صوبائی پن بجلی اور پیڈو

اٹھارہویں ترمیم کے بعد سے صوبوں کو پن بجلی منصوبے شروع کرنے کااختیار بھی مل چکاہے اورحقیقت یہ ہے کہ اس وقت ملک بھر میں پن بجلی منصوبوں کیلئے سب سے زیادہ موزوں سرزمین ہمارے صوبہ کی ہے صوبہ نے اپنے وسائل سے چھوٹے پیمانے پر پن بجلی پیداکرنے کیلئے کسی زمانے میں شائیڈو کے نام سے ایک ادارہ قائم کیاتھا جسے بعدازا ں پیڈوکانام دیاگیا ا سوقت محکمہ توانائی وبرقیات کاذیلی ادارہ پختونخواانرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن(پیڈو)صوبے میں سستی پن بجلی کی پیداوارکیلئے ہمہ جہت محنت میں مصروف عمل ہے جو صوبے کیلئے اب تک 32 ارب روپے سے زائد کی آمدن کابڑاذریعہ بناہے جبکہ وفاق کے ذمے پیڈوکے10ارب روپے سے زائدکے بقایاجات واجب الادا ہیں‘ پیڈوصوبے کیلئے سب سے زیادہ سالانہ 5ارب سے زائد آمدن پیداکرنے والاادارہ ہے جواس وقت 161میگاواٹ سستی بجلی پیداکررہاہے جسے آئندہ سال بڑھاکر224میگاواٹ تک لے جایا جائیگا،اس مد میں سالانہ آمدن تقریباً5 ارب سے بڑھاکر10ارب روپے تک ہونے کی توقع کی جارہی ہے،صوبے میں ویلنگ ماڈل کے ذریعے سستی بجلی پیداکرکے صنعتی شعبے کی ترقی کیلئے ارزاں نرخوں پر فروخت سے روزگارکے نئے مواقع پیداکئے جارہے ہیں پیڈو کی طر ف سے کئی منصوبوں پر اس وقت بھی کام جاری ہے جبکہ کئی منصوبے پائپ لائن میں ہیں اور سرمایہ کاری کے منتظر ہیں پیڈونے اس سلسلہ میں دوقسم کے منصوبوں کی فہرست مرتب کی ہوئی ہے جن میں سے سی پیک کے تحت سرمایہ کاری کیلئے پانچ پن بجلی منصوبوں کی فزیبلٹی مکمل ہوگئی ہے جبکہ دو منصوبوں کی فزیبلٹی جاری ہے‘ 1978ء میگاوا ٹ کے سات منصوبوں پر چھ ارب بانوے کروڑ ڈالر کی لاگت کاامکان ہے صوبائی حکومت کے ادارے پیڈو کے مطابق سی پیک کے تحت جن سات منصوبوں میں سرمایہ کاری ہوسکتی ہے یہ سب ضلع چترال میں واقع ہیں ان میں موئیگرام شغور میں 64میگاواٹ پر 182ملین ڈالر،بونی میں 72میگاواٹ کے منصوبہ پر 276ملین ڈالر،تورے مور کاری کے ساڑھے تین سو میگا واٹ کے منصوبے پر 753ملین ڈالر جام شیل میں 260میگاواٹ کے منصوبے پر 616ملین ڈالر جبکہ غاہرسٹ سور لاشٹ میں 377میگاواٹ کے منصوبے پر 1811ملین ڈالر لاگت متوقع ہے پانچوں منصوبوں کی فزیبلٹی مکمل ہوچکی ہے‘دریں اثناء ٹور کیمپ میں 409میگاواٹ کے منصوبے پر 1534ملین ڈالر جبکہ کاری شکر میں 446میگاواٹ کے منصوبے پر 1748ملین ڈالر کی لاگت کاامکان ہے تاہم مؤ خرالذکر دونوں منصوبوں کی فزیبلٹی ہونی ابھی باقی ہے اگر ان منصوبوں کو سی پیک کا حصہ بنانے میں کامیابی حاصل ہوتی ہے تو صوبہ اربوں روپے کی پن بجلی نیشنل گرڈ کو دینے کے قابل ہوسکے گا ویسے بھی اس وقت آٹھ سو میگاواٹ سے زائد کے حامل سکھی کناری ڈیم پر تیزی سے کام جاری ہے‘واد ی کاغا ن میں دریائے کنہار پر بننے والے اس ڈیم کی تکمیل سے علاقہ میں سیاحت کے نئے مواقع بھی میسر آسکیں گے کیونکہ جو جھیل بنے گی اس کو سیاحت کیلئے بھی استعمال میں لایاجاسکے گا اور وادی کاغان جانیوالے پھر جھیل سیف الملوک کی طرح سکھی کناری جھیل کی سیر کیلئے بھی وقت نکالاکریں گے‘بات ہورہی تھی پیڈو کی کارکردگی کی تو اس نے یقینا بعض معاملات میں بہتر کارکردگی کامظاہرہ کیاہے ماحولیاتی آلودگی سے پاک توانائی کے پیداواری ذرائع کوبروئے کا لاتے ہوئے سول سیکرٹریٹ،وزیراعلیٰ ہاؤس وسیکرٹریٹ کو شمسی نظام پر کامیابی کیساتھ منتقلی کے بعد لوڈشیڈنگ سے پاک نیٹ میڑنگ کے ذریعے اضافی بجلی کی پیداوار سے بجلی بلوں کی مد میں کروڑوں روپے کی بچت ہورہی ہے، صوبائی حکومت کے فیصلے کے مطابق صوبے کی 4440 مساجد، 8000 سکولوں اور187بنیادی مراکزصحت کو بھی شمسی نظام پر منتقل کیا جارہاہے جبکہ ضم شدہ اضلاع میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے13شمسی منی گرڈزتعمیرکئے جارہے ہیں، یہ بھی خوش آئند امر ہے کہ بجلی کی نعمت سے محروم صوبے کے پسماندہ علاقوں میں 302منی مائیکروہائیڈل سٹیشنزمکمل کرلئے گئے ہیں جن سے تقریباً29میگاواٹ سستی ترین بجلی گاؤں کی سطح پر غریب عوام کو فراہم کی جارہی ہے اس قسم کے منصوبوں سے مقامی سطح پر لوگ بہت زیادہ مستفید ہورہے ہیں اور مستقبل میں اس طرح کے مزید منصوبوں کی بھی اشد ضرور ت ہے کیونکہ یہ کم وقت اور کم خرچ میں مکمل ہوتے ہیں اور قریبی آبادیوں کی زندگیاں روشن کرنے کاباعث بنتے ہیں یہی وہ منصوبے ہیں جن کو عمران خان نے غلطی سے ڈیم قراردیاتھا حالانکہ یہ ڈیم نہیں چھوٹے چھوٹے سٹیشنز تھے اور ان میں سے اکثرمکمل بھی ہوچکے ہیں ایک رپورٹ کے مطابق پیڈورواں سال3پن بجلی کے منصوبے مکمل کر لے گاجن میں 40.8میگاواٹ کوٹو ہائیڈروپاورپراجیکٹ دیرلوئیر‘ 11.8 میگاواٹ کروڑہ پاورپراجیکٹ شانگلہ اور 10.2 میگاواٹ جبوڑی پاورپراجیکٹ مانسہرہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔اسی طرح صوبے کے سب سے بڑے پن بجلی منصوبے 300 میگا واٹ بالاکوٹ پاور پراجیکٹ پرکام کا جلد سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے‘پیڈوکے دیگرجاری منصوبوں 84میگاواٹ مٹلتان پاورپراجیکٹ سوات‘ 69 میگاواٹ لاوی پاورپراجیکٹ چترال‘ 6.9 میگاواٹ براندوپاورپراجیکٹ تورغر اور 10.5 میگاواٹ چپری چارخیل پاورپراجیکٹ کرم پر تیزی سے کام جاری ہے جن کی تکمیل سے صوبے کو اربوں روپے کی سالانہ آمدن ہوگی۔اسی طرح عالمی بینک کے مالی تعاون سے 157 میگا واٹ مدین اور88میگاواٹ گبرال کالام ہائیڈرو پاورپراجیکٹس ضلع سوات پر بھی جلدتعمیراتی کام کا آغازکیا جارہاہے اس سلسلہ میں صوبائی سیکرٹری توانائی کاکہناہے کہ  پیڈوکے جاری منصوبوں کی تکمیل سے ادارہ ترقی کرکے منی واپڈاکی حیثیت سے ابھرے گاجوصوبے میں بجلی بحران پر قابوپانے اورمعیشت کے استحکام کیلئے گیم چینجرثابت ہوگاہماری بھی یہی دعاہے کہ ایساہی ہوکیونکہ واپڈانے تو آج تک صوبہ کو اس کااصل حق نہیں دیا اے جی این قاضی فارمولے کوہردور میں نظراندازکیاجاتارہاہے جس کے باعث صوبہ کھربوں روپے کے حق سے محروم چلاآرہاہے یہ حق لینے کیلئے ایک طویل قانونی وسیاسی لڑائی لڑنی پڑے گی اس دوران اگر پیڈو کو مزید مضبوط کر کے متحر ک رکھاگیا تو بہت سے اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں البتہ اس معاملہ میں میرٹ کی بالادستی کو یقینی بناناہوگا تاکہ پیڈو بھی کوئی روایتی سرکاری ادارہ نہ بن کررہ جائے۔