سیاحتی مقامات کی ترقی

خیبر پختونخوا حکومت نے فروغ سیاحت کے ماسٹر پلان کی تیاری تک ان علاقوں میں تعمیرات پر پابندی لگا دی ہے۔وزیر اعلی نے ملاکنڈ اور ہزارہ کے تمام سیاحتی علاقوں تک رسائی کے لئے جیپ ایبل سڑکیں تعمیر کرنے کے لئے متعلقہ محکموں کو ورک پلان تیار کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں اور ماسٹر پلان کو جلد سے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔تعلیم اور صحت کے علاوہ جنگلات اور سیاحت کی ترقی پاکستان تحریک انصاف حکومت کی شروع دن سے ترجیحات رہی ہیں۔تعلیم اور صحت کے شعبوں میں اصلاحات کے نتائج سامنے آرہے ہیں اور بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کی بدولت شجرکاری میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے تاہم سیاحت کے شعبے  میں اقدامات تیزی کے متقاضی ہیں۔

حکومت نے دوسال قبل اپر دیر کے دلکش سیاحتی مقام کمراٹ سے چترال کے علاقہ مداک لشٹ تک کیبل کار سروس شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔مگر یہ منصوبہ تاحال د فائلوں سے باہر نہیں آ سکا۔حالانکہ حکومت نے درکار مالی وسائل بھی فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا ایک ترقیاتی منصوبے پر کام شروع کرنے اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے دو ڈھائی سال کا عرصہ کافی ہوتا ہے۔اسی طرح سیاحتی مقامات تک سڑکوں کی تعمیر، ہوٹلوں کے قیام، سیاحوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ترقی کی منزل کا تعین کرنے کے بعد اس تک فوری رسائی کے لئے معمول سے ہٹ کر کام کرنا پڑتا ہے، قواعد و ضوابط کسی کام کو بلاتاخیر اور قانون کے مطابق انجام تک پہنچانے کے لئے وضع کئے جاتے ہیں جب قواعد و ضوابط ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن جائیں تو انہیں تبدیل کرنا پڑتا ہے۔

خیبر پچتونخوا کی ترقی سیاحت، آبی وسائل، جنگلات اور معدنی وسائل کے فروغ سے وابستہ ہے۔ان شعبوں میں تیز تر ترقی کے لئے حکومت کو وسائل پیدا کرنے کے ساتھ قوانین و ضوابط میں اصلاحات کے ذریعے انہیں آسان بنانا ہو گا۔سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے،عوامی مسائل کے فوری حل اورترقی کے منزل تک جلد رسائی کے لئے قانون سازی ناگزیر ہے۔جزااور سزا کا جامع اور موثر نظام وضع کرکے اس مقصد کو جلد حاصل کیا جاسکتا ہے۔