شہریوں کے لئے تفریحی سہولیات

جامعہ پشاور کے پہلو میں واقع صوبے کا اکلوتا چڑیا گھر حکومت کی طرف سے بچوں کے لئے انمول تحفہ اور بہترین تفریح گاہ ہے جہاں انواع و اقسام کے جانور اور پرندے موجود ہیں۔شیر، بھیڑیا، زرافہ،بندر، ہرنوں کی متعدد اقسام اورشترمرغ سے لے کرمور تک مختلف رنگوں اور نسلوں سے تعلق رکھنے والے چھوٹے بڑے پرندے چڑیاگھر کی زینت ہیں۔ان جنگلی جانوروں کو قدرتی ماحول فراہم کرنے کے لئے بڑے جتن کئے جاتے ہیں تاکہ وہ مانوس ماحول میں زندہ رہ سکیں۔ لیکن چڑیا گھر میں ہماری تفریح کے لئے جو جانور اور پرندے رکھے گئے ہیں انہیں لوگ دانستہ طور پر چھیڑ کر لطف اندوز ہوتے ہیں‘ انہیں پتھر اور ڈنڈے مارتے رہتے ہیں جس سے کئی جانور زخمی بھی ہوئے ہیں۔ چڑیا گھر انتظامیہ نے جانوروں کے پنجروں کی سیکورٹی بڑھا دی ہے تاکہ انسانوں کی تفریح طبع کے لئے رکھے گئے یہ معصوم جانور انسانوں کی چیرہ دستیوں سے محفوظ رہ سکیں۔پشاور کی آبادی پچاس لاکھ کے لگ بھگ ہے شہریوں کے لئے تفریح کے مواقع بہت محدود ہیں۔عید،قومی تہواروں اور چھٹیوں کے ایام میں لوگ اپنے بچوں کے ساتھ پارکوں میں جانے سے کتراتے ہیں۔ باغ ناراں، تاتارا پارک اورشاہی باغ فیملیوں کے لئے علاقہ ممنوعہ ہے لے دے کر لوگ چاچایونس پارک(فیملی پارک) جاتے ہیں جہاں تفریحی سہولیات بہت محدود ہیں۔پشاور کی تاریخی تفریح گاہ وزیرباغ اب صرف کہانیوں میں ر ہ گئی ہے۔ قبضہ مافیا نے پورے باغ کو اپنے تصرف میں لے لیا ہے۔حکومت جنرل بس سٹینڈ کو شہر سے باہر منتقل کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے جی ٹی روڈ پر سردار گڑھی میں نئے بس اسٹینڈ کے لئے جگہ بھی مختص کی گئی ہے

اور وزیراعلیٰ نے گذشتہ روز اس کادورہ کرکے مقررہ مدت کے اندر اڈہ منتقل کرنے کی ہدایات بھی دی ہیں۔موجودہ جنرل بس سٹینڈ کی اراضی پر پارک کے قیام کی تجویز تھی۔تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ پالیسی سازوں نے اس اراضی پر تجارتی مراکز اور رہائشی عمارتیں تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ صوبے کی آمدن بڑھائی جاسکے۔ تجارتی اور کثیر منزلہ رہائشی فلیٹس کے لئے لاہور اڈے سے ڈائیوو اڈے تک کی وسیع اراضی موجود ہے۔ جی ٹی روڈ کی دائیں جانب کی اراضی کو اگر تفریحی پارک کے لئے مختص کیاجائے تو اہل پشاور کو شہر کے اندر وسیع اور بہترین تفریح گاہ میسر آئے گی۔اس سلسلے میں اراکیں قومی و صوبائی اسمبلی،میئر پشاوراور بلدیاتی نمائندوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ پشاور کے باسیوں کو ان کے گھر کے قریب تفریح گاہ کی سہولت ملنے کے ساتھ شہر کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوسکے۔سماجی زندگی بہت مصروف اور پریشانیوں سے لبریز ہے‘ ان ذہنی پریشانیوں سے نجات کے لئے صحت مندانہ ماحول میں تفریح کے مواقع کی فراہمی ضروری ہے۔ پارکوں کی تعمیر سے فضائی آلودگی کی مقدار کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے جو موجودہ دور میں انسانی زندگی کو درپیش ایک سنگین مسئلہ ہے۔مہنگائی اور مالی مشکلات کے باوجود جو لوگ گلیات، کاغان، ناران، سوات‘مالم جبہ‘ بحرین‘کالام‘ کمراٹ، شندور، قاقلشٹ بمبوریت، گرم چشمہ، مدکلشٹ اور صوبے کے دیگر تفریحی مقامات پر نہیں جاسکتے۔وہ شہر کے مقامی پارک کی سیر کرکے تفریح کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ موجودہ حکومت نے سیاحت کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست قرار دیا ہے۔دیہی علاقوں کے سیاحتی مقامات تک رسائی کے ساتھ اگر شہروں کی خوبصورتی میں بھی اضافہ کیاجائے تو سیاحت کے فروغ میں خاطر خواہ مدد مل سکتی ہے۔