ترکیہ میں 24 سال بعد مہنگائی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا

ترکیہ (ترکی) میں مئی 2022 میں افراط زر  یا مہنگائی کی شرح 24 سال میں سب سے زیادہ 73.5 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ یہ یوکرین۔ روس جنگ، توانائی کی قیمتوں میں اضافے، شرح سود اور لیرا کی قدر میں کمی کا نتیجہ ہے۔ ترکی میں گزشتہ ایک سال میں ٹرانسپورٹیشن اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بالترتیب 108 اور 92 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اس اضافے سے ترکی میں اقتصادی بحران سنگین ہونے کا عندیہ ملتا ہے۔ ترک محکمہ شماریات کی جانب سے جاری ڈیٹا کے مطابق اپریل 2022 میں افراط زر 70 فیصد تھا اور مئی میں ساڑھے 3 فیصد اضافے کے بعد 73.5 فیصد تک پہنچ گیا۔

ترکی میں اقصادی ترقی اور برآمدات کو ترجیح بنائے جانے کے بعد سے افراط زر میں گزشتہ 5 برسوں کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ترک صدر کی جانب سے اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ شرح سود زیادہ ہونا افراط زر کی روک تھام کی بجائے اس میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔

ترکی میں موجودہ مہنگائی کی لہر کی بڑی وجہ خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہے کیونکہ عالمی سطح پر اجناس کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہے جبکہ ترکی خام آئل بھی درآمد کرتا ہے۔