سیاحت کے سپاہی 

وطن عزیز میں سیاحت بتدریج صنعت کی حیثیت اختیار کرتی جارہی ہے بدترین دہشتگردی کے خاتمہ کے بعد سے مقامی سیاحت کی صنعت پوری طرح سے پل پھول رہی ہے جس کی وجہ سے ملکی معیشت میں بھی نیا خون شامل ہوتاجارہاہے ہرسال عید کے موقع پراضافی اربوں روپے معیشت کاحصہ بننے سے روزگار کے مواقع میں بھی اضافہ ہوتاجارہاہے سیاحت کے فروغ کے لیے قائم اداروں کے کردا ر کے حوالہ سے بھی ہر دور میں بات ہوتی رہی ہے بدقسمتی سے ملکی سطح پر اس سلسلہ میں قائم اداروں کی کارکردگی کچھ زیادہ بہتر نہیں رہی رواں سال مری میں برفباری کے طوفان کے باعث جو سانحہ رونما ہوا اس نے مرکزی حکومت اورساتھ ہی پنجاب حکومت کے اداروں کا پول کھول دیاتھا کس طر ح بدقسمت سیاح اپنی گاڑیوں میں ہی دم گھٹ کر جاں بحق ہوئے کس طرح ان کے پیاروں نے ان کی لاشیں وصول کیں کس طرح اس روز مری کے مافیاز نے لاشوں اور مجبوریوں پر بھی سودے بازی کی یہ سب تاریخ کاحصہ بن چکاہے مگر دوسری طرف ہمارے صوبے میں صورت حال اس کے بالکل برعکس رہی طوفانی برفباری کی وجہ سے گلیات میں بھی صورتحال متاثرہوئی مگر متعلقہ اداروں کے بروقت اقدامات کی وجہ سے نہ صرف جانی نقصان سے بچاگیا بلکہ سیاحوں کو مکمل سہولیات بھی فراہم کی گئیں ان دنوں مری انتظامیہ اورپنجاب حکومت کے برعکس گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور خیبرپختونخواحکومت نے شدید برفباری کی پیشگوئیوں کے تناظر میں بہترین انتظامات اور کامیاب حکمت عملی اختیارکرتے ہوئے انسانی المیہ رونما ہونے سے روکنے میں بھرپور کردار اداکیا۔
 اس سلسلہ میں گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی پوری ٹیم متحرک رہی جبکہ وزیر اعلیٰ محمود خان خو د تمام عمل کی نگرانی کرتے رہے بروقت اقدامات کی وجہ سے گلیات میں صورت حال قابو میں رہی حالانکہ مری میں بر ف میں گھرا علاقہ محض پندرہ سے اٹھارہ کلومیٹرہے جبکہ ہمارے ہاں چھیالیس کلومیٹر کے ساتھ ساتھ ٹاؤنز پر مشتمل تیس کلومیٹر گویا کل 76کلومیٹر علاقہ ہے جب شدید برفباری کی پیشنگوئیاں سامنے آئیں جی ڈی اے نے حکمت عملی ترتیب دیناشروع کردی سب سے پہلے اس نے ہوٹلوں ا وران میں موجود کمروں کااندازہ لگایا گلیات میں دوہزار کمرے ہیں جن میں کم وبیش دس ہزار لوگ سما سکتے ہیں پیشگوئیاں سامنے آنے کے بعد جی ڈی اے نے پولیس اورضلعی انتظامیہ کے ساتھ رابطہ کرکے پہلے تو داخلی راستے بندکردیئے یوں ایک دن میں 10300 گاڑیوں کو گلیات میں داخل ہونے سے روکا گیاجس کے بعد بغیر بکنگ کے جو لوگ سڑکوں پر موجود تھے یعنی جنہوں نے ہوٹل بک نہیں کیے ہوئے تھے ان کوزبردستی علاقے سے نکال دیا یوں اتنی ہی تعداد میں سیاح رہ گئے جتنے کے ہوٹلوں میں سماسکتے تھے جس رات طوفان آیا ان کے کھانے پینے کاانتظام بھی جی ڈی اے نے کیا اس تمام ترصورت حال میں مقامی لوگوں اور ہوٹل والوں نے ہمارے ساتھ پورا پورا تعاون کیا حتیٰ کہ ایک رات کاکرایہ بھی انہوں نے نہیں لیا یوں ہمارے اداروں نے اپنا کردار بخوبی ادا کیا اگر دیکھاجائے تو موجودہ صوبائی حکومت خیبر پختونخوانے سیاحت کی ترقی کے لیے جو کاوشیں کی ہیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ شروع دن سے ہی حکومت کی یہ کوشش رہی کہ سیاحت کو انڈسٹری کا درجہ دیں اور ممکنہ حد تک حکومت نے اس میں کامیابی بھی حاصل کی اور امید کی جاتی ہے کہ اس میں مزید بہتری آئے گی۔
 چترال سے لیکر گلگت تک ہر سیاحتی مقام چاہے وہ سوات ہو یا کمراٹ ' شانگلہ ہو یا کوہستان، کاغان ویلی ہو یا گلیات ہر جگہ کو خصوصی توجہ دی گئی اور اپنی بیوروکریسی کے بہترین آفیسرز میں سے چناؤ کر کے ان علاقوں میں تعینات کیا گیا۔چاہے وہ ضلعی انتظامیہ میں تھے یا ان علاقوں کی متعلقہ ڈویلپمنٹ اتھارٹیز، ہر جگہ کی مناسبت سے افسران کی تعیناتی سے قبل ان کو جانچا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ جب سردیوں میں تباہ کن برفباری کے دوران خیبر پختونخواحکومت کی کاکردگی بہترین رہی‘ا وزیراعلی محمود خان جو کہ سیاحت کی وزارت کا قلمدان بھی سنبھالے ہوئے ہیں انہوں نے خود کو ایک بہترین ایڈمنسٹریٹر ثابت کیا ہے جہاں تک گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کاتعلق ہے تو اس کے سابق ڈی جی رضا علی حبیب کی خدما ت ہمیشہ یاد رکھی جائیں جنہوں نے حقیقی معنوں میں اس ادارے کو اپنے پیروں پر کھڑاکرکے دکھایاان کے ساتھ ساتھ ادارے کے ایک اور سپوت کاذکربھی ضروری معلوم ہوتا ہے جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کالوہا ہر بارپوری طرح سے منوایاہے وہ اس وقت ڈائریکٹر ٹیکنیکل کے عہدے پر فائز ہیں زاہد کاظمی نے اپنا انتخاب درست ثابت کرکے دکھایاہے انہوں نے اپنی تعیناتی کے بعد سے ونٹر ٹورازم کے حکومتی مشن پر دن رات کام کیا۔ موسم سرما میں سیاحوں کی سہولت کیلئے ہر دو کلو میٹر پر جی ڈی اے ہیلپرز کی ٹیم تعینات کی جو کہ سیاحوں کی سہولت کیلئے دن رات مگن تھے۔
 اگر سروس ڈیلیوری کی بات کی جائے تو وہ کئی گنا بہتر بلکہ بہترین ہو گئی۔ گلیات کی ہوٹل ایسوسی ایشن کے بقول موسم سرما میں جہاًں علاقے کے ہوٹل بند ہو جاتے تھے اور اکثر ہوٹل ملازمین اور چھوٹے کاروبار پیشہ افراد بیروزگار ہو جاتے تھے بروقت برف صفائی کی بدولت لوکل عوام کو اپنی دہلیز پر روزگار ملا اور تمام ہوٹل شدید برفباری اور ٹھنڈ میں بھی فل رہے جبکہ عوام کا اپنی حکومت پر اعتماد مزید بڑھ گیا اس کارکردگی کو دیکھتے ہوئے گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی جو کہ صرف ٹاؤن روڈ کی برف صفائی کی ذمہ دار تھی اس پر مزید ذمہ داریاں ڈال دی گئیں اور ایبٹ آباد مری روڈ جو پختونخواہائی اتھارٹی کے پاس تھا اس کو بھی گزشتہ برس اکتوبر میں جی ڈی اے کے حوالے کر دیا گیا ہم نے بالائی سطور میں جس ونٹر آپریشن کاذکر کیا یہ سب ڈائیریکٹر زاہد کاظمی کی محنت اور حکمت عملی کی بدولت ممکن ہوا جو دوران برفباری گرم دفتر کو چھوڑ کر منفی درجہ حرارت میں اپنی ٹیم کے ساتھ موقع پر موجود رہے اور بطور افسر نہیں بلکہ بطور ٹیم لیڈر اپنے عملہ کی قیادت کی اور ہم نے پہلی مرتبہ دیکھا کہ سانحہ مری کے دوران جب بڑا بھائی پنجاب مشکل میں تھا اس کڑے وقت میں چھوٹے بھائی پختونخوا نے اپنی مشینری کے ذریعے مری کے مقام گلڈنہ تک روڈ صاف کر برف میں پھنسے سیاحوں کی جان بچائی اور پختونخواکے راستے لوگوں کو نکالا۔ اس میں لوکل ضلعی انتظامیہ، ریسکیو پولیس کی بھی مدد ساتھ رہی اور خصوصا امین الحسن اسسٹنٹ کمشنر ایبٹ آباد بھی پیش پیش رہے۔
 چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا بذات خود اس آپریشن کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹ لیتے رہے اور کمشنر آفس میں بلا کر دونوں افسران (ڈائریکٹر جی ڈی اے زاہد کاظمی اور اسسٹنٹ کمشنر امین ا لحسن) کو تعریفی اسناد سے بھی نوزا اور صوبے کے دوسرے افسران کو ان کی تقلید کی تلقین بھی کی۔ صوبائی حکومت کو ایسے افسران کی نہ صرف حوصلہ افزائی کرنی چاہیے بلکہ جلد اگلے گریڈ میں ترقی اور اعلی سول ایوارڈ سے بھی نوازنا چاہیے تا ان کو دیکھ کر دیگر افسران میں مسابقت اور بہتر پرفامنس کا جذبہ پیدا ہو اسی طرح کے افسران کی کاوشوں کی وجہ سے اس بار عید کے موقع پر بھی بہترین انتظامات دیکھنے کو ملے گلیات کی طرف سے بہت بڑی تعداد میں سیاح گئے گلیات جانے والوں کی تعداد تین لاکھ کے قریب تھی اس لیے سب سے زیادہ توجہ ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے پر مرکوز کی ہوئی تھی چنانچہ مقامی ٹریفک پولیس کے ساتھ مل کر پہلے سے ہی حکمت عملی ترتیب دے دی گئی تھی اس سلسلہ میں ڈی جی اے کے بعض اہلکاروں کی ڈیوٹی صرف ٹریفک کے بہاؤکو برقراررکھنے میں مدد دینے پرہی لگائی گئی تھی جس کی وجہ سے سیاحوں کو مشکلات کاسامنا نہیں کرنا پڑا جی ڈی اے کے افسران کی حوصلہ افزائی کرکے ہی سرکاری اداروں کے اہلکاروں کامورال مزید بلند کیاجاسکتاہے ایسے لوگ ہی سرکاری اداروں پر لوگوں کے ختم ہوتے اعتماد کو برقراررکھنے میں اہم کردار ادا کرنے کاباعث ہیں سیاحت کے ان سپاہیوں کو ان کی محنت کاپھل ضرور ملناچاہئے۔