سیاحتی مقامات کے خوبصورت واکنگ ٹریکس 

خیبرپختونخواکو اگر پاکستان کی جنت کہاجائے تو غلط نہ ہوگا ملک بھر میں سب سے زیادہ تفریحی مقامات اسی صوبہ میں ہیں اور پہلی بار ان کے انفراسٹرکچرکی بہتری کیلئے کام بھی ہورہاہے یہ حقیقت ہے کہ اس وقت محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا عمران خان اورصوبائی حکومت کے وژن کے مطابق صوبے میں سیاحت کے فروغ کیلئے متعدد منصوبوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہے، محکمہ سیاحت خیبرپختونخوااور خیبرپختونخوا کلچر اینڈٹورازم اتھارٹی صوبے میں سیاحت کی ترقی اور نئے مقامات کی آباد کاری سمیت مختلف پراجیکٹ پر ترجیحی بنیادوں پر اقدامات  میں مصروف ہیں۔ سیاحتی مقامات تک رسائی کیلئے گیارہ ارب روپے کی لاگت سے سڑکوں کا جال بچھایا جارہا ہے۔خیبرپختونخوا میں سیاحوں کو بہترین سیاحتی ماحول فراہم  کرنے پر بھی توجہ مرکوز رکھی گئی ہے،محکمہ سیاحت کالام کو کمراٹ سے ملانے کیلئے سڑک کی تعمیرسمیت ایون تا کالاش، بمبوریت اور رمبور وادی،چترال تا گرم چشمہ سڑک تعمیر کرے گی جبکہ اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی سڑکوں کا جال بچھایا جائے گا تاکہ سیاح باآسانی سیاحتی مقامات تک پہنچ سکیں خیبرپختونخوا میں سیاحت کے فروغ کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام ہو رہا ہے۔صوبے کے سیاحتی مقامات پر سیاحوں کے بڑھتے رش کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ سیاحت سیاحوں کیلئے نئی سیاحتی وادی گنول سمیت دیگر مقامات متعارف کروارہا ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ ٹریکنگ کے شوقین افراد کیلئے چار مقامات پر ٹریکس بھی بنائے جائینگے۔ جن میں ایبٹ آباد کی حسین وادی ٹھنڈیانی تا نتھیاگلی ٹریک جو کہ ٹھنڈیانی سے برینگلی، ڈگری بنگلہ سے میران جانی ٹاپ اور نتھیاگلی میں اختتام پذیر ہو گا۔ اس ٹریک پر 1500 سال پرانے درخت بھی موجود ہیں۔ انگریز دور کا یہ ٹریک 40 کلومیٹر پر محیط ہے۔ دوسرا ٹریک ٹھنڈیانی تا ستو بنگلہ ہے جوکہ 1902 میں انگریز دور میں بنایا گیا تھا۔ تیسرا ٹریک وادی کاغان میں وادی ماہنور سے بیاری فارسٹ، آنسو جھیل اور پھر سیف الملوک جھیل تک ہے جو کہ تین دن اور 2 راتوں پر مشتمل ٹریک ہے۔ چوتھا ٹریک شنکیاری ٹاپ سے کنڈ بنگلہ، شہید پانی، ندی بنگلہ تا موسیٰ کا مصلحہ 40کلومیٹر ٹریک منصوبے کا حصہ ہے۔ان ٹریکس پر سیاحوں کیلئے آرام گاہیں، بیت الخلاء سمیت ٹوور گائیڈ اور دیگر سہولت فراہم کی جائینگی اس کے علاوہ بھی اگر دیکھاجائے تو ہزارہ ڈویژ ن کی جنت نظیر وادی کاغان میں اس وقت  تاریخی و سیاحتی اہمیت کے حامل اٹھارہ  واکنگ ٹریکس عرصہ دراز سے بند پڑے ہوئے ہیں یہ تمام محکمہ جنگلات کی ملکیت ہیں جو ان کی بحالی کے حوالہ سے کبھی بھی خواہشمند نہیں رہا پہلی بار ان ٹریکس کی تمام تفصیلات  کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے حاصل کی  ہیں اس کے لیے بھی اسے خاصی جدوجہد کرناپڑی ہے ان بند پڑے اورنظرانداز کردہ واکنگ ٹریکس کو سیاحوں کیلئے کھولاجائے تو علاقہ میں سیاحتی سرگرمیوں میں ریکارڈ اضافہ کیاجاسکتاہے  وادی کاغان کے بالاکوٹ،جرید اور کاغان فارسٹ سب ڈویژنز میں انگریز دور کے بنائے ہوئے یہ 18واکنگ ٹریکس کسی زمانے میں متحرک اورفعال انگریز افسران استعمال کیاکرتے تھے  تاہم عرصہ دراز سے یہ راستے متروک ہوچکے ہیں اوربند پڑے ہیں کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے متعلقہ اداروں کے ساتھ مسلسل رابطوں کے نتیجہ میں ان واکنگ ٹریکس کی تفصیلات حاصل کرلی گئی ہیں جن میں ملاکنڈی فارسٹ ریسٹ ہاؤس تاشوگران،مکڑا تا ملاکنڈی،شوگران شنکیاری ڈنہ،شنکیاری ڈنہ تا جھوئیہ،نرگلی تا چٹہ پار،ندی فارسٹ ریسٹ ہاؤس تا شاران ریسٹ ہاؤس،نوری تانرگلی،کمال بن تاکمال بن کمپارٹمنٹ نمبر 1،کمال بن تا کمال بن کمپارٹمنٹ نمبر 4،کمال بن تا کمال بن کمپارٹمنٹ نمبر 10،بھونجہ تا نرگلی،کھنیاں تا جبہ گلی،کھنیاں تا دیوان بیلہ کمپارٹمنٹ،پلودرن تا کرکنہ،اندھیربیلہ تا چٹہ کٹہ،شوگران تا ارنی چک،شاران تا جبہ گلی اورنوری تا بیلہ منور کے واکنگ ٹریکس شامل ہیں ان واکنگ ٹریکس کی بحالی سے بھی سیاحت کی دنیا میں ایک انقلاب بپا کیاجاسکتاہے اس سلسلہ میں محکمہ جنگلات اورسیاحت کو مل کر لائحہ عمل ترتیب دیناہوگا اس کے علاوہ کیمپنگ پاڈز جو کہ پہلے مرحلے میں ٹھنڈیانی، شاران، بشیگرام، یخ تنگی، شیخ بدین میں لگائے گئے اس کے بعد گبین جبہ، کالاش، الئی بٹگرام، مہابن اور شہید سر بونیر میں نئے لگائے گئے جو اس سال سیاحوں کیلئے کھولے جائینگے جبکہ اس کامیاب منصوبے کے بعد حکومت نے اس منصوبے کو برھاتے ہوئے دس نئے مقامات پر یہ کیمپنگ پاڈز نصب کرنے کی ہدایت دی ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں پانچ نئے مقامات کی تلاش جاری ہے۔اس کے علاوہ کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کے ڈویژنل سطح پر دفاتر کا قیام، 167 ریسٹ ہاؤسز کو لیز پردینے سمیت مختلف مقامات پر سکی ریزورٹ بنانے کیلئے بھی کنسلٹنسی جاری ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت کے وژن کے مطابق صوبے میں سیاحت کے ذریعے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کیلئے ہوم سٹے پراجیکٹ کا آغاز کررہے ہیں جس میں محکمہ امورنوجوانان اور خیبربینک کے تعاون سے سیاحتی مقامات پر نوجوانوں کو قرضے فراہم کئے جائینگے جس میں وہ بازار کے قریب اپنے گھروں کا ایک کمرہ سیاحوں کیلئے ٹورازم کے بتائے ہوئے ماڈل کے تحت تیار کرینگے جہاں وہ یہ کمرے سیاحوں کو رہائش کیلئے فراہم کرینگے اور ان سے کرایہ وصول کرکے روزگار کما سکیں گے۔