جمہوری انداز میں ہجرت کا فیصلہ کرنے والے پرندے

ایکسٹر: سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ ’جیک ڈوز‘ نامی کووں کی سب سے چھوٹی نسل اپنے گھونسلوں کو چھوڑنے کا فیصلہ کرنے کے لیے جمہوری عمل کا استعمال کرتی ہے۔

برطانیہ اور یورپ کے کچھ علاقوں میں ہزاروں جیک ڈوز کا موسمِ سرما میں اچانک کسی بھی صبح اپنے گھونسلے چھوڑنا ایک معمول ہے۔

حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں محققین کو معلوم ہوا ہے کہ کووں کی یہ نسل جب اپنا گھر چھوڑنا چاہتی ہے تو آوازیں لگانا شروع کر دیتی ہے۔ پھر جب یہ آوازیں انتہائی نہج تک پہنچ جاتی ہیں تو یہ ایک اشارہ ہوتا ہے کہ غول روانگی کے لیے تیار ہے اور پرندے اڑ جاتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ایکسیٹر میں کاگنیٹِو ایوولوشن کے پروفیسر ایلکس تھورنٹن کا کہنا تھا کہ جانور اپنے باہمی فیصلے کس طرح کرتے ہیں اس حوالے سے یہ معلومات نایاب ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جب ان پرندوں میں سے کوئی آواز نکالتا ہے تو وہ در اصل ووٹ ڈال رہا ہوتا ہے یا روانگی کا اشارہ دے رہا ہوتا ہے۔ روانگی کا اجتماعی فیصلہ پھر دو چیزوں پر ہوتا ہے۔ پہلی چیز تو آواز کا والیم اور دوسری چیز یہ کہ کتنی تیزی سے آواز میں اضافہ ہو رہا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ایک بار ان پرندوں میں اتفاق رائے ہوجائے، ہزاروں پر مشتمل یہ غول اوسطاً پانچ سیکنڈز کے اندر درختوں سے پرواز بھر لیتے ہیں اور برطانیہ کے موسمِ سرما کا ایک دیکھنے کے قابل منظر پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب آواز کی سطح زیادہ تیزی سے بڑھتی ہے، غول اتنی جلدی روانہ ہو جاتے ہیں۔

پروفیسر تھورٹن کا کہنا تھا کہ نورفوک میں 40 ہزار جیک ڈوز کے غول کو اکٹھے روانہ ہوتے دیکھا گیا۔ جیک ڈوز درختوں کو اکٹھے ہی چھوڑنا چاہتے ہیں کیوں کہ یہ چیز انہیں شکاریوں سے بچاتی ہے اور یہ انکے لیے معلومات کا تبادلے کرنے میں کار آمد ہوتی ہے۔