سیاحت کے فروغ کیلئے خیبر پختونخوا حکومت کے اقدامات کے مثبت نتائج ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ گذشتہ دوسالوں میں صوبے کے سیاحتی مقامات کمراٹ، کالام، بحرین، ملم جبہ اور چترال آنے والے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں تیس سے چالیس فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے چترال کی وادی کالاش میں حال ہی میں موسم بہار کا تہوار چلم جوشٹ منایاگیا۔ اس میں مقامی آبادی سے زیادہ سیاحوں نے شرکت کی جن میں چترال کے مختلف علاقوں، صوبے اور ملک کے مختلف شہروں سے آنے والے سیاحوں کے علاوہ متعدد غیر ملکی سیاح بھی تھے۔ قدرت نے ہمارے صوبے کوترقی کرنے کے تمام لوازمات سے نہایت فیاضی سے نوازا ہے مگر گذشتہ سات دہائیوں میں ان وسائل کو ترقی کیلئے بروئے کار لانے کی کوئی پالیسی وضع نہیں کی گئی۔ہمارے پاس قیمتی اور نیم قیمتی پتھروں کے وسیع ذخائر موجود ہیں سوات، دیر، چترال، شانگلہ، بونیر،کوہستان اور قبائلی علاقوں کے پہاڑ معدنی ذخائر سے بھرے ہوئے ہیں۔ہمارے پاس جنگلات کی دولت ہے جس میں نایاب جنگلی حیات،چرند پرند پائے جاتے ہیں مارخور اور برفانی چیتا صرف اسی خطے میں پایاجاتا ہے۔مگران سیاحتی مقامات تک پہنچنے کیلئے ہموار، کشادہ راستے اور رہائش کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے یہ خزانے ابھی تک مدفون ہیں۔
صوبائی حکومت نے دو سال قبل دیر کی وادی کمراٹ سے چترال کے خوبصورت گاؤں مدک لشٹ تک کیبل کار سروس شروع کرنے کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔مگر نامعلوم وجوہات کی بناء پر اس مثالی منصوبے پر ابھی تک کام شروع نہیں ہوسکا۔ اپریل سے نومبر تک چترال کے مختلف علاقوں میں ثقافتی میلے لگتے اور تہوار منائے جاتے ہیں انہیں اگر سرکاری سرپرستی حاصل رہی تو نہ صرف ہماری ثقافت زندہ رہ سکتی ہے بلکہ ان تہواروں سے لطف اندوز ہونے کیلئے لاکھوں لوگ آئیں گے جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹروں، ہوٹل مالکان اور ٹورگائیڈز کو فائدہ ہوگا۔ ہزاروں افراد کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔کالاش قبیلے کے تہوار چلم جوشٹ اور شندور میلے کے علاوہ وادی چترال میں جشن کاغ لشٹ، جشن چترال اور جشن بروغل منایاجاتا ہے‘ انہیں قومی سطح پر منانے سے نہ صرف ملک کا سافٹ امیج اُجاگر ہوگا بلکہ علاقے کی تعمیر وترقی میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
اپر چترال میں بل فائٹنگ کا ایک تہوار گذشتہ تین سو سالوں سے سالانہ منایاجاتا ہے۔ چترال کے شاہی خاندان کٹور کے آباواجداد کے موروثی گاؤں لون کی بلندوبالاچراگاہ میں بروم اویر اور لون کے بیلوں کا مقابلہ ہوتا ہے۔ اس موقع پر دونوں علاقوں کے لوگ اپنے گھروں سے کھاناتیار کرکے لاتے ہیں اور سورہ گاز کے مقام پر مل کر کھاتے ہیں بل فائٹنگ مقابلے کے بعد بریس کے مقام پر قدرتی سٹیڈیم میں فٹ بال کا میچ کھیلاجاتا ہے۔ گذشتہ چند سالوں کے دوران مختلف این جی اوز کی طرف سے بل فائٹنگ کے مقابلوں میں حصہ لینے والوں کیلئے انعامات مقرر کرنے سے اس کھیل کو مزید فروغ ملا ہے اگر محکمہ ثقافت و سیاحت ان تہواروں کو سرکاری سطح پر منانے کیلئے اقدامات کرے توصدیوں کی صحت مندانہ روایات کو زندہ رکھنے کے ساتھ سیاحت کو بھی فروغ مل سکتا ہے۔