محتاط رویہ


 

این آئی ایچ کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ  کیلئے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور ماسک پہننے اور کورونا ویکسی نیشن مکمل کروانے کا مشورہ دیا گیا ہے ذہن نشین رہے کہ ان اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ کورونا ”3.29 فیصد“ کی شرح سے پھیل رہا ہے یعنی ہر 100 افراد میں سے ساڑھے تین افراد کورونا وبا کا شکار پائے گئے ہیں‘ فروری دوہزار اُنیس سے پاکستان میں مجموعی طور پر ’ساڑھے پندرہ لاکھ (1.56ملین) سے زائد افراد کورونا سے متاثر جبکہ 30,503 افراد  موت کے منہ میں جاچکے ہیں‘ خیبرپختونخوا کے محکمہئ صحت نے بھی ہدایات جاری کی ہیں حکام کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے کورونا کی پہلی اور دوسری ویکسینیشن مکمل کر لی ہے اور اُنہوں نے پہلی بوسٹر ڈوز (تیسرا ٹیکہ) بھی لگوا لیا ہے وہ فی الفور کسی بھی قریبی ویکسینیشن سنٹر سے دوسری بوسٹر ڈوز (چوتھا ٹیکہ) لگوا لیں ”کورونا وائرس بوسٹر جابس“ کہلانے والے اِن ٹیکوں کیلئے صوبائی سطح پر خصوصی مہم پچیس جولائی سے جاری ہے اور پچیس اگست کے روز ختم ہو جائیگی قومی اور صوبائی سطح پر محکمہئ صحت کے فیصلہ ساز کورونا وبا کی نئی لہر کے حوالے سے اِس لئے تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کیونکہ اِس متعدی بیماری کی کئی نئی اقسام ظاہر ہو رہی ہیں اور اِس صورتحال میں صرف وہی لوگ کورونا وبا کے انتہائی مضر اثرات سے محفوظ رہ سکتے ہیں‘ جن کے جسم میں نئی اقسام کے جرثوموں کیخلاف قوت مدافعت موجود ہو اور صرف اِسی کورونا کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے”نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر“ کی جانب سے بھی ’کورونا وبا‘ کے بارے میں نئے رہنما اصول جاری کئے گئے ہیں جن کے مطابق ملک کے طول و عرض میں سرکاری ہسپتال اور ٹیکہ جات مراکز (ویکسی نیٹرز سنٹرز) مکمل حفاظتی ٹیکے لگانے والے افراد کو پہلی اور دوسری بوسٹر خوراک دے رہے ہیں کوشش یہ ہے کہ بارہ سال سے زائد عمر کی 80فیصد آبادی کو کورونا ٹیکہ لگایا جائے ایک ماہ دورانئے پر مشتمل جاری خصوصی ویکسی نیشن مہم‘ امیونائزیشن توسیعی پروگرام کا حصہ ہے جس کے تحت کورونا کا دوسرا ٹیکہ لگوانے کے چھ ماہ بعد پہلی بوسٹر شاٹ اور اِسکے چار ماہ بعد دوسری بوسٹر لینے کی ضرورت ہے توجہ طلب ہے کہ ماسوائے ضلع چارسدہ خیبرپختونخوا کے کسی بھی ضلع میں 80فیصد کورونا ویکسی نیشن مکمل کرنے کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا ہے اِسی طرح خیبرپختونخوا کے صرف چار اضلاع ایسے ہیں جہاں کے 30فیصد رہائشیوں نے پہلی بوسٹر ڈوز لگوا رکھی ہے لیکن اُن کی اکثریت دوسری بوسٹر ڈوز لگوانے کیلئے نہیں آ رہی جبکہ وہ دوسری بوسٹر ڈوز لگوانے کے اہل ہو چکے ہیں محکمہئ صحت نے ’ہیلتھ مراکز‘ کے علاوہ گھر گھر جا کر بھی کورونا ویکسی نیشن کی مشق شروع کر رکھی ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ یومیہ 80 ہزار ’کورونا ٹیکے‘ لگانے کا ہدف حاصل کیا جا سکے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پولیو کی طرح کورونا وبا کے بارے میں بھی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں‘ جن کے ازالے کی کوششیں سوفیصدی کامیاب نہیں ہو رہیں کورونا ویکسینیشن نہ کروانے کی دوسری وجہ یہ غلط تاثر ہے کہ ”کورونا وبا ختم ہو گئی ہے“ حالانکہ اِس وبا سے متاثرین کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے‘سادہ لوح سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے اِس سلسلے میں سوشل میڈیا صارفین ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے ایسے کسی پیغام کو پھیلانے میں آلہئ کار نہ بنیں‘ جس میں کورونا وبا کو فرضی یا اِس کی ویکسی نیشن کو مضرصحت قرار دیا گیا ہو۔ ذہن نشین رہے کہ پہلا اور دوسرا بوسٹر شاٹ (ٹیکہ جات کورس) انتہائی اہم ہے۔