چنددن قبل پیش سندھ میں پیش آنے والے واقعات کو دیکھ کر یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ عروس البلاد کراچی میں وہی ماحول پیدا کرنے کی ناکام کوششیں کی جا رہی ہیں جن کا سامنا ماضی میں شہر کو رہا ہے۔آئین کے تحت پاکستان کے کسی بھی شہری کو ملک کے کسی بھی حصے میں جانے، رہائش اختیار کرنے، کاروبار کرنے اور نقل و حمل کا حق حاصل ہے۔ کراچی ایک کثیر القومی شہر ہے جسے منی پاکستان کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں ملک کے ہر حصے کے لوگ امن و آشتی کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ایسے میں کچھ عناصر اپنے وقتی مفادات کیلئے لسانی یا نسلی مسئلہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ تاہم یہاں یہ امر قابل اطمینان ہے کہ سندھ کی مقامی سیاسی جماعتوں سمیت ملک کی دیگر قوم پرست جماعتوں نے اس موقع پر بہت مثبت رویہ اپنا اور حالات کو بگڑنے سے روکا۔
وطن دشمن قوتوں کی کوشش ہوتی ہے کہ قومی یکجہتی کو نقصان پہنچایا جائے اورپاکستانی قوم کو اپنے سیاسی مفادات تعصبات میں الجھائے۔ اس وقت دیکھا جائے تو پاکستانی قومیت کا تصور اجاگر ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور تمام تعصبات کو مسترد کرکے ہم ایک قوم بن چکے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وطن عزیز میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت منافرت پھیلائی جا رہی ہے کچھ عرصہ قبل فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کی کوشش کی گئی تھی جسے مختلف مکاتب فکر کے علما نے ناکام بنا دیا۔کبھی ہمیں زبان اور قومیت کے نام پر آپس میں لڑانے کی سازش کی جاتی ہے کبھی سیاسی بنیاد پرتعصب کی آگ بھڑکا کر قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مملکت خداداد کے خلاف سازشوں کا یہ کھیل نیا نہیں۔ قیام پاکستان سے لے کر اب پاکستان دشمن قوتوں کی طرف سے یہ کوششیں جاری ہیں۔
ان حالات میں قوم میں اتحاد و اتفاق اور یکجہتی کی آج جتنی ضرورت ہے شاید اس سے پہلے نہیں تھی۔اس موقع پر پوری قوم، سیاسی جماعتوں، دینی حلقوں، میڈیا، سول سوسائٹی، اساتذہ،علمائے کرام اور غیر سرکاری اداروں کو بھی قومی اتحاد کے فروغ اور ملک و ملت کے خلاف بیرونی اور اندرونی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے اپنے اپنے حصے کا کردار ادا کرنا ہوگا۔کیونکہ بحیثیت قوم ہماری بقا اتحاد و یک جہتی میں مضمر ہے اور حقیقت تو یہ ہے کہ گزشتہ دنوں جو حالات سندھ میں بنانے کی کوشش کی گئی ان کو ناکام بنانے میں مذکورہ بالا حلقوں نے بخوبی اپنا کردار ادا کیا ہے۔