ٹرانس پشاور کے ترجمان کے مطابق شہر کے پانچ ا ضافی فیڈر روٹس پر چلانے کیلئے بی آر ٹی کی86 نئی بسوں کی تیاری چینی مینوفیکچرنگ پلانٹ میں مکمل ہوگئی ہے۔یہ بسیں عنقریب بحری جہاز کے ذریعے پاکستان پہنچ جائیں گی۔نئی بسوں کی آمد کے ساتھ بی آر ٹی کے پاس بسوں کی مجموعی تعداد 244ہوجائے گی۔ تاہم اربن موبیلٹی اتھارٹی کی طرف سے نئے فیڈرروٹس کا اعلامیہ جاری نہ ہونے کی وجہ سے پبی سمیت پشاور کے پانچ فیڈرروٹوں پر بسیں چلانے کا فیصلہ تاحال نہ کیا جاسکا،بسوں کی تعداد میں اضافے کے بعد مزید روٹس بھی فعال کر دیے جائیں گے۔توقع ہے کہ نئی بسیں پہنچنے سے پہلے نئے فیڈر روٹس کا اعلامیہ بھی جاری کیاجائے گا اور ان روٹس پر جون کے آخر تک سروس کاآغازہوسکے گا۔نئے فیڈر روٹس کی منظوری صوبائی حکومت نے پہلے ہی دے رکھی ہے نئے روٹس میں سات کلو میٹر ورسک روڈ، چار کلو میٹر خیبر روڈ، بارہ کلو میٹر ریگی ماڈل ٹاؤن، ساڑھے سات کلو میٹر حیات آباد فیز ون اور پندرہ کلو میٹر چمکنی تا پبی بازار روٹ شامل ہیں۔
ان فیڈرروٹس پربسیں چلنے سے دس لاکھ کی آبادی مستفید ہوگی۔ اور فیڈر روٹس کی تعداد سات سے بڑھ کر بارہ ہوجائے گی جو چمکنی سے کارخانو مارکیٹ تک 25.8کلومیٹر سگنل فری کوریڈور کے علاوہ ہے۔ مین کوریڈور ایکسپریس بسوں کے آٹھ اور نان ایکسپریس بسوں کے اٹھائیس سٹیشنوں پر مشمل ہے جبکہ فیڈر روٹس میں مجموعی طور پر ایک سو سٹیشن ہوں گے ہر چار سو میٹر پر ایک سٹیشن ہوگا۔پشاور ریپڈ بس ٹرانزٹ جسے عرف عام میں بی آر ٹی یا میٹر بس سروس کہا جاتا ہے۔خیبر پختونخوا حکومت کا فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ اس منصوبے کے آغاز سے پشاور کے شہریوں کو عالمی معیار کی سفری سہولت میسر آئی ہے۔ ملازمت پیشہ افراد اور طلبا و طالبات کے لئے بی آر ٹی سروس کسی نعمت سے کم نہیں۔
ابتدائی تحمینے کے مطابق بی آر ٹی بسوں سے روزانہ چار لاکھ افرادکے سفرکرنے کی سہولت تھی تاہم عمومی طور پر بسوں مین تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی۔ روزانہ کم از کم چھ لاکھ افرادبی آر ٹی کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ ہر سٹیشن پر ہر دو سے پانچ منٹ بعد بس آتی ہے۔بسوں کی تعداد مسافروں کے مقابلے میں کم ہونے کی وجہ سے اکثر مسافروں کو بسوں میں کھڑے ہوکر سفر کرنا پڑتا ہے۔ گذشتہ عید پر سٹاف کی کمی کے باعث میں روٹ پر صرف نان ایکسپریس بسیں چلائی گئیں جبکہ ایکسپریس اور فیڈر روٹس کی گاڑیاں نہیں چل رہی تھیں جس کی وجہ سے شہریوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
چمکنی، ڈبگری گارڈن اور مال آف حیات آباد میں بی آر ٹی کے کمرشل پلازے بھی تاحال فعال نہیں ہوئے۔ مختلف سٹیشنوں میں انڈر پاسز میں قائم کی اکثر دکانیں بھی خالی پڑی ہیں جس کی وجہ سے بی آر ٹی کو اضافی آمدنی حاصل نہیں ہورہی۔صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں کو کمرشل ایریاز کو فعال کرنے پر توجہ مرکوز رکھنی چاہئے تاکہ آمدن میں اضافے کے ساتھ بسوں اور فیڈر روٹس کی تعداد بھی مزید بڑھائی جاسکے اور شہر کی پوری آبادی کو بین الاقوامی معیار کی سفری سہولیات میسر آسکیں۔