پولیو سب کامسئلہ 

بعض معاملات سیاسی تقسیم اور باہمی اختلا ف رائے سے بالاتر ہوتے ہیں سیاسی اختلافات جمہوریت کے حسن ہواکرتے ہیں اور مہذب معاشرہ سیاسی اختلافات کو اختلاف رائے تک محدود رکھتا ہے ان کو ذاتی مخاصمت یا سیاسی دشمنی میں نہیں بدلتا بدقسمتی سے ہمارے ہاں معاملہ ہمیشہ اس کے برعکس رہاہے جس کی وجہ سے اکثر اوقات قومی نوعیت کے معاملات پر بھی مسائل پیداہوتے رہے ہیں جب بھی کبھی قوم اورسیاسی قیادت سے یکسو ہوکر کسی بھی محاذ پر ڈٹ گئی تو اہداف کے حصول کی منزل باآسانی حاصل ہوئی اس وقت کچھ یہی معاملہ پولیوکے حوالہ سے بھی دکھائی دے رہاہے کیونکہ گذشتہ دنوں شمالی وزیرستان سے پولیو کے تین کیسوں کی اطلاعات نے تشویش بڑھادی ہے جہاں تک پولیوکاتعلق ہے تو بلاشبہ یہ پاکستان کی قومی وقار اور سلامتی کا مسئلہ ہے جس میں کوئی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے، پولیو کا خاتمہ ہر حکومت کی اولین ترجیح  رہی ہے، پاکستان پولیو اریڈیکیشن پروگرام کے پاس پولیو کے خاتمہ کیلئے علم اور نظام موجود ہے عالمی سطح پر پاکستان کی کوششوں کاوقتا فوقتا اعتراف بھی کیاجاتارہاہے گذشتہ ماہ ہی بل گیٹس نے قومی پولیو مہم میں بھرپور تعاون اور کوریج یقینی بنانے پر پاک فوج کی تعریف کی آرمی چیف اور بل گیٹس کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا، جس میں صحت عامہ بالخصوص پولیو کے خاتمے اور کورونا پر کنٹرول سے متعلق امور پر گفتگو ہوئی‘پاکستان میں تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے پہلوؤں پر تبادلہ خیال ہوا۔ بل گیٹس کی جانب سے قومی پولیو مہم میں بھرپور تعاون اور کوریج یقینی بنانے پر پاک فوج کی تعریف اور محدود وسائل کے باوجود کورونا کے خلاف کامیابی کو سراہا۔آرمی چیف نے کامیابی کا سہرا ایک حقیقی قومی ردعمل کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیو سے پاک پاکستان اب قومی مقصد اور قومی کوشش ہے‘جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ قومی ردعمل این سی او سی کے تحت وسائل کے استعمال سے ممکن ہوا ہے۔ آرمی چیف نے نیک مقاصد کیلئے کوششیں اور تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا‘بل گیٹس کایہ اعتراف  اس امر کاثبوت ہے کہ پاکستان جیسا ملک جہاں پولیو کیخلاف اس حد تک کام کیا جا رہا ہے کہ ہر گھر ہر سکول ہر مدرسے میں جاکر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو ویکسین پلائی جاتی ہے اور جو شخص اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانے سے انکار کرتا ہے

‘اس کیخلاف مقدمہ درج کردیا جاتا ہے‘موجود ہ حکومت نے بھی پولیوکے خاتمہ کو ترجیحات میں شامل کررکھاہے گذشتہ دنوں جب شمالی وزیرستان میں پولیوکے نئے کیسز سامنے آئے تو وزیر اعظم شہباز شریف فوری طورپر متحرک ہوگئے اورانہوں نے قومی ٹاسک فورس برائے انسدادپولیو کااجلاس طلب کیا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انکاکہناتھاکہ ملک میں پولیو کے حالیہ کیسز سامنے آنا تشویشناک ہے،وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت تمام فریقین نے پولیو کے خاتمے کیلئے محنت اور گراں قدر خدمات دی ہیں،تاہم پولیو کا چیلنج ابھی موجود ہے جس کے مکمل خاتمے کیلئے سب کو مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے  جیسا کہ بتایاگیاکہ یہ ہنگامی اجلاس وزیراعظم نے ملک میں حالیہ 3 پولیو کیسز کی رپورٹنگ کے بعد طلب کیا تھا۔ اجلاس میں انسداد پولیو کے حوالے سے حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں وفاقی وزرا مریم اورنگزیب، عبدالقادر پٹیل، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز (ویڈیو لنک)، وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس، وزیر صحت بلوچستان احسان شاہ،، صوبائی چیف سیکریٹریز اور بین الاقوامی اداروں کے نمائندے شریک ہوئے خوش آئندامریہ رہاکہ تمام ترسیاسی اختلافات اورمحاذآرائی کے باوجود خیبرپختونخواکے وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے بھی ویڈیولنک کے ذریعہ اجلاس میں شرکت کی یوں قومی سیاسی قیاد ت نے واضح کردیاکہ پولیو کو سیاست اور سیاسی اختلاف رائے کی نذر نہیں ہونے دیاجائے گا۔ اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ پولیو کیسز کی دریافت تشویش ناک ہے۔ تمام سٹیک ہولڈرز بشمول وفاقی اداروں، صوبائی حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں نے ملک سے پولیو کے خاتمے کیلئے محنت کی اور گراں قدر خدمات انجام دیں تاہم پولیو کا چیلنج ابھی موجود ہے جس کے خاتمے کیلئے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے‘ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے ہر ممکن مدد اور تعاون کی یقین دہانی کراتا ہوں۔ حکومت پاکستان بین الاقوامی اداروں بشمول ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن، بل اینڈمیلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن اور دیگر اداروں کا انسداد پولیو مہم کیلئے تکنیکی اور مالی امداد پر شکر گزار ہے‘ اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ اس سال اپریل اور مئی کے مہینوں میں 3 پولیو کیسز شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہوئے‘ فروری 2021 تا مارچ 2022 (14 ماہ) کے دوران کوئی پولیو کیس رپورٹ نہیں ہوا‘ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے 25 اضلاع پولیو وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے ہائی رسک ہیں تین کیسز کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتاکیونکہ پولیو کے معاملہ میں عالمی برادری انتہائی حسا س ہے اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ  تمام صوبائی حکومتیں انسداد پولیو مہم پر بھرپور توجہ دیں  اس معاملہ میں لوگوں کی آگہی کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل اور مساجد اہم کردار ادا کرسکتی ہیں، پولیو مہمات کیلئے سوشل میڈیا اور کیبل ٹی وی کا بھی بھرپور حصہ بننا چاہیے درحقیقت پولیو کے موذی مرض کے خاتمہ کیلئے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے، پاکستان کو پولیو کے خاتمہ کرنے میں متعدد مسائل کا سامنا ہے، ہمیں مل کر کمیونیٹیز کی مخالفت ختم کرنی ہو گی ساتھ ہی صحت کے نظام کو مزید مضبوط بنانا انتہائی ضروری ہے تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر پولیو وائرس کے خاتمے کیلئے نئے جذبے اور ولولے سے کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔