بس ریپڈ ٹرانزٹ پشاور جسے عرف عام میں بی آر ٹی یا میٹرو بس کے نام سے پکارا جاتا ہے اس نے ایک سال کے اندر تیسرا بین الاقوامی ایوارڈ اپنے نام کر لیا ہے۔گذشتہ روز لندن میں ہونے والے ٹرانسپورٹ ٹکٹنگ گلوبل کانفرنس میں ٹرانس پشاور کی طرف سے یہ ایوارڈ وصول کیا گیا۔ ورلڈ بیسٹ ٹکٹنگ ایوارڈ کے حصول کے لئے امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، برازیل سمیت 70 ممالک کی بڑی ٹرانسپورٹ کمپنیوں نے مقابلے میں حصہ لیا تھا۔اس ایوارڈ کا مقصد مسافروں کو بہتر سفری سہولیات کی فراہمی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے‘ اب تک دنیا بھر کی صرف دس ٹرانسپورٹ کمپنیاں یہ ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں۔بی آر ٹی کے لئے بین الاقوامی ایوارڈ بلاشبہ اس کمپنی اور پشاور کے لئے بڑا اعزاز ہے۔بی آر ٹی سروس شروع ہونے سے پشاور کے شہریوں کو بہترین سفری سہولت میسر آئی ہے اور روزانہ تین سے چار لاکھ مسافر اس سہولت سے استفادہ کر رہے ہیں۔بی آر ٹی کی بدولت ذاتی ٹرانسپورٹ نہ رکھنے والے شہریوں کو کم خرچ پرسفر کی صاف ستھری اور بہترین سہولت مل گئی ہے‘بی آرٹی کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ پشاور کے 80 فیصد سے زائد علاقوں کو فیڈر روٹ کے ذریعے مین بی آر ٹی کوریڈور سے منسلک کیا گیا ہے جس کی بدولت اندرون شہر اور حیات آباد میں ہر جگہ آنے جانے کی شہریوں کو سہولت مل گئی ہے۔شہر میں جلسے جلوس، مظاہروں، ریلیوں اور دھرنوں کی وجہ سے آئے روز ٹریفک جام ہونا معمول تھاجس کی وجہ سے طلبا کلاسوں،ملازمین کو دفاتر اور مریضوں کو ہسپتال پہنچنے میں دشواری ہوتی تھی۔بی آر ٹی کوریڈور محفوظ ہونے کی بدولت سفر میں سہولت کے ساتھ سرعت بھی آگئی ہے۔ٹرانس پشاور کو اپنا معیار برقرار رکھنے اور اس میں مزید بہتری لانے کی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔ابھی بھی بی آر ٹی کا سٹرکچر مکمل نہیں ہوا۔ چمکنی، ڈبگری اور مال آف پشاور میں شاپنگ سینٹرز ابھی زیر تعمیر ہیں انڈر گراؤنڈ مارکیٹیں بھی پوری طرح فعال نہیں ہوئیں۔ان کی تکمیل سے آمدن میں اضافے، روزگار کے مواقع پیدا ہونے اور سفری سہولتوں کا معیار مزید بہتر ہونے کی توقع ہے۔