کبھی آپ کاجانا سوات یا کاغان کی طرف ہو تو مشاہدے میں یہ بات آئیگی کہ دریاؤں کے کنارے تیزی سے سکڑتے جارہے ہیں دریائے کنہار اور دریائے سوات کو اس وقت بے رحم قبضہ مافیا کاسامناہے ان کاطریقہ واردات یہ ہوتاہے کہ دریاؤں کے کنارے ملبہ ڈالناشروع کردیتے ہیں رفتہ رفتہ اس ملبہ کوہموار کیاجاتاہے اورپھر کچھ عرصہ بعد وہاں عارضی اورکچی تعمیرات کے ذریعہ قبضہ پختہ کرنے کاعمل شروع کردیاجاتاہے اورپھر اسی مقام پر کوئی ریسٹورنٹ اور ہوٹل بن جاتاہے ماضی میں انتظامیہ کی خاموشی اورملی بھگت سے قبضہ مافیا نے دریاؤں کیلئے خطرات پیداکرکے رکھ دیئے رہی سہی کسر کرش مافیا نے پوری کردی جو ریت اوربجری دریاؤ ں نے نکال کرانکے قدرتی بہاؤکو متاثر کرنے کا دہشتگردی کے برابر جرم کاارتکاب کررہے ہیں اس کانوٹس لیتے ہوئے ہائی کورٹ نے دریاؤں کی بحالی کیلئے انتظامیہ کو متحرک کرناشروع کیا یہ حقیقت ہے کہ انتظامیہ ہی اس سسٹم میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے یہ متحرک ہوتو قانون شکنوں کو ہمیشہ خوف لاحق رہتاہے ہمارے ہاں ایسا کم ہی ہوتاہے جہا ں تک دریائے سوات کاتعلق ہے تو اس کی بحالی کیلئے اب ڈویژنل اورضلعی انتظامیہ نے جو اقدامات شروع کئے ہیں وہ باقی علاقوں کیلئے مثال بن کرسامنے آرہے ہیں کمشنرملاکنڈ شوکت علی یوسفزئی نے ہنگامی اجلاس بلایا جس میں تجاوزات کے خاتمہ کی مہم شروع کرنے کی تا کید کی اور تجاوزات کی نشاندہی کیلئے اے سی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی جس میں ایس ڈی او ایری گیشن اور ٹی ایم ا و بحرین کو بھی شامل کیا اہم بات یہ ہوئی کہ کمیٹی کو میٹنگ کے فوری بعد ہی کاروائی کی ہدایات جاری کی گئیں اور پھر بدھ کو شام کے وقت بحرین سے کا روائی کاآغاز ہوا یہ کاروائی جمعرات کو بھی جاری رہی‘31افراد گرفتار کرکے دریائے سوات کے کنارے کئی تعمیرات مسمار کردی گئیں بحرین باز ار کے قریب کئی دکانیں مسمار کرکے دریائے سوات کو قبضہ سے چھڑا یا اور اب اس جگہ خوبصورت پودے لگا کر سیاحوں کیلئے دلکشی کاسامان کیاجارہاہے اس دوران سوات کے ڈپٹی کمشنر جنید خان بھی پوری طرح سے متحرک رہے‘ اس قدر تیز کاروائی سے علاقہ بھر کے قبضہ مافیا میں خوف کی لہر پھیل گئی بلاشبہ اس کاکریڈٹ موجودہ صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ محمود خان کو بھی دیاجاناچاہئے یہ امر خوش آئند ہے کہ وزیر اعلیٰ اور کمشنر دونوں کاتعلق سوات سے ہے مگر تجاوزات کیخلاف دونوں پرعزم ہیں جو موجودہ حالات میں امید کی کرن سے کم نہیں اسی قسم کی مہم کی ضرورت ضلع مانسہرہ میں ہے جہاں کی وادی کاغان میں دریائے کنہار کے کنارے بلکہ دریا کے بیچ میں بڑے بڑے ہوٹل زیر تعمیر ہیں امید رکھی جانی چاہئے کہ دریاؤں کے تحفظ کیلئے سوات میں ہونیوالی اس تیز رفتار اورحیران کن کاروائی کو سامنے رکھتے ہوئے صوبہ بھر میں دریاؤں کو قبضہ مافیا سے چھڑانے کیلئے مہم مؤثر انداز میں چلائی جائیگی۔