عالمی ادارہ صحت کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دو کروڑ چالیس لاکھ سے زائد افراد تمباکو نوشی کی لت میں مبتلا ہیں۔ملک میں سالانہ ایک لاکھ ساٹھ ہزارافراد کی موت تمباکونوشی سے جڑی مختلف بیماریوں کے باعث ہوتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں تمباکو کی مصنوعات کے کاروبار میں مشکلات کی وجہ سے ٹوبیکو کمپنیاں کم آمدنی والے ممالک میں اپنی مصنوعات کی فروخت کے لیے مختلف طریقے استعمال کر کے لوگوں کو تمباکو نوشی کی طرف راغب کرتی ہیں۔ ماہرین صحت کے مطابق ہمارے ہسپتالوں میں موذی مرض سرطان کی دس سب سے زیادہ دیکھی جانے والی اقسام ہیں جن میں ایک بڑی وجہ تمباکونوشی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر 300 سگریٹوں کی تیاری کے لیے ایک درخت کاٹا جاتا ہے اگر کوئی شخص روزانہ سگریٹ کا ایک پیکٹ استعمال کرتا ہے تو صرف ایک انسان کی ضرورت پوری کرنے کیلئے ایک ماہ میں دو درختوں کو کاٹا جائے گا۔ تمباکو کی کاشت میں استعمال ہونے والی زمین اور پانی کو دیگر فائدہ مند اجناس کی پیداوار کے لیے استعمال کیا جا سکتاہے‘ ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی امراض قلب، پھیپھڑو ں کی بیماریوں، ذیابیطس اور شریانوں کے سکڑنے کا باعث بن سکتی ہے جس کی وجہ سے کینسر کی مختلف اقسام میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ خواتین میں تمباکو نوشی کی عادت بانجھ پن کا سبب بن سکتی ہے حاملہ خواتین کی تمباکونوشی سے رحم میں پلنے والے بچے کی صحت متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ہمارے ہاں سیگریٹ کے پیکٹ پر ”تمباکونوشی صحت کیلئے مضر ہے“ کی تنبیہ چھاپ کر حکومت خود کو بری الذمہ سمجھتی ہے‘پالیسی سازوں کو بخوبی علم ہے کہ سگریٹ پینے والے پیکٹ پر درج عبارت کبھی نہیں پڑھتے۔اگر بے خیالی میں پڑھ بھی لیں تو اس پر دانستہ طور پر غور نہیں کرتے۔ تمباکو نوشی کرنیوالے نوے فیصد لوگ اس عادت کو اپنی صحت کیلئے نقصان دہ سمجھتے ہیں مگر وہ اس عادت کو چھوڑنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کرتے۔ اپنی عادت برقرار رکھنے کی وہ مختلف تاویلیں پیش کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ عادت چھوڑنے سے ان کے سرمیں درد شروع ہوتا ہے۔جسم مضمحل لگتا ہے۔ کسی کام میں جی نہیں لگتا وغیرہ وغیرہ‘ تمباکو نوشی کے عادی افراد عموماً کھانستے رہتے ہیں‘خوراک کی اشتہا کم ہوجاتی ہے۔اس کے منہ، بدن اور کپڑوں سے بھی تمباکو کی بو آتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانچ مجرب طریقے آزمانے سے تمباکونوشی سے نجات حاصل کرنا ممکن ہے۔ پہلا نسخہ یہ ہے کہ تمباکونوشی کو ترک کرنے کی وجہ تلاش کی جائے۔جو بغیر تلاش کے بھی مل جاتی ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اس عادت کوترک کرنے کے عمل میں دوسروں کی مدد حاصل کی جائے۔ تیسرا طریقہ یہ ہے کہ تمباکونوشی کی طلب کے لمحات میں خود کو مصروف رکھا جائے۔چوتھا طریقہ یہ ہے کہ تمباکونوشی سے ماحول پر منفی اثرات کا ادراک کیاجائے اورآخری طریقہ یہ ہے کہ اپنے آپ کوہر قیمت پر تمباکو نوشی ترک کرنے کی عادت پر قائم رکھا جائے۔اکثر لوگ تمباکو نوشی کو صرف سگریٹ پینے کا نام دیتے ہیں۔ تمباکو نوشی کا مطلب تمباکو سے تیار ہونے والی تمام مصنوعات کا استعمال ہے جن میں نسوار، پان، حقہ وغیرہ شامل ہیں۔