”ایپل“ نامی امریکی کمپنی اِن دنوں ’آئی فون‘ کے نام سے اپنے موبائل فون کی 15ویں سالگرہ منا رہی ہے لیکن اِن پندرہ برس کے سفر میں ’آئی فون‘ اپنی بالادستی برقرار نہیں رکھ سکا اُور دیگر موبائل فون ساز ادارے بالخصوص ’سام سنگ‘ کی مصنوعات ایپل فون سے زیادہ مقبول ہو رہی ہیں۔ موبائل فونز نے انسانی زندگی کے معمولات ہی نہیں بلکہ رہن سہن‘ بول چال‘ تہذیب و ثقافت حتیٰ کہ درس و تدریس کے انداز کو بھی بدل کر رکھ دیا ہے جو انسانی تاریخ کا ایک لاثانی انقلاب ہے۔ آج کی دنیا میں کسی تعلیم یافتہ یا غیرتعلیم یافتہ شخص کے درمیان کم سے کم موبائل فون کی حد تک تمیز نہیں رہی اُور یہی ٹیکنالوجی کا سب سے مثبت پہلو ہے کہ اِس کے ذریعے امتیازات اُور طبقات کا خاتمہ ممکن ہے۔ پہلا ’آئی فون‘ جون دوہزارسات میں سامنے آیا اور تب سے آج تک اِسے امریکہ ہی کی مارکیٹ کی پسند و ناپسند کے مطابق بنایا جاتا ہے تاہم پندرہ سال کے سفر میں ’آئی فون‘ ایک عالمی برانڈ کے طور پر سامنے آیا ہے اور امریکہ کے مقابلے میں دنیا کے کئی ایسے ممالک ہیں جہاں ’آئی فون‘ نسبتاً دیگر فونز کے مقابلے زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ آئی فون جون 2007ء میں ریاست ہائے متحدہ میں منظرعام پر آیا تھا جسے ابتدائی طور پر امریکہ کے علاوہ چھ دیگر مضبوط معیشت رکھنے والے ممالک میں ریلیز کیا گیا تھا تب بھی آج ہی کی طرح ’آئی فون‘ کی اوسط قیمت دیگر ہم عصر اداروں کے بنائے ہوئے موبائل فونز سے زیادہ تھی۔
اُنیس سو ستر کی دہائی میں میک (mac) کمپیوٹرز سے سفر کا آغاز کرنے والی ”ایپل“ نامی کمپنی نے سال دوہزارایک میں آئی پوڈ پیش کیا جس کے ذریعے چلتے پھرتے یا کہیں بھی موسیقی سنی جا سکتی ہے۔ درحقیقت ’ایپل‘ کا سفر امریکی صارفین کے مزاج اور ان کی پسندوناپسند کے گرد گھومتا ہے اور یہ کمپنی جانتی ہے کہ اِسے کس طرح اپنے صارفین کو طرح طرح کی مصنوعات سے مشغول رکھنا ہے اور کس وقت کس قسم کی پراڈکٹ لانچ کرنی ہے جس سے قبل اس کے بارے میں محتاط معلومات جاری کی جاتی ہیں کہ لوگوں میں اشتیاق بڑھے۔
پاکستان جیسے ممالک میں ’آئی فون‘ استعمال کرنے والوں کی اکثریت سوچ اور مالی حیثیت کے لحاظ سے ایک خاص طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اُور اِن کے لئے آئی فون محض ایک فون نہیں بلکہ اِس کی سماجی حیثیت کا بیان بھی ہوتا ہے اُور یہی وجہ ہے کہ ہر نئے ماڈل کے منظرعام پر آتے ہی پاکستان میں بھی لاکھوں صارفین نئے فون پر منتقل ہو جاتے ہیں تاہم ’آئی فون‘ ایک سست کمپنی ہے جس کے ہاں جدید ٹیکنالوجی کو کئی ماہ بلکہ سال بھر کی تاخیر سے متعارف کیا جاتا ہے جیسا کہ تھری جی آئی فون کو پوری دنیا میں جولائی 2008ء میں متعارف کرایا گیا تھا اور اِس فون میں ڈیٹا کی رفتار میں نمایاں بہتری اور ایپل ایپ اسٹور کا اضافہ کیا گیا تھا اگرچہ اس نے لانچ کے وقت محض پانچ سو ایپس کی پیشکش کی تاہم ’ایپ اسٹور‘ نمایاں بہتری (اضافہ) تھا اور یہ دیگر مدمقابل اداروں کی نقل قرار دیا گیا۔ آئی فون نامی خاندان سے تعلق رکھنے والی مصنوعات نے اپنے پندرہ سالہ سفر میں جو سب سے نمایاں بہتری دکھائی ہے وہ فون کے سائز‘ رفتار اور اسٹوریج میں بہتری ہے تاہم ایپل کا ہر فون اور ہر فون میں دی جانے والی خصوصیات فون مارکیٹ میں پہلے ہی سے متعارف ہو چکی ہوتی ہے اِس لئے آئی فون کے بارے میں یہ کہنا کہ اِس کے ذریعے کچھ نیا اور بہتر ملے گا درست نہیں ہے البتہ آئی فون پائیدار ہوتے ہیں۔ ان کی بیٹری کمزور لیکن ڈسپلے اور سافٹ وئرز کی کارکردگی دیگر فون (اینڈرائرڈز) کے مقابلے میں بہتر ہے۔ سیکورٹی کے علاؤہ آئی فون سیریز میں کیمرہ ٹیکنالوجی ہر سال بہتر ہو رہی ہے لیکن کوئی ایک بھی ’آئی فون‘ ایسا نہیں جس کی کارکردگی پر صارفین نے سوفیصد اعتماد کا اظہار کیا ہو۔ یہی مسئلہ فون کے ڈیزائن کا بھی ہے۔
سال دوہزاربیس میں آئی فون بارہ ریلیز کرتے وقت ایپل نے چارجرز دینا بند کر دیا جس سے صارفین کو مہنگا فون خریدنے کے بعد ایک مہنگا چارجر بھی خریدنا پڑتا ہے۔ پندرہ سال بعد ایپل ’آئی فون 14‘ منظرعام پر آنے والا ہے۔ صارفین کو امید ہے کہ نیا آئی فون ممکنہ طور پر اپنی رفتار، وزن‘ بیٹری (ایک چارج پر زیادہ گھنٹے کام کرنے صلاحیت)‘ کیمرہ ریزولوشن اور اسٹوریج کی صلاحیت میں بہتری جیسی خصوصیات کا مجموعہ ہوگا تاہم ایپل کا ماضی رہا ہے کہ یہ بہت ہی کم صارفین کی توقعات پر پورا اترتا ہے۔ آئی فون کسی صارف کی جیب میں رکھے ہوئے ’منی کمپیوٹر‘ جیسا ہے اُور ’منی کمپیوٹرز‘ کی بنیادی خصوصیات میں اضافہ کی گنجائش انتہائی محدود ہوتی ہے۔ پندرہ سال کے سفر میں آئی فون جس مقام پر کھڑا ہے اگر اُسے مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ پندرہ برس کی پیشگوئی کی جائے تو ایپل سے زیادہ اِس کی مصنوعات کے عادی (وفادار صارفین) ایک خاص سوچ اور طبقے کی نمائندگی کرتے ہیں جنہیں جدید ٹیکنالوجی نہیں بلکہ صرف ’آئی فون‘ چاہئے اُور اِنہیں اِس بات سے بھی فرق نہیں پڑتا کہ کون سی کمپنی ایپل سے آگے ہے اُور اُس نے کونسا فیچر (خصوصیت) پہلے متعارف کروائی تھی۔ شاید ہی دنیا کی کوئی بھی دوسری کمپنی اِس قدر خوش قسمت ہو‘ جیسا کہ ’آئی فون‘ ہے۔