامان برقرار رکھنے اور سماج دشمن عناصر کے خلاف سربکف پولیس فورس کو مثالی بنانے کیلئے ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔