ماہرین نے جھوٹ پکڑنے کا نیا طریقہ ڈھونڈ نکالا

لندن: ایک نئی تحقیق کے مطابق کسی دروغ گو شخص سے سوال و جواب کے علاوہ اسے ایک اور کام پر لگایا جائے تو اس سے جھوٹ پکڑنے میں آسانی ہوسکتی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ پوچھ گچھ کے دوران لوگوں سے مختلف کام کروانے سے ان کا جھوٹ پکڑنے میں آسانی ہوسکتی ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ سچائی بیان کرنے کے مقابلے میں جھوٹ بولنے میں بہت زیادہ دماغی قوت اور توانائی صرف ہوتی ہے اور اس دوران مشکوک شخص سے کوئی کام کروایا جائے تو وہ اسے ٹھیک طرح سے انجام نہیں دے پاتا۔

یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ کی تحقیق نے بتایا ہے کہ بڑے بڑے جھوٹے افراد سے تفتیش کے دوران ایک اور کام کرایا جائے تو وہ اس میں ناکام رہتے ہیں یا توجہ کھو دیتے ہیں۔ جامعہ کی شعبہ نفسیات کے پروفیسر ایلڈرٹ رِج گزشتہ 15 برس سے جھوٹ پکڑنے والے طریقوں پر غور کر رہے ہیں۔

مثلاً تفتیش کے دوران کسی مرد یا عورت کو سات ہندسوں والا گاڑی کا رجسٹریشن نمبر دوہرانے کو کہا جائے تو اس سے جھوٹ پکڑنے میں مدد مل سکتی ہے۔ پروفیسر ایلڈرٹ کہتے ہیں کہ اس طرح جھوٹ پکڑنے میں آسانی ہوسکتی ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ جب جھوٹ بولنے والے شخص کو کسی طرح کا سچ بولنے کا موقع دیا جائے تو وہ جھوٹ اور سچ دونوں کو ہی اہمیت دیتا ہے۔ لیکن اگر اسے یہ موقع نہ دیا جائے تو وہ سچ بولنے کے عمل کو نظرانداز کرنے لگتا ہے۔

تجرباتی طورپر 164 افراد کو شامل کیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ وہ خبروں میں آنے والے سماجی معاملات یا رحجانات کی تائید کریں یا اس کے مخالفت کریں۔ پھر انہیں تین ایسے موضوعات پر بات کرنے کے لیے کہا گیا جنہیں وہ اہم ترین سمجھتے ہیں۔

اب ان افراد کو جھوٹ اور سچ والے گروہوں میں بانٹا گیا۔ یعنی سچ بولنےوالے گروہ سے کہا گیا کہ وہ جس معاشرتی مسئلے پر سوچتے ہیں وہ درست انداز میں بیان کریں تاہم دوسرے گروہ سے کہا گیا کہ وہ جو کچھ جانتے اور سمجھتے ہیں اس کا الٹ اور جھوٹ نقطہ نظرفراہم کریں۔

اب جھوٹے افراد کےگروہ کو تفتیش کے دوران اچانک پوچھا گیا کہ ان کی گاڑی کا سات عددی رجسٹریشن نمبر کیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر آدھے افراد اپنی کار کا نمبر بیان کرنے سے قاصر رہے کیونکہ وہ جھوٹ بولنے میں مصروف تھے اور دماغ وہاں لگا ہوا تھا۔ آخر میں ان سے کاغذ پر اپنی رائے لکھنے کو بھی کہا گیا۔

سچ بولنے والے افراد کی اکثریت نے اپنی گاڑی کا رجسٹریشن نمبر دوہرایا۔ اس طرح معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص دروغ گوئی پر اتر آئے تو سوال و جواب کے دوران اس کی ذات سے وابستہ سچ باتیں اگلوائی جائیں تو وہ انہیں بیان کرنے میں ناکام رہتا ہے۔

اس طرح کسی بھی شخص کے جھوٹ پکڑنے میں آسانی ہوسکتی ہے۔