کفایت شعاری کی قابل تقلید مثال

خبر آئی ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے صوبائی سرکاری ملازمین کیلئے صحت کارڈپر علاج کے لئے نئی سکیم کی منظوری دی ہے اور ملازمین کے لئے صحت کارڈ پر مفت علاج معالجے کی سہولت ختم کرنے کافیصلہ کیا ہے۔سرکاری ملازمین کیلئے ایگزیکٹوصحت کارڈ سکیم کا اجراء کیا جارہا ہے‘سکیم کے تحت گریڈایک سے بائیس تک کے ملازمین کیلئے الگ الگ کنٹری بیوشن کانظام متعارف کرایا جارہا ہے جس میں ان ملازمین کی تنخواہوں سے علاج معالجے کی مد میں ماہانہ کٹوتی ہوگی یہ فیصلہ میڈیکل بلوں میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کی شکایات پر کیاگیا ہے۔صحت کارڈ میں مفت 10لاکھ تک علاج کی سہولت کے باوجود بھی سرکاری ملازمین اورافسران نہ صرف لاکھوں روپے کے میڈیکل بل مانگ رہے تھے بلکہ صحت کارڈ پر ہسپتالوں میں پرائیویٹ روم نہ ملنے اور اچھے ڈاکٹرسے صحت کارڈپر کم رقم کی وجہ سے علاج نہ ہونے کی شکایات بھی کررہے تھے جس پر کنٹری بیوشن نظام کا اجراء کیا جارہا ہے نئی سکیم کے تحت ملازمین کو 50لاکھ تک علاج کی سہولت حاصل ہوگی زیادہ کنٹری بیوشن کرنے والے ملازمین کو ایک کروڑ تک پیکیج بھی دیا جائیگا جس کیلئے انشورنس کمپنی سے معاہدہ کیا جائیگا۔ صحت کارڈسکیم پر رواں سال کے آخر تک عمل درآمد شروع ہوگا وزیرصحت نے اس سکیم کی منظوری دی ہے۔نئی سکیم کے اجراء سے صوبائی حکومت کو سالانہ 50کروڑ تک بچت ہو گی۔ملک کی موجودہ معاشی صورتحال میں کنٹری بیوشن سسٹم کے تحت علاج کی سکیم کفایت شعاری کی ایک اچھی مثال ہے۔ یہی طریقہ کار سرکاری افسروں اور ملازمین کو دی جانے والی دیگر سہولیات میں بھی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔سرکاری ملازمین حکومت چلانے کے لئے اور عوام کو خدمات کی فراہمی میں اہم کردار کے حوالے سے نظر انداز نہیں کئے جا سکتے اور ان کو مطمئن اور خوشحال رکھنا ایک طرح سے بنیادی ضرورت بھی ہے کیونکہ اسی طرح وہ اپنے کام پر خاطرخواہ توجہ دے سکیں گے تاہم اس کے باوجود جہاں جہاں سے اضافی اخراجات کو کم کیا جا سکتا ہے حکومت کو اس سلسلے میں موثر پالیسی پر عمل کرنا ہوگا۔
 جب ملک معاشی بحران سے دوچار ہو۔تو پوری قوم کو قربانی دینی پڑتی ہے سرکاری ملازمین اور بڑے افسران بھی اسی قوم کا حصہ ہیں انہیں حصہ بقدر جثہ اس کار خیر میں حصہ لینا چاہئے‘ اسی طرح حکمران اور بیوروکریٹس اپنے پرتکلف ظہرانوں‘ عشائیوں‘دعوتوں‘تفریحی دوروں اور دیگر غیر ضروری اخراجات بھی وقتی طور پرختم کردیں تو ملک و قوم کا بھلاہوگا۔ خیبر پختونخوا ہر معاملے میں ٹرینڈ سیٹر رہا ہے اگر کفایت شعاری کی یہ مہم سرکاری سطح پر ہمارے صوبے سے شروع کی گئی تو وفاق اور دیگر صوبے بھی اس کی تقلید کریں گے جس سے قومی خزانے پر بوجھ کم ہوگا۔ہمیں کسی سے قرض اور امداد کی ضرورت نہیں رہے گی۔ سادگی اپنائیں یہی دین کی تعلیم بھی ہے اور وقت کا تقاضا بھی ہے  اور قربانی دینے والی قومیں ہی بحرانوں کو ٹالتی اور سرخرو ہوتی ہیں۔کفایت شعاری محض حکومتی احکامات اور سرکاری ملازمین کے مراعات میں کمی کا نام نہیں بلکہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ پوری قوم کو اس اصول پر عمل پیرا ہونا پڑے گا ہر فرد اگر اپنی ذمہ داری کا احساس کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ بحیثیت قوم ہم کفایت شعاری کو اپنا کر مشکلات اور مسائل کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوں ہر کوئی اگر دستیاب وسائل کی قدر کرے اور اس کو ضائع ہونے سے گریز کرے تو وسائل کی کمی کا سامنا نہیں ہوگا اور اس کا نتیجہ مہنگائی کو لگام لگانے کی کوششوں میں معاونت کی صورت سامنے آئے گا۔