طبی تعلیم

  پہلا نکتہ: پاکستان میں طب (میڈیکل اینڈ ڈینٹل) کے تعلیمی اداروں کی کل تعداد 173 میں 114 نجی (پرائیویٹ) اور 59 سرکاری (پبلک) شامل ہیں۔  دوسرا نکتہ: طب کے 60 فیصد طلبہ نجی میڈیکل و ڈینٹل کالجوں سے ”بہ امر مجبوری“ استفادہ کر رہے ہیں کیونکہ سرکاری میڈیکل و ڈینٹل کالجوں میں حسب ضرورت و طلب نشستوں کی تعداد کم ہے۔ تیسرا نکتہ: سرکاری میڈیکل کالجوں کی نسبت نجی میڈیکل و ڈینٹل کالجز زیادہ فیسیں وصول کرتے ہیں۔چوتھا نکتہ: نجی میڈیکل یا ڈینٹل کالج کے قیام کے لئے لازم ہے کہ ہر کالج کا اپنا اور الگ تدریسی ہسپتال ہونا چاہئے۔ پانچواں نکتہ: پاکستان میں تعلیم کا شعبہ بالعموم انتہائی منافع بخش سرمایہ کاری کا ذریعہ ہے۔ مذکورہ 5 نکات کو ذہن میں رکھتے ہوئے خبر ہے کہ ”پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل ایسوسی ایشن (PAMI)“ نے 50 صفحات پر مشتمل ’حقائق نامہ (وائٹ پیپر)‘ جاری کیا ہے جو ’پامی‘ کی ویب سائٹ (pami.org.pk) سے کسی بھی وقت مفت حاصل (ڈاؤن لوڈ) کیا جاسکتا ہے۔ اِس حقائق نامے کا خلاصہ چنیدہ قومی اشاعتی اداروں (اخبارات) کو بھی جاری کیا گیا ہے 1 میڈیکل و ڈینٹل کالجز میں داخلوں کے لئے امتحانات سر پر ہیں جن سے متعلق طلبہ (مبینہ طور پر) غیریقینی اور (مبینہ طور پر) شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں اِس لئے جلد از جلد ’ایم ڈی کیٹ‘ سے متعلق ’نئے قواعد‘ معطل کئے جائیں اور ماضی کے قواعد و ضوابط کے تحت داخلہ اہلیت کا امتحان ’ایم ڈی کیٹ‘ لیا جائے۔2پاکستان میں طب کی تعلیم کا منتظم وفاقی ادارہ ’پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی)‘ کو ختم کر کے ’پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PM&DC) دوبارہ بحال کیا جائے۔ 3: پاکستان میں فارغ التحصیل ہونے والے میڈیکل و ڈینٹل ڈاکٹروں کو درپیش مسائل و مشکلات ترجیحی بنیادوں پر اور اِس طبقے کی خواہشات و توقعات کے مطابق حل کئے جائیں۔4: بیرون ملک طب کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ اور بیرون ملک سے طب کی تعلیم سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کے لئے بین الاقوامی سطح پر اہلیت بحال کی جائے۔’پامی‘ نے نشاندہی کی ہے کہ ”پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل کو ختم کر کے اِس کی جگہ ’پاکستان میڈیکل کونسل‘ نامی نگران ادارہ بنانا غلط فیصلہ تھا جسے ’پی ایم ڈی سی‘ کو بحال کر کے غلطی کا ازالہ کیا جائے۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے منتظمین (فیصلہ سازی) میں نجی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کے نمائندے شامل ہوتے تھے ابتدائی طور پر ایک انڈین میڈیکل کونسل ایکٹ 1933ء کے تحت طبی تعلیم کے ریگولیٹر کے طور پر ادارہ قائم کیا گیا تاکہ (برطانوی راج کے دوران) برصغیر میں طبی تعلیم کا یکساں معیار ہو۔ برصغیر کی تقسیم کے بعد 1947ء میں ’ہیلتھ کانفرنس‘ کی سفارش پر 1933ء کا مذکورہ ایکٹ پاکستان کے لئے بھی منظور کیا گیا اور اس کے تحت ایک میڈیکل کونسل تشکیل دی گئی۔ اِس میڈیکل کونسل کو پاکستان میڈیکل کونسل ایکٹ 1951ء کے تحت منظم کیا گیا جس نے ہر صوبے کے لئے ایک ایک میڈیکل کونسل مقرر کی۔ 1957ء میں سندھ اور پنجاب میڈیکل کونسلوں کو ملا کر مغربی پاکستان میڈیکل کونسل بنائی گئی۔ اس کے بعد 1962ء کا آرڈیننس جاری کیا گیا اور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو میڈیکل ایجوکیشن کے ریگولیٹر کے طور پر قائم کیا گیا تاکہ پورے پاکستان میں طبی تعلیم کا یکساں معیار ہو۔